دنیا میں قتیل  اس سا منافق نہیں کوئی

 حکومت کی غلط پالیسیوں اور غلط منصوبہ بندیوں کی وجہ سے ملک کا ہر شہری ایک افر تفری کا شکار ہو چکا ہے مہنگائی نے لوگوں کا جینا حرام کر رکھا ہے دوسری بڑی زیادتی یہ ہو رہی ہے کہ اس وقت کھانے پینے کی تمام تر اشیاء میں ملاوٹ کر کے کھلے عام مہنگے داموں فروخت ہو رہی ہیں کیمیکل ملا دودھ سرعام فروخت کیا جا رہا ہے جنہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ملاوٹ والی تمام تر اشیاء استعمال کرنے سے لوگ مختلف قسم کی بیماریوں میں مبتلا ہوتے جا رہے ہیں ان تمام تر حالات کے باوجود دوسری جانب اس وقت غریب کا ہر طرف سے ہر لحاظ سے گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے ہر وہ چیز جس سے غریب آدمی اپنی گزر بسر پہلے ہی بڑی مشکل سے کر رہا ہے ان تمام حالات کے باوجود اس وقت حکومت کی جانب سے موٹر سائیکل جو کہ غریب آدمی کی سواری ہے جس پر اس کو چلانے والوں پر ہیلمٹ کی پابندی پر زور دیا جا رہا ہے ہیلمٹ نہ پہننے والوں کو 2 ہزار روپے جرمانہ کیا جا رہا ہے جو کہ اس بڑھتی ہوئی مہنگائی میں ایک بہت بڑا ظلم ہے میں مانتا ہوں کہ اس وقت غریب آدمی اپنا حق لینا بھول چکا ہے جس کی وجہ سے بہت سارے مسائل آئے دن پیدا ہو رہے ہیں شاید ایسے ہی موقع پر شاعر نے کیا خوب کہا تھا کہ

دنیا میں قتیل  اس سا منافق نہیں کوئی
جو ظلم تو سہتا ہے بغاوت نہیں کرتا
لہذا غریبوں اب بھی وقت ہے نکلو اپنے حق کے لیے یہ لوگ گھر بیٹھنے سے آپ کا حق کبھی نہیں دیں گے۔ یہاں پر انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ حکومت کو ہر طرف یہ خیال تو آتا ہے کہ موٹر سائیکل سوار نے ہیلمٹ نہیں پہنا لہذا اس کو 2 ہزار روپے جرمانہ کر دو ہمیں اس بات کی سمجھ نہیں آتی کہ اس وقت اتنا کچھ بگاڑ کا شکار ہو چکا ہے انہیں وہ کیوں نظر نہیں آتا کرائم آئے روز بڑھتا جا رہا ہے مہنگائی روز بروز پڑھتی جا رہی ہے ظلم و ستم کی انتہا ہر طرف ہو رہی ہے۔ بجلی اور گیس کے بلوں نے لوگوں کا جینا حرام کر رکھا ہے اتنے بڑے بڑے بلوں کے باوجود لوگوں کو اس بات کے لالے پڑے ہوئے ہیں کہ صبح کی تو کھا لی ہے شام کو کہاں سے کھائیں گے۔ ایسے حالات میں ہیلمٹ کی پابندی کرنا آپ ذرا سوچیں کہ کیا یہ جائز ہے یہ بہت بڑی ناانصافی اور غریبوں پر ظلم ہے۔ اور ساتھ ہی ایک ظلم اور کیا جا رہا ہے کہ جو موٹر سائیکل سوار بغیر ہیلمٹ کے ٹریفک پولیس کے ہتھے چڑھتے ہیں انہیں موقع پر دو ہزار روپے جرمانہ کیا جاتا ہے اور ساتھ ہی اب حکومت نے اس ظلم کو مزید بڑھاوا دینے کے لیے لاہور کے مختلف مقامات پر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی نشان دہی کے لیے آٹھ ہزار کیمرے نصب کیے ہیں جن کے ذریعے اب ہیلمٹ نہ پہننے والوں کو گھر پر ای چالان موصول ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ اب آپ خود ہی بتائیں کہ کیا حکومت کو جو کام کرنے چاہیے وہ کر رہی ہیں۔؟ موجودہ پنجاب حکومت نے جتنے بھی منصوبے بنائے ان پہ کسی طرح سے بھی کوئی بھی عمل نہیں ہو سکا مثال کے طور پہ ایک چھوٹی سی بات کر دیتا ہوں کہ نان کا ریٹ ہی کنٹرول نہیں ہو سکا لہذا میری وزیراعلی پنجاب مریم نواز صاحبہ سے گزارش ہے کہ وہ ہیلمٹ کے چالان والے سلسلہ اور ہیلمٹ کی پابندی کو ختم کریں اس سے ایک تو نقصان یہ ہوا ہے کہ ہیلمٹ کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں۔ اور دوسری طرف ہر شہری ہیلمٹ نہ پہننے والے ای چالانوں کے ہاتھوں انتہائی پریشانی میں مبتلا ہو چکا ہے۔
 اس سلسلہ میں ان موٹر سائیکل سواروں کو بہت نقصان ہوا ہے جو میڈیکلی طور پر مختلف بیماریوں کا شکار ہیں مثال کے طور پہ کسی کو گردن کے مہروں کا پرابلم ہے کسی کو سر کے کوئی معاملات ہیں وہ لوگ ہیلمٹ نہیں پہن سکتے اب ان کو بھی چالان گھر پہنچنا شروع ہو چکے ہیں کیا کرنا ایسی حکومت کا کہ جو ان غریبوں کے ووٹوں سے بن کر عہدوں پر پہنچی اور اب ان کو ہی ظلم و ستم کا نشانہ بنا رہی ہے میری موٹر سائیکل سواروں سے گزارش ہے کہ وہ اپنا حق لینے کے لیے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہو جائیں قطار کی صورت میں ہیلمٹ اتار کر ایک ریلی کا اہتمام کریں اور اس وقت تک اپنا احتجاج جاری رکھیں جب تک حکومت اس فیصلے کو واپس نہیں لے لیتی کچھ حاصل کرنے کے لیے کچھ کرنا پڑتا ہے لہذا ہم سب کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہو کر زبردست قسم کا احتجاج کرنا ہوگا بلکہ اس مسئلہ پر تمام موٹر سائیکل سوار اکٹھے ہو کر دھرنا دیں

ای پیپر دی نیشن