کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سابق وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی پر پروفیسر ڈاکٹر عطاء الرحمن نے کہا ہے کہ الزائیمر ، مرگی اور پارکنسنر کے متعلق پاکستان میں اب بھی لوگ غلط تصورات اور توہمات کا شکار ہیں جبکہ نیورو سائنس کے شعبے میں دنیا بہت آگے جا چکی ہے ڈاؤ یونیورسٹی میں نیورو سائنس پر دو روزہ کانفرنس کے ذریعے نیورو ڈی جنیریٹڈبیماریوں اور ان کے علاج و دیگر پہلوؤں پرملکی اور غیر ملکی ماہرین مقالے پیش کریں گے جس سے ایک طرف عمومی آگہی پھیلے گی تو دوسری جانب ہمارے طلبہ وطالبات کے لیے نیورو سائنس کے شعبے میں نئی راہیں کھلیں گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈاؤ انٹرنیشنل کالج کے عبدالقدیر خان آڈیٹوریم میں آٹھویں دو روزہ نیورو کانفرنس سے بطور مہمان خصوصی خطاب اور میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس کا انعقاد ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں پاکستان سوسائٹی آف بیسک اینڈ اپلائیڈ نیوروسائنس (پاسبان)، پاکستان اکیڈمی آف نیورو سائنس اور دیگر کے اشتراک سے کیا تھا۔ کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی، پاسبان کے بانی صدر پروفیسر اطہر انعام، ہارورڈ میڈیکل یونیورسٹی سے ڈاکٹر شان صدیقی، ڈاکٹر سونیا صدیقی نے بھی خطاب کیا۔ ڈاکٹر عطاء الرحمان نے کہا کہ نیورو سائنس ایک اہم شعبہ ہے اس پر بھرپور توجہ دینے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ 2001 میں امریکہ میں دماغ کے متعلق ایک مفروضہ پیش کیا گیاجسے ہائیڈروجن بانڈنگ بائیو تھیسیس کا نام دیا گیا تھا اس کے مطابق ہمارے ذہن میں جو خیالات جنم لیتے ہیں وہ محض احساسات یا غیر مرئی نہیں ہوتے بلکہ یہ مادی ہوتے ہیں یعنی اگر کوئی خیال ہمارے ذہن میں جنم لیتا ہے تو وہ فولڈڈ پروٹین بن جاتے ہیں جو آپس میں ہائیڈروجن بانڈنگ کر کے ایک پیٹرن بنا لیتے ہیں ہماری یادداشت میں محفوظ ہو جاتے ہیں یہ بانڈ ٹوٹ جاتے ہیں تو ہم بھول جاتے ہیں یادداشت ختم ہو جاتی ہے اس کا مطلب ہوا کہ یہ خیالات مادی ہوتے ہیں اب تک دنیا میں اس مفروضہ کو ہی درست سمجھا جاتا ہے۔۔انہوں نے کہا کہ نیورو سائنس میں ہم دماغ کے امراض اور ان کے علاج کے متعلق جان سکتے ہیں یہ علم ابھی اس قدر عام نہیں ہے تقریب سے خطاب میں پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا کہ دماغ انسانی جسم کا پیچیدہ پورٹل ہے جو جسم کے تمام افعال کو کنٹرول کرتا ہے اس لئے اس کا علم انتہائی اہمیت کا حامل ہے انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں دبئی میں ہونے والی ایک نمائش میں دماغ کے افعال کو مختلف اشکال اور الیکٹرونک ماڈلز کے ذریعے واضح کیا گیا جس انداز میں دماغ کے افعال کی مختلف ویڈیو اور تصاویر کے ذریعے وضاحت کی گئی شاید یہ بے مثال ہے نیورو سائنس کے طلبہ کو ضرور اس نمائش سے متعلق دستیاب مواد سے استفادہ کرنا چاہئے۔پروفیسر اطہر انعام نے کہا کہ دماغی امراض کے متعلق ابھی تک ہمارے تصورات واضح نہیں ہیں فالج کا اٹیک ہوتا ہے تو ہم گھر پر ہی مختلف ٹوٹکوں سے علاج کی کوشش کرتے ہیں جب کہ دل کا دورہ پڑے تو ہم فوری اسپتال کی طرف دوڑتے ہیں کانفرنس کے پہلے روز دیگر سیشن میں ڈاکٹر درخشاں حلیم ، ڈاکٹر نور جہاں ، ڈاکٹر زیبا حق، ڈاکٹر سنبل شمیم، ڈاکٹر رضا شاہ، بریگیڈیئر شعیب احمد، ڈاکٹر واس دیو امر، ڈاکٹر صائمہ محمود، پروفیسر وگن، ڈاکٹر تہنیت فراز نے خطاب کیا
ذہنی امراض کے متعلق پاکستانی معاشرہ توہمات کا شکار ہے، ڈاکٹر عطا الرحمن
Oct 06, 2022