اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف کیس میں جمعیت علمائے اسلام (ف) نے تحریری جواب عدالت میں جمع کرا دیا۔ تحریری جواب جمعیت علمائے اسلام (ف) کے وکیل کامران مرتضی نے جمع کرایا ہے۔ تحریری جواب میں استدعا کی گئی ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواستیں مسترد کی جائیں۔ جے یو آئی نے جواب میں موقف اختیار کیا کہ درخواست گزاروں کا یہ موقف بے بنیاد ہے کہ مذکورہ قانون آرٹیکل 184(3) کے متصادم ہے۔ عدالتی فیصلوں کے مطابق مذکورہ ایکٹ آئین اور قانون سے متصادم نہیں ہے۔ پارلیمنٹ ہی وہ فورم ہے جو قانون بنا سکتا ہے یا اس میں ترمیم کر سکتا ہے۔ تحریری جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ مذکورہ قانون سے عدالت عظمیٰ کو حاصل اختیارات میں تبدیلی نہیں کی گئی، آئینِ پاکستان اختیارات کسی ایک فرد کو تفویض نہیں کرتا۔