لاہور(خبرنگار)لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوار حسین نے حوالگی کیس میں بیٹی کوماں کے حوالے کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ بدقسمتی سے بچے خودساختہ انا کی وجہ سے الگ ہونے والے جنگجو والدین کے درمیان گیند بن جاتے ہیں۔دس سالہ حریم فاطمہ حوالگی کیس میںعدالت نے بچی کوماں کی تحویل میں دیتے ہوئے کہاکہ باپ کو سمجھناچاہئیے کہ دس سے 15 سال کی عمر کے درمیان بیٹی کو ماں کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ معاشرے میں یہ معاملہ دیگر سماجی مسائل کی طرح بڑھ رہا ہے۔کئی بار عدالت کے لیے یہ تعین مشکل ہو جاتا ہے کہ بچوں کی بہتری کس کےساتھ رہنے میں ہے،اس کیس میں ایک جانب ماں ہے جوبہت پڑھی لکھی اور بیٹی کی تعلیم و تربیت کے لیے پرعزم ہے۔دوسری جانب والد ہے جس کا دوسری شادی کے باوجود بیٹی سے پیار اور توجہ مثالی ہے۔صرف بچی کی ترجیح پر ماں کواس سے کیسے محروم رکھاجاسکتا ہے؟ماں اپنی ہی بیٹی کی وجہ سے زندگی میں آگے نہیں بڑھ پارہی ہے۔