عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں مسلسل گراوٹ کے باوجود اوپیک ممالک کی جانب سے تیل کی پیداوار میں مزید کمی نہ کیے جانے کا امکان ہے۔ برینٹ خام تیل کی قیمت 15 دن میں 7 ڈالر فی بیرل گر گئی۔ بدھ کے روز دوران کاروبار عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں مزید 2 ڈالر فی بیرل کمی ہوئی۔ بین الاقوامی اصول کے مطابق ترقی یافتہ ممالک میں (سوائے امریکا کے) پٹرول کے نرخ زیادہ ہوتے ہیں جبکہ غریب ممالک تیل پیدا کرنے والے یا برآمد کرنے والے ملکوں میں قیمتیں نمایاں طور پر کم ہوتی ہیں۔ مبینہ طور پر پاکستان واحد ملک ہے جہاں پٹرول پر کئی ناجائز ٹیکس وصول کیے جاتے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں گرنے کے باوجود پاکستان میں تیل کے نرخ کم نہیں کیے جاتے ۔ آئی ایم ایف سے کئی ممالک قرض لیتے ہیں، ان میں بڑی تعداد غریب ممالک کی ہے مگر یہ مالیاتی ادارہ جن کڑی شرائط پر پاکستان کو قرض فراہم کرتا ہے دوسرے کسی ملک پر ایسی شرائط لاگو نہیں کرتا۔ یہ بھی طرفہ تماشا ہے کہ عالمی منڈی میں تیل کے نرخ ایک ڈالر بھی بڑھتے ہیں توجواز یہ پیش کیا جاتا ہے کہ آئی ایم ایف سے کیے گئے معاہدے کے تحت مہنگی پٹرولیم مصنوعات خرید کر انھیں کم نرخوں پر نہیں بیچا جاسکتا لیکن جن ان مصنوعات کے نرخ کم ہوتے ہیں تو اس کمی کا عوام کو معمولی سا بھی ریلیف نہیں دیا جاتا۔ بے شک آئی ایم ایف کا گلے میں پڑا ڈھول بجانا حکمرانوں کی مجبوری ہے مگر اس کا سودا عوام کی سانسوں پر نہیں کیا جانا چاہیے۔