برطانیہ کے وزیرِ اعظم کیئر سٹارمر نے اتوار کو غزہ میں جنگ بندی اور تمام فریقوں سے تحمل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے ایک سال سے جاری تنازعہ نے برطانیہ میں کمیونٹی تعلقات کو متأثر کیا ہے۔
سٹارمر نے سنڈے ٹائمز میں سات اکتوبر کو اسرائیل کے خلاف بے مثال اور غزہ جنگ کی وجہ بننے والے حملے کی برسی سے قبل لکھا، "جنگ کی اس چنگاری نے ملک میں ہماری اپنی برادریوں کے درمیان غصہ اور تضاد پیدا کیا ہے۔"لاکھوں افراد کے علاقے سے خاندانی تعلقات ہیں،" اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سٹارمر نے کہا، "اسرائیل اور شرقِ اوسط ہماری قوم کی تاریخ سے الگ نہیں ہیں۔ ان کا ہمارے کثیر الثقافتی معاشرے سے گہرا رشتہ ہے۔"گذشتہ دو ہفتوں میں تنازعہ غزہ سے باہر لبنان اور ایران تک پھیل گیا اور حماس کے ساتھی ایرانی حمایت یافتہ گروپ حزب اللہ کے خلاف اسرائیلی حملوں کے ساتھ ساتھ ایران نے اسرائیل پر بیلسٹک میزائل داغ دیئے۔اگرچہ سٹارمر نے کہا ہے کہ برطانیہ "ایرانی جارحیت کا سامنا کرنے کے لیے اسرائیل کے ساتھ کھڑا رہے گا" لیکن انہوں نے اس سے بھی خبردار کیا کہ "ایک بہتر مستقبل ایک اور نسل کو صدمہ پہنچانے، بچوں کو یتیم اور لوگوں کو بے گھر کرنے سے حاصل نہیں ہو گا۔"انہوں نے مزید کہا، "سات اکتوبر کے حملوں کی برسی پر ہمیں سیاسی ناکامی کی قیمت یاد رہنی چاہیے۔ زیادہ عدم استحکام میں کوئی سلامتی نہیں۔"حملے کی برسی کے موقع پر لندن سمیت دنیا کے طول و عرض میں مارچ کیے گئے جہاں فلسطینیوں کے حامی مظاہرے بڑے پیمانے پر پرامن تھے لیکن 15 گرفتاریاں کی گئیں۔ مرکزی مارچ اور جوابی مظاہرین کے درمیان کشیدگی کے بعد تین افراد کو گرفتار کیا گیا۔گذشتہ ایک سال کے دوران برطانیہ میں یہودی اور مسلم برادریوں کے خلاف "خوفناک نفرت" میں اضافے کی مذمت کرتے ہوئے سٹارمر نے کہا: "اختلافات اور تنوع کی بنا پر ہمارا تعلق زیادہ مضبوط ہونا چاہیے، نہ کہ یہ ہمیں الگ کر دے۔"برطانیہ کے مذہبی رہنماؤں نے اتوار کو یہ بھی کہا کہ برسی کے موقع پر عوام کو "تعصب اور نفرت کو تمام صورتوں میں" مسترد کر دینا چاہیے۔کینٹربری کے آرچ بشپ جسٹن ویلبی، چیف ربی افرائیم میرویس اور مساجد اور مسلم ائمہ کے قومی مشاورتی بورڈ کے چیئرمین امام قاری عاصم نے ایک کھلے خط میں لکھا، ہم "اپنے صدمے میں متحد ہیں۔"مشترکہ خط میں کہا گیا، "اس مشکل وقت میں ہمیں ان لوگوں کو بھی مسترد کرنا چاہیے جو ہمیں تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔آج برطانیہ میں یہود مخالف نفرت اور مسلم مخالف نفرت کی کوئی جگہ نہیں ہے۔