علی امین گنڈاپور اسلام آباد پولیس سمیت کسی ادارے کی حراست میں نہیں: آئی جی اسلام آباد

اسلام آباد: آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے دوران 120 افغان باشندوں سمیت 878 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا۔آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ پولیس کے جوان عبدالحمید شاہ کی شہادت ہوئی ہے جن کے بچے سوال کر رہے ہیں کہ کیا ہمیں انصاف ملے گا، عبدالحمید شاہ کی شہادت کے ذمہ داروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی، ان کی شہادت کے واقعے پر سخت ایف آئی آر درج کی جا رہی ہے، وہ اسلام آباد میں عوام کی حفاظت کیلیے موجود تھا۔علی ناصر رضوی نے کہا کہ اسلام آباد میں چڑھائی کے پروگرام کی قیادت وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کر رہے تھے، چڑھائی اور محاذ آرائی کیلیے آنے والے مظاہرین نے اسلام آباد میں دھاوا بولا جن کے خلاف 10 ایف آئی آر درج کر لی گئیں۔انہوں نے کہا کہ یہ احتجاج نہیں بلکہ دھاوا بولا گیا دارالحکومت پر حملہ کیا گیا. مظاہرین نے پتھراؤ، غلیلوں سے حملہ اور آنسو گیس کے شیل پولیس پر پھینکے، مظاہرین نے فائرنگ کی بلٹ پروف جیکٹ پر فائر کے نشانات موجود ہیں، اسلام آباد پولیس پر مختلف جگہوں پر حملے کیے گئے، یہ اپنے تخریبی عزائم کے تحت ڈی چوک پر دھرنا دینا چاہتے تھے. اسلام آباد پولیس کے ساتھ ایف سی اور رینجرز شانہ بشانہ رہی، سرچ آپریشن میں پنجاب پولیس نے بھی ہماری معاونت کی۔’جب یہ احتجاج کرنے آئے تو اس وقت ملائیشیا کے وزیر اعظم یہاں موجود تھے۔ ایس سی او اجلاس سے پہلے غیر ملکی ٹیمیں یہاں موجود ہیں۔ اسلام آباد پولیس کے سیف سٹی 441 کیمروں کو شدید نقصان پہنچا۔ پولیس جوانوں کی 31 موٹر سائیکلوں اور 3 نجی گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا۔ جن شہریوں کی گاڑیوں کے شیشے ٹوٹے وہ لاتعداد ہیں۔ کل ہونے والی تخریب کاری میں کے پی کے سرکاری وسائل استعمال ہوئے جبکہ صوبے کی پولیس کے شیل، ڈنڈے اور دیگر گاڑیاں استعمال ہوئیں۔‘آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ کل احتجاج کے دوران کے پی پولیس کے اہلکاروں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے، ہمارے پاس تمام شواہد اور فوٹیجز موجود ہیں، مظاہرین نے تخریب کاری کی ہے ہمارے 31 جوان زخمی بھی ہوئے.اسلام آباد سے ہر شرپسند کو گرفتار کریں گے جو ملوث ہیں. سیف سٹی کیمروں کے ذریعے تحقیقات کی جا رہی ہیں. علی امین گنڈاپور اسلام آباد پولیس سمیت کسی ادارے کی حراست میں نہیں۔

ای پیپر دی نیشن