لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ملک کی صورت حال انتہائی تشویش ناک، حکومت بوکھلاہٹ کا شکار، لاء اینڈ آرڈر کے نام پر شرمناک ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے، اسلام آباد کے رہائشی دو روز سے محصور، عملاً پورا پنجاب سیل کر دیا گیا، جمہوری آزادیاں ہونی چاہییں، پْرامن احتجاج ہر سیاسی پارٹی کا آئینی حق ہے، فوج کو عوام کے سامنے کھڑا نہ کیا جائے۔ مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت تمام صورت حال کو نارمل کرے، ایک ایسی صورت حال میں جب غزہ میں صہیونی مظالم تمام حدیں پار کر چکے ہیں، 43 ہزار لوگ شہید، لاکھوں خیموں میں پناہ گزین ہیں، اسرائیل غزہ کی جنگ کو ایران، لبنان اور یمن تک پھیلا چکا ہے، پاکستانی حکومت کو چاہیے تھا کہ محصورین غزہ کی مدد کے لیے عملی اقدامات کرتی، اسلامی ممالک کی کانفرنس بلائی جاتی، تاہم حکومت نے اپنے ہی لوگوں کو مارنا شروع کر دیا جو کسی صورت قابل قبول نہیں، جماعت اسلامی نے کوشش کی ہے کہ غزہ پر تمام حکومتی و اپوزیشن پارٹیوں میں یکجہتی پیدا کی جائے، 7 اکتوبر کو پورے ملک میں یوم یکجہتی فلسطین منایا جائے گا، 6 اکتوبر کوکراچی اور 7 کو اسلام آباد میں غزہ ملین مارچ ہوں گے، قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ پیر کو دن 12 بجے اپنے گھروں، دفاتر، سکول، کالجز سے باہر نکلیں اور فلسطینیوں سے یکجہتی کا اظہار کریں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ نائب امرا لیاقت بلوچ، ڈاکٹر اسامہ رضی، سیکرٹری جنرل امیر العظیم اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی اس موقع پر موجود تھے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کو گرفتار نہ کیا جائے اور وہ بھی اپنے صوبے پر توجہ مرکوز کریں۔ ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہناتھا کہ آرٹیکل 63پر عدالتی فیصلہ قبول نہیں، یہ جمہوریت کے قتل کے مترادف ہے، سمجھنے سے قاصر ہیں کہ اعلیٰ عدالت کس طرح یہ فیصلہ دے سکتی ہے، یہ بالکل ایسے ہی ہے کہ کسی کو چوری کی اجازت دے کر کہا جائے کہ جب چوری ہو جائے گی تو دیکھ لیں گے۔
آج کراچی، کل اسلام آباد میں غزہ ملین مارچ ہونگے: حافظ نعیم
Oct 06, 2024