یورپی پارلیمنٹ کے ممبران نے جی ایس پی پلس کے تحت پاکستان کے حق میں ووٹ دے دیا ہے جس سے اس خصوصی تجارتی رعایت میں چار سال کیلئے توسیع کر دی گئی ہے۔یورپی یونین نے گذشتہ دنوں ایک بیان میں کہا کہ پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک کے لیے مزید چار سال کے لیے خصوصی تجارتی مراعات میں توسیع کی منظوری دے دی گئی ہے۔ یہ اسکیم ترقی پذیر ممالک کی پائیدار ترقی اور اچھی حکمرانی کو آگے بڑھانے کے لیے خصوصی ترغیب دینے کیلئے متعارف کروائی گئی تھی۔
اس کے تحت اہل ممالک کو انسانی حقوق، بلخصوص مزدوروں کے حقوق، ماحولیات اور گڈ گورننس سے متعلق 27 بین الاقوامی کنونشنز پر عمل درآمد کرنا ہوتا ہے جس کے نتیجے میں یورپی یونین درآمدات کی دو تہائی سے زائد ٹیرف لائنوں پر ڈیوٹی کو صفر کر دیتی ہے۔اس تجارتی رعایت سے پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان 2021 تک 78 فیصد اضافے سے تجارت بڑھ کر 12.3 بلین یورو ہوگئی جوکہ سال 2013 میں صرف 6.9 بلین یورو تھی۔یورپی یونین کی جانب سے تجارتی ترجیحات بدولت پاکستان کے عالمی معیشت منسلک سے ہونے اور پائدار ترقی کے حصول میں مدد ملی۔ خاص طور پر یورپی یونین کو پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات میں تین چوتھائی اضافہ ممکن ہوا۔اس منظوری سے قبل جی ایس پی ریگولیشن کی میعاد 2023 کے آخر میں ختم ہونے والی تھی اور یورپی پارلیمنٹ اور رکن ممالک کی کونسل کے درمیان جنوری 2023 سے نئے قواعد قائم کرنے کے لیے مذاکرات جاری تھے۔ جون میں بات چیت روک دی گئی تھی کیونکہ پارلیمنٹ اور رکن ممالک کی کائونسل کے موقف میں پائے جانے والے فرق کو پر نہیں کیا جا سکا۔ تاہم اب ووٹنگ کے بعد موجودہ قواعد کو 31 دسمبر 2027 تک بڑھا دیا گیا ہے۔
اس پیش رفت پر ردعمل دیتے ہوئے ہیڈی ہوٹالا جو کہ ان معاملات پر گہری نظر رکھتی ہیں نے کہا کہ گفت شنید کے عمل کے طول کھینچنے کے بعد معاملات کو تیزی اور مؤثر طریقے سے نمٹنے کے کی کوشش کی گئی اور خاص طور پر یورپی پارلیمنٹ نے اس بات کی نشاندہی کی کہ وہ اس تجارتی سہولت سے فائدہ اٹھانے والوں کو مایوس نہیں ہونے دے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ رول اوور بدقسمتی سے کونسل اور پارلیمنٹ کے درمیان بات چیت میں تعطل کا نتیجہ تھا۔ مذاکرات کے دوران مختلف مسائل پر کسی معاہدے تک نہ پہنچنے میں ایک وجہ ترجیحات کے تعین اور نقل مکانی کےحوالے سے ذمہ داری کے درمیان ربط پیدا کرنا تھا ۔اس کے ساتھ ساتھ ضرورت سے زیادہ تجارتی رکاوٹیں پیدا کیے بغیر چاول پیدا کرنے والوں کی کے مفاد کا تحفظ بھی تھا ۔پہلے معاملے پر ہوٹلا نے کہا کہ یورپی پارلیمنٹ کا موقف اس قسم کی مائیگریشن پالیسی اقدامات کو شامل کرنے کے خلاف تھا کیونکہ یہ ایک تجارتی اور ترقیاتی پالیسی سے تعلق نہیں رکھتا تھا اور اس ے ترقی پذیر ممالک کے 2 ارب لوگوں کو فائدہ پہنچتا تھا۔پاکستان میں یورپی یونین کے سفیر نے کہا کہ رول اوور کی تجویز 2023 کے آخر میں ایک بند گلی میں جانے سے بچنے کے لیےاپنائی گئی تھی اور اس کا تعلق پاکستان کی ذمہ داریوں یا کسی دوسرے فائدہ اٹھانے والے ملک کی کارکردگی سے نہیں تھا۔