دنیا میں قتیل  اس سا منافق نہیں کوئی

Oct 06, 2024

گلزار ملک

 حکومت کی غلط پالیسیوں اور غلط منصوبہ بندیوں کی وجہ سے ملک کا ہر شہری ایک افر تفری کا شکار ہو چکا ہے مہنگائی نے لوگوں کا جینا حرام کر رکھا ہے دوسری بڑی زیادتی یہ ہو رہی ہے کہ اس وقت کھانے پینے کی تمام تر اشیاء میں ملاوٹ کر کے کھلے عام مہنگے داموں فروخت ہو رہی ہیں کیمیکل ملا دودھ سرعام فروخت کیا جا رہا ہے جنہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ملاوٹ والی تمام تر اشیاء استعمال کرنے سے لوگ مختلف قسم کی بیماریوں میں مبتلا ہوتے جا رہے ہیں ان تمام تر حالات کے باوجود دوسری جانب اس وقت غریب کا ہر طرف سے ہر لحاظ سے گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے ہر وہ چیز جس سے غریب آدمی اپنی گزر بسر پہلے ہی بڑی مشکل سے کر رہا ہے ان تمام حالات کے باوجود اس وقت حکومت کی جانب سے موٹر سائیکل جو کہ غریب آدمی کی سواری ہے جس پر اس کو چلانے والوں پر ہیلمٹ کی پابندی پر زور دیا جا رہا ہے ہیلمٹ نہ پہننے والوں کو 2 ہزار روپے جرمانہ کیا جا رہا ہے جو کہ اس بڑھتی ہوئی مہنگائی میں ایک بہت بڑا ظلم ہے میں مانتا ہوں کہ اس وقت غریب آدمی اپنا حق لینا بھول چکا ہے جس کی وجہ سے بہت سارے مسائل آئے دن پیدا ہو رہے ہیں شاید ایسے ہی موقع پر شاعر نے کیا خوب کہا تھا کہ

دنیا میں قتیل  اس سا منافق نہیں کوئی
جو ظلم تو سہتا ہے بغاوت نہیں کرتا
لہذا غریبوں اب بھی وقت ہے نکلو اپنے حق کے لیے یہ لوگ گھر بیٹھنے سے آپ کا حق کبھی نہیں دیں گے۔ یہاں پر انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ حکومت کو ہر طرف یہ خیال تو آتا ہے کہ موٹر سائیکل سوار نے ہیلمٹ نہیں پہنا لہذا اس کو 2 ہزار روپے جرمانہ کر دو ہمیں اس بات کی سمجھ نہیں آتی کہ اس وقت اتنا کچھ بگاڑ کا شکار ہو چکا ہے انہیں وہ کیوں نظر نہیں آتا کرائم آئے روز بڑھتا جا رہا ہے مہنگائی روز بروز پڑھتی جا رہی ہے ظلم و ستم کی انتہا ہر طرف ہو رہی ہے۔ بجلی اور گیس کے بلوں نے لوگوں کا جینا حرام کر رکھا ہے اتنے بڑے بڑے بلوں کے باوجود لوگوں کو اس بات کے لالے پڑے ہوئے ہیں کہ صبح کی تو کھا لی ہے شام کو کہاں سے کھائیں گے۔ ایسے حالات میں ہیلمٹ کی پابندی کرنا آپ ذرا سوچیں کہ کیا یہ جائز ہے یہ بہت بڑی ناانصافی اور غریبوں پر ظلم ہے۔ اور ساتھ ہی ایک ظلم اور کیا جا رہا ہے کہ جو موٹر سائیکل سوار بغیر ہیلمٹ کے ٹریفک پولیس کے ہتھے چڑھتے ہیں انہیں موقع پر دو ہزار روپے جرمانہ کیا جاتا ہے اور ساتھ ہی اب حکومت نے اس ظلم کو مزید بڑھاوا دینے کے لیے لاہور کے مختلف مقامات پر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی نشان دہی کے لیے آٹھ ہزار کیمرے نصب کیے ہیں جن کے ذریعے اب ہیلمٹ نہ پہننے والوں کو گھر پر ای چالان موصول ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ اب آپ خود ہی بتائیں کہ کیا حکومت کو جو کام کرنے چاہیے وہ کر رہی ہیں۔؟ موجودہ پنجاب حکومت نے جتنے بھی منصوبے بنائے ان پہ کسی طرح سے بھی کوئی بھی عمل نہیں ہو سکا مثال کے طور پہ ایک چھوٹی سی بات کر دیتا ہوں کہ نان کا ریٹ ہی کنٹرول نہیں ہو سکا لہذا میری وزیراعلی پنجاب مریم نواز صاحبہ سے گزارش ہے کہ وہ ہیلمٹ کے چالان والے سلسلہ اور ہیلمٹ کی پابندی کو ختم کریں اس سے ایک تو نقصان یہ ہوا ہے کہ ہیلمٹ کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں۔ اور دوسری طرف ہر شہری ہیلمٹ نہ پہننے والے ای چالانوں کے ہاتھوں انتہائی پریشانی میں مبتلا ہو چکا ہے۔
 اس سلسلہ میں ان موٹر سائیکل سواروں کو بہت نقصان ہوا ہے جو میڈیکلی طور پر مختلف بیماریوں کا شکار ہیں مثال کے طور پہ کسی کو گردن کے مہروں کا پرابلم ہے کسی کو سر کے کوئی معاملات ہیں وہ لوگ ہیلمٹ نہیں پہن سکتے اب ان کو بھی چالان گھر پہنچنا شروع ہو چکے ہیں کیا کرنا ایسی حکومت کا کہ جو ان غریبوں کے ووٹوں سے بن کر عہدوں پر پہنچی اور اب ان کو ہی ظلم و ستم کا نشانہ بنا رہی ہے میری موٹر سائیکل سواروں سے گزارش ہے کہ وہ اپنا حق لینے کے لیے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہو جائیں قطار کی صورت میں ہیلمٹ اتار کر ایک ریلی کا اہتمام کریں اور اس وقت تک اپنا احتجاج جاری رکھیں جب تک حکومت اس فیصلے کو واپس نہیں لے لیتی کچھ حاصل کرنے کے لیے کچھ کرنا پڑتا ہے لہذا ہم سب کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہو کر زبردست قسم کا احتجاج کرنا ہوگا بلکہ اس مسئلہ پر تمام موٹر سائیکل سوار اکٹھے ہو کر دھرنا دیں

مزیدخبریں