فیڈرل سروسز ایکٹ پر نظرثانی کی اشد ضرورت ہے‘ قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ


اسلام آباد(خبرنگار)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کا اجلاس سینیٹر رانا مقبول احمد کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔سینیٹ کمیٹی کو اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن نے سیکشن آفیسرز کے پروموشنل امتحان کیلئے تقاضوں اور نصاب کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔ سینیٹر محمد اکرم نے معاملہ پر بات کرتے ہوئے کہ امتحانات میں امیدواروں کی شرکت کی کوششوں کی تعداد بڑھائی جائے کیونکہ درخواست دہندگان سرکاری ملازم ہیں اور ظاہر ہے ان کے لیے اپنی ملازمتوں کے ساتھ امتحانات کے لیے تیاری کرنا مشکل ہے۔ سید مظفر حسین شاہ نے کہا کہ 'امریکی تاریخ کا مضمون عصری پاکستان کے منظر نامے سے کوئی تعلق نہیں رکھتا اور اسے نصاب میں شامل نہیں  ہونا چاہیئے۔ چیئرمین کمیٹی رانا مقبول احمد نے تجویز دی کہ سینئر اور جونیئر افسران کے طرز عمل سے متعلق مضمون کو کورس کا حصہ بنایا جائے۔ چیئرمین کمیٹی نے اکثریتی ارکانِ کی رضامندی سے اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن کو سفارش کی کہ سیکشن آفیسرز پروموشنل امتحان میں شرکت کی کوششوں کی تعداد تین سے بڑھا کر پانچ کرنے کی سفارش کر دی۔ لیکن سینیٹر سعدیہ عباسی نے اس معاملے پر تحفظات کا اظہار کیا۔ سینیٹر سید مظفر حسین شاہ نے بتایا کہ ایف پی ایس سی کے بورڈ میں خواتین، سماجی اِداروں اور ریٹائرڈ پارلیمنٹرینز کی کوئی نمائندگی نہیں ہے اور مزید یہ کہ فیڈرل سروسز ایکٹ پر نظرثانی کی اشد ضرورت ہے۔ سینیٹر رانا مقبول احمد نے سینیٹر سید مظفر حسین شاہ سے کہا کہ وہ اس حوالے سے کمیٹی کے سامنے سفارشات پیش کریں۔کمیٹی ا دارہ برائے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ (این آئی ایم)  میں یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ملازمین کو ریگولر کرنے کے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا۔ ڈی جی این آئی ایم نے کمیٹی کو بتایا کہ مجموعی طور پر 132 ملازمین نے قانونی تقاضے کو پورا کیا ہے اور جس کے نتیجے میں ان کی سروسز کو ریگولر کر دیا گیا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے  رائے دی کہ ان ملازمین کے علاوہ  باقی تمام ملازمین یومیہ اجرت کی سروسز کو ریگولرائز کیا جائے جن پر سنگین بدانتظامی کا الزام ہے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے ڈاکٹر عشرت حسین کی "وفاقی حکومت میں ادارہ جاتی اصلاحات 2018 سے 2021" کے عنوان سے رپورٹ کا جائزہ لینے اور اس پر بحث کرنے کے لیے خصوصی اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا۔ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹر سیف اللہ سرور خان نیازی، سینیٹر خالدہ عطیب، سینیٹر سید مظفر حسین شاہ، سید مولا بخش چانڈیو، سینیٹر مشتاق احمد خان، سینیٹر انجینئر نگہبان اور دیگر نے شرکت کی۔ رخسانہ زبیری، سینیٹر سعدیہ عباسی، سینیٹر محمد اکرم، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن انعام اللہ دھاریجو، سیکریٹری ایف پی ایس سی سید حسنین مہدی، ڈی جی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ ڈاکٹر طارق اور دیگر متعلقہ افسران نے بھی شرکت کی۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...