نیویارک(کے پی آئی) پاکستان نے دنیا بھر میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے فلسطین اور کشمیر جیسے حل طلب دیرینہ تنازعات کے حل اور دونوں مقبوضہ علاقوں کے عوام کو انکا حق خودارادیت دینے پر زور دیا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے جنرل اسمبلی کی قانونی (چھٹی)کمیٹی کو بین الاقوامی دہشت گردی کے خاتمے کے اقدامات پر بحث کے دوران بتایا کہ دہشت گردی کو جامع طور پر شکست دینے کے لیے ہمیں نہ صرف اس کی علامات بلکہ اس کی بنیادی وجوہات کو بھی دور کرنا چاہیے۔انہوں نے دہشت گردی کے ابھرتے ہوئے رجحانات کے بارے میں بات کی اوراس لعنت سے نمٹنے کے لیے ایک جامع کنونشن تیار کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے کہاکہ جامع کنونشن میں دہشت گردی کی کسی بھی تعریف کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے اور نئے اور ابھرتے ہوئے خطرات بشمول سفید فام بالادستی کی پرتشدد کارروائیاں، انتہائی دائیں بازو، پرتشدد قوم پرست، زینو فوبک، اسلامو فوبک، دنیا کے مختلف حصوں میں مسلم مخالف نظریات اور ہندوتوا گروپس کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے۔پاکستانی مندوب نے کہاکہ نئے کنونشن کو دہشت گردی کی کارروائیوں اور حق خود ارادیت اور قومی آزادی کے لیے غیر ملکی اور استعماری قبضے کے تحت لوگوں کی جائز جدوجہد کے درمیان واضح طور پر فرق کرنا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کا انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے لیے غلط استعمال نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی حالیہ رپورٹ اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ کس طرح جنوبی ایشیا میں ایک ملک بھارت نے سول سوسائٹی اور صحافیوں کاگلاگھونٹنے اور انکے خلاف مظالم کو تیز کرنے کے لئے ایف اے ٹی ایف کی سفارشات کو ہتھیار بنایا ہے۔منیر اکرم نے کہا کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔