”برکاتِ مادرِ ملّت،زندہ رہیں گے مجید نظامی“ (2)

”82 ویں سالگرہ !“
معزز قارئین !۔ جنابِ مجید نظامی? 3 اپریل 1928ءکوپنجاب کے ایک قصبہ سانگلہ ہل میں پیدا ہ±وئے تھے۔ عام طور پر جنابِ مجید نظامی ” معمارِ نوائے وقت “ کی حیثیت سے اپنے قریبی دوستوں کی فرمائش پر ” چ±پ چپیتے “ 25,20 احباب کے ساتھ اپنی سالگرہ مناتے تھے ، 3 اپریل 2010ءکو مَیں بھی آپ کی 82 ویں سالگرہ میں شامل تھا لیکن، 3 اپریل 2014ءکو ” ایوانِ کارکنانِ تحریک پاکستان“ لاہور میں ، جنابِ مجید نظامی کے دوستوں کے اصرار پر ، ”نظریہ پاکستان ٹرسٹ“ اور ” تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ“ کے اشتراک سے آپکی 86ویں سالگرہ دھوم دھڑکے سے منائی گئی۔ (ا±ن دِنوں) گورنر پنجاب چودھری محمد سرور مہمان خصوصی تھے۔ چودھری صاحب نے ، جنابِ مجید نظامی کو صحافت کا ”شہ سوار“قرار دیتے ہ±وئے کہا تھا کہ ”میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کے سروں پر ڈاکٹر مجید نظامی کا سایہ سلامت رکھیں۔ اور ہم سب اِنکی Centuary (سو سالہ سالگرہ بھی منائیں)۔“ اِس پر حاضرین نے بلند آواز سے ”آمِین!“ کہا۔ پھر مجھے جناب احمد ندیم قاسمی کا یہ شعر یاد آ گیا ....
”جِس بھی فنکار کا شَہ کار ہو تم!
اس نے صدیوں تمہیں سوچا ہو گا“
....O....
” صحافت کا مہر عالم تاب !“ 
معزز قارئین ! مجھے دھوم دھڑکے سے منعقدہ جنابِ مجید نظامی کی سالگرہ میں اپنی نظم پڑھنے کا شرف حاصل ہ±وا۔ ا±سکے صرف دو بند ملاحظہ فرمائیں 
”سجائے بَیٹھے ہیں محفل ، خلوص کی احباب!
کِھلے ہیں رنگ برنگے ،محبّتوں کے گلاب!
بنایا قادرِ مطلق نے ، جِس کو عالی جناب!
چمک رہا ہے ، صحافت کا مہِر عالم تاب !
....O....
خ±وشا! مجید نظامی کی برکتیں ہر س±و!
ہے فکرِ قائد و اقبال کی نگر نگر خ±وشب±و!
اثر دعا ہے کہ ہو ، ارضِِ پاک بھی ، شاداب !
چمک رہا ہے ، صحافت کا مہِر عالم تاب !
” شاعرِ نظریہ پاکستان ! “
معزز قارئین !۔ قبل ازیں 20 فروری 2014ئ کو ” ایوانِ کارکنانِ تحریک پاکستان “ لاہور میں چھٹی سہ روزہ ” نظریہ پاکستان کانفرنس“ کے موقع پر مَیں نے ” نظریہ پاکستان ٹرسٹ“ کے سیکرٹری جنرل سیّد شاہد رشید ( اب مرحوم) کی فرمائش پر ملّی ترانہ لکھا تھا جسے نظریاتی سمر سکول کے میوزک ٹیچر جنابِ آصف مجید نے "Compose" کِیا اور "The Causeway School"۔ کے طلبہ و طالبات نے مل کر گایا تو، ہال تالیوں سے گونج ا±ٹھا، اِس پر جنابِ مجید نظامی? نے مجھے ” شاعرِ نظریہ پاکستان “ کا خطاب دِیا تھا۔ ملّی ترانے کا مطلع اور آٹھ شعر یوں تھے / ہیں ....
”پیارا پاکستان ہماراپیارے پاکستان کی خیر!
....O....
پیارا پاکستان ہمارا ، پیارے پاکستان کی خیر!
پاکستان میں رہنے والے ، ہر مخلص انسان کی خیر!
....O....
خوابِ شاعر مشرق کو ، شرمندہ¿ تعبیر کیا!
روزِ قیامت تک ، کردار قائد والا شان کی خیر!
....O....
جدّوجہدِ مادرمِلّت لاثانی اور لافانی!
مادرمِلّت کے سارے ، فرزندوں کے ، اَوسان کی خیر!
....O....
اسلامی ، جمہوری، فلاحی بنے ، ریاست پاکستان!
قائداعظم کی خواہش کی ، ا±نکے ، اس اَرمان کی خیر!
....O....
ع±مر خضر عطا کر مولا! اپنے مجید نظامی کو!
وارثِ نظریہ پاکستان کے ، جذبہ ایمان کی خیر!
....O....
خِطّہ پنجاب سلامت ، خیبر پختونخوا ، آباد!
قائم رہے ہمیشہ ، میرا سِندھ ، بلوچستان کی خیر!
.... O ....
خ±ودک±ش حملے ، قتل و غارت اور خلافت کے دعوے !
گاندھی کے چیلوں کے بیٹے مانگیں گے ، اب جان کی خیر!
.... O ....
”پاکستان کی شَہ رگ ہے ، کشمیر“ بقول بابائے قو!
اپنے ع±دو سے ، چھڑا کے رہیں گے ، شَہ رگ پاکستان کی خیر!
.... O ....
” بی بی رمیزہ مجید نظامی!“
جنابِ مجید نظامی? کی 88 ویں سالگرہ سے 9 دِن پہلے ،25 مارچ 2016ءکو گلبرگ لاہور کے گورمانی ہاﺅس میں ا±ن کی بیٹی بی بی رمیزہ مجید نظامی کی اویس ذکریا عزیز سے شادی ہ±وئی۔ ڈیڑھ ہزار کے قریب مہمان تھے۔ ا±ن میں جنابِ نظامی کے نظریاتی دوست اور عقیدت مند بھی تھے۔ ا±نکی آنکھوں میں خوشی کی چمک تھی لیکن چہروں پر کبھی کبھی ا±داسی کی لکیریں بھی پھیل جاتی تھیں۔ ہر کوئی سوچ رہا ہوگا کہ ” کاش اپنی پیاری بیٹی کو رخصت کرنے کے لئے آج ڈاکٹر مجید نظامی? زندہ ہوتے اور مَیں بھی جِس نے باری باری اپنی چاروں بیٹیوں کو رخصت کِیا۔معزز قارئین !۔ محترمہ رمیزہ صاحبہ کے لئے مَیں اپنی د±عائیہ نظم کے صرف تین بند پیش خدمت ہیں ....
ت±جھ پر ، رحمت ِ ربّ دَوامی!
سایہ پنجتن پاک گرامی!
خ±وشبوئے مدنی و تِہامی!
بی بی رمِیزہ ، مجِید نظامی!
....O....
بابا نظامی، ماما ریحانہ!
ح±وریں گائیں ، تیرا ترانہ ! سدا رہے ت±و،
بالا بامی! بی بی رمِیزہ،
....O....

ای پیپر دی نیشن