ملک میں تحریک انصاف کے جلسے جلوس اور ہنگامہ آرائی اور سوشل میڈیا پر نفرت پھیلانا ایک دفعہ پھر ممکنہ خدشات ہیں کہ جو صورتحال 2014 میں دھرنا لاک ڈاون بجلی کہ بل جلانے جیسی تھی وہی 2024 میں دوبارہ سامنے آنے کے آثار دکھائی دے رہے ہیں۔
تحریک انصاف نے پختونخواہ میں جلسے کئے پھر پنجاب مخالف تقریریں اور وزیر اعلی کے پی کیعلی امین گنڈا پور کی پنجاب مخالف تقریر نے 22 ستمبر لاہور کے جلسے میں ھنگامہ آرائی کا شدید خدشہ پیدا کر دیا تھا۔
اب تواتر سے جلسے جلوسوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اسکے محرکات واقعات اورمقاصد یہ ہیں کہ ملک میں انتشار کے ذریعے حکومت کو شدید دبائو میں لایا جائے اور عمران خان کو ریلیف دلوایا جا سکے۔جبکہ موجودہ انتشار کادوسرا ھدف
شنگھائی کانفرنس ہیجو 14 سے 16 اکتوبر اسلام اباد میں ہے جبکہ اس چینی صدر کے دورے کو منسوخ کروانا بھی اہداف میں شامل ہے۔معاملے کی جزئیات پر جائیں تو جو تصویر بنتی نظر آرہی ہے وہ کوئی اچھا شگون نہیں ہے۔
ماضی میں حکومتیں بننے سنورنے میں جو کچھ ہوتا آیا ہے اس مرتبہ بھی صورتحال اس سے کچھ مختلف نہیں ہے۔ ہر محب وطن کو اس پر فکر لاحق ہونی چاھئے اس کی کڑیاں کچھ اسطرح بنتی ہیں۔
چائینیز وزیراعظم کا دورہ پاکستان۔
شنگھائی تعاون تنظیم کا پاکستان میں پہلی بار سربراہی اجلاس۔
عین اْس وقت 2014 طرز پر پی ٹی آء کے دھرنے احتجاج شروع ہو جانا۔
پاکستان کے 2 اہم ترین صوبوں میں انتشار پھیلانا کیا بیرونی طاقتوں کی پاکستان کے خلاف سازش نہیں ھے؟
جس طرح اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ نے 2014 میں دھرنوں کی سہولت کاری کی تھی کیا اس بار بھی سازش کی سہولت کاری کی جارہی ہے ہے؟
ان لوگوں کو پاکستان نے کیا کچھ نہیں دیا ؟عزت ،دولت،شہرت،
شناخت۔ پھر بھی یہ لوگ پاکستان دْشمنی پر کیوں اترے ہوئے ہیں؟
22 ستمبر کو لاھور میں ہونے والے جلسے سے جو سلسلہ شروع ہوا ہے تادم تحریر آج بھی 4 اکتوبر بروز جمعہ اسلام کو مفلوج کرنے کا انتشاری دھشت گرد تنظیم مقصد یہی ہے۔ ملک کو مفلوج کیا جائے اور پولیس اور مظاھرین کو پر تشدد مظاہرے پر اکسا کر لاشوں کی سیاست کی جائے۔
جبکہ 04 اکتوبر آج دارلحکومت اسلام اباد میں مظاھرے کرنا جواز نہیں بنتا تھا۔جبکہ اسوقت ملائیشا کا صدر بطور مہمان اسلام آباد ہے
معروف اسلامی سکالر ڈاکڑ ذاکر نیاز نائیک اسلام آباد ہیں۔
14 سے 16 اکتوبر پاکستان میں پہلی مرتبہ منعقد ہونے والی شنگھائی کارپوریشن آرگنائزیشن کانفرنس میں 15 ممالک کے سربراہان پاکستان آرہے ہیں اس کومنسوخ کروانا مقصود ہے۔
اور انہی تاریخوں کے بعد چین کے صدر کا دورہ پاکستان ہے جس میں
سی پیک 2 کا معاہدہ ہونا ہے۔
آپ کو یاد ہوگا 2014 میں جس طرح عمران خان ڈاکڑ طاھر القادری حاضر حج اور جرنیل نے ملکر کر جو کچھ کیا تھا اب ہمیں 2024 میں ایسا منظر دوبارہ نظر آرہا ہے۔ حکومت نے اسلام آباد دفعہ 144 لگائی ہوئی ہے 5 روز کے لئے حکومت نے فیصلہ کیا ہوا کسی کو پر تشدد مظاھرے اور فساد کی اجازت نہیں ہوگی۔
03 اکتوبر کو منحرف اراکین سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے سے اب حکومت کو آئینی ترمیمی بل پاس کرانے میں اسانی ہو جائے گی۔
سب محب وطن پاکستانیوں پر فرض ہے کہ وہ ان ریشہ دیوانیوں کا حصہ نہ بنیں۔ اور روشن اور مسقبل پاکستان کے لیے آپ نے سب فیصلے عقل و شعور سے کرنے ہیں۔ شرپسندوں اور ان کے سہولت کاروں سے بچ کر رہنا ہے۔
اور انکا قلع قمع کرنا ہے۔
شنگھائی کانفرنس کا کامیاب انعقاد ہونا اور چین کے صدر کے دورہ پر سی پیک نمبر ٹو کا معاہدہ ملک میں سرمایہ کاری اور خوشحالی کے دروازے کھولے گا۔
سٹاک مارکیٹ تاریخ کی بلند ترین سطح 83 ہزار انڈیکس پار کر گیا ہے۔پاکستانی روہیہ مستحکم ہو رہا ہے۔