سپریم کورٹ میں اٹھارویں آئینی ترمیم کے خلاف دائرمختلف درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں قائم سترہ رکنی بینچ نے کی۔ اٹارنی جنرل آف پاکستان مولوی انوارالحق نے اٹھارویں ترمیم کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خواتین کی مخصوص نشستوں کے طریقہ انتخاب سے قطع نظرترمیم کا مقصد خواتین کو پارلیمنٹ میں نمائندگی دینا ہے۔ جسٹس جاوید اقبال نےریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کو خواتین کی نمائندگی پرنہیں طریقہ انتخاب پراعتراض ہے۔ جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ عدالت کو معاشرتی اصلاحات کا کام نہیں کرنا چاہیئے، بلکہ یہ کام پارلیمنٹ کے کرنے کا ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ وہ حکومت سے پوچھ کر بتائیں کہ آئینی اصلاحات کی کمیٹی کے سربراہ میاں رضا ربانی کب عدالت میں دلائل کیلئے دستیاب ہوں گے۔ کیس کی سماعت میں وقفے کے بعد مولوی انوار الحق نے بتایا کہ میاں رضا ربانی چودہ ستمبر کے بعد عدالت کے مختلف سوالوں کا جواب دیں گے۔ اس موقع پراحمد رضا قصوری نے کہا کہ فرینڈلی اپوزیشن موجودہ سسٹم کو بچانے کے نام پراپنے مفادات کا تحفظ کر رہی ہے ۔ اس پرچیف جسٹس نے کیس کی سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی۔ احمد رضا قصوری اور سلمان راجہ کل بھی اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔