اسلا م آبا د (خصوصی نامہ نگار)اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل نمائندہ عامر خان نے خواتین کی ترقی پر منعقدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین کو بااختیار بنانا اور ان کے انسانی حقوق کا مکمل ادراک پائیدار ترقی کے حصول اور پرامن اور جامع معاشروں کی تعمیر کے لیے ضروری ہے۔تفصیلا ت کے مطا بق انہو ںنے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے کی راہ میں مسلسل بڑی رکاوٹ ہے۔ جی 77ا ور چین اقوام متحدہ کے ابھرتے ہوئے ممالک کا سب سے بڑا بین الحکومتی گروپ ہے اور پاکستان اس وقت اس گروپ کا چیئرمین ہے جس کے رکن ممالک کی تعداد اس وقت 134 ہے۔پاکستانی سفیر عامر خان نیاس بات پر بھی زور دیا کہ خواتین کو بااختیار بنانا اور ان کے انسانی حقوق کا مکمل ادراک پائیدار ترقی کے حصول اور پرامن اور جامع معاشروں کی تعمیر کے لیے ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں امتیازی سلوک، تشدد، بنیادی صحت کی دیکھ بھال، تعلیم اور سماجی تحفظ تک رسائی کا فقدان ہے خاص طور پر مسلح تصادم سے متاثرہ ممالک میں نوآبادیاتی انتظامیہ اور غیر ملکی قبضے میں خواتین اور لڑکیوں متاثر ہو رہی ہیں۔ انہوں نیجی 77کی جانب سے ایک ایسے اقدامات کی توثیق کی جو عالمی امن کو برقرار رکھے اور انسانی حقوق، جمہوریت اور تنازعات کے پرامن حل کو فروغ دے۔انہوں نے کہا کہ جی 77ا ور چین 1995 کے بیجنگ اعلامیہ اور پلیٹ فارم فار ایکشن اور جنرل اسمبلی کے 23 خصوصی اجلاس کے نتائج پر تیزی سے عمل درآمد کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں بہت سے وعدیابھی تک پورے نہیں کیے گئے اور اس حوالے سے خواتین کو روزگار کی فراہمی اور سب کے لیے مہذب کام تک مساوی رسائی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ ان کی معاشی آزادی کو مضبوط بنانے کے لیے رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔جی 77 کے چیئرمین پاکستانی سفیر نے خواتین اور لڑکیوں کو بااختیار بنانے کے لیے رکن ممالک کے اقدامات کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے 2030کے ایجنڈا کے حصول کے لییصنفی نقطہ نظر کو ان کی ترقی اور بہبود سے متعلق پالیسیوں اور پروگراموں میں شامل کرنے، سیاسی، اقتصادی، سماجی اور ثقافتی زندگی کے تمام شعبوں میں خواتین کی مساوی شمولیت کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں۔انہوں نے زور دیا کہ ہمیں کام کی جگہ پر غیر مساوی رسائی اور اجرت میں عدم مساوات کے ساتھ ساتھ خواتین کے خلاف ہر قسم کے امتیازی سلوک کو ختم کرنے کے لیے مناسب وسائل مختص کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اس مقصد کے حصول کے لییبین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانے اور خواتین کی ترقی اور انہیں بااختیار بنانے سے متعلق تمام پالیسیوں اور اقدامات میں صنفی نقطہ نظر کو شامل کرنے کے لیے عالمی مکالمے کو تیز کیا جائے۔