نفسیاتی علاج معیوب سمجھنا ہمارا المیہ ہے ‘ڈاکٹر انیلا امبر ملک


کراچی (نیوز رپورٹر) شعبہ نفسیات جامعہ کراچی کے زیر اہتمام گزشتہ روز کلیہ فنون وسماجی علوم جامعہ کراچی کی سماعت گاہ میں سیمینار بعنوان’’صدمے کے شکار بچوں پر نفسیاتی اثرات‘‘ کاانعقاد کیا
 گیا۔سیمینار کا انعقاد یونیورسٹی آف لیسٹر برطانیہ میں چائلڈ مینٹل ہیلتھ کے پروفیسر ڈاکٹر پانوس ووسٹانیس کی زیرنگرانی منعقد ہوا جس میں شعبہ نفسیات کے طلباوطالبات کو ذہنی صحت اور بالخصوص صدمہ کے شکار بچوں کے ذہنوں پر مرتب ہونے والے نفسیاتی اثرات اور اس سے بچائو سے متعلق آگاہی فراہم کی گئی ۔اس موقع پر شعبہ چائلڈ اینڈ ایڈولسنٹ ڈیولپمنٹ پروگرام کی سربراہ ڈاکٹر ساجدہ حسن نے بھی بچوں کی ذہنی صحت اور مستقبل میں اس سے مرتب ہونے والے اثرات کے بارے میں شرکاء کو آگاہ کیا اور ذہنی صحت سے متعلق آگاہی کو فروغ دینے پر زوردیا۔رئیسہ کلیہ فنون وسماجی علوم جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر نصرت ادریس نے اس طرح کے سیمینار ز کے انعقاد کو وقت کی اہم ضرورت قراردیتے ہوئے کہا کہ ہمیں عصر حاضر کے معاشرتی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے ذہنی صحت سے متعلق آگاہی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔بیمار اذہان سے صحتمند معاشرہ پروان نہیں چڑسکتا ایک صحت مند معاشرے کی تشکیل کے لئے صحت مند دماغ ضروری ہے۔صدر شعبہ نفسیات جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر انیلا امبر ملک نے کہانی کے کسی بھی صدمے کے شکار بچوں کی ذہنی صحت پر مرتب ہونے والے اثرات کے علاج کو اگر بروقت یقینی نہ بنایاجائے تواس کے نتیجے میں طویل المعیادبنیادوں پر بڑے نفسیاتی مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتاہے۔اچھی صحت کے لئے اچھا دماغ بھی ناگزیر ہوتاہے،ہمارے یہاں المیہ یہ ہے کہ نفسیاتی مرض میں مبتلا افراد کا علاج کرانا معیوب سمجھاجاتاہے ۔بروقت علاج معالجے کی سہولت نہ ملنے کی وجہ سے ایسے افراد نہ صرف خود اذیت کا شکارہوتے ہیں بلکہ اپنے خاندان کو بھی اذیت سے دوچارکرتے ہیں۔سیمینار شعبہ نفسیات جامعہ کراچی کے طلباوطالبات کی کثیر تعداد نے شرکت اور سیمینار کے اختتام پر سوال وجواب کا سیشن بھی ہوا۔

ای پیپر دی نیشن