سپریم کورٹ کراچی رجسٹری، ٹارگٹ کلنگ ازخود نوٹس، شہرخون میں نہا رہا تھا لیکن کچھ نہیں کیا گیا۔ ۔چیف جسٹس

سپریم کورٹ میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کی ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس افتخار چودھری کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ کررہاہے۔ سماعت کے دوران جسٹس سرمد جلال عثمانی نے ایڈووکیٹ جنرل سے سوال کیا کہ ساڑھےتین سال تک آپ کیا کرتے رہے۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ لارجر بینچ بہت سے لوگوں کو پسند نہیں،شہر خون میں نہا رہا تھا لیکن کچھ نہیں کیا گیا۔ چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے استفسار کیا کہ تین سو چھ افراد کو مارنے والے کیوں نہیں پکڑے گئے۔ ایڈووکیٹ جنرل نے استدعا کی کہ سماعت کے اختتام پر انہیں صفائی کے لیے پندرہ منٹ کا وقت دیں۔ چیف جسٹس نےریمارکس دیئےکہ عدالت ان سے بہت کچھ سننا چاہتی ہے اس لیے وقت دیا جائے گا۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نےکہا کہ قابل اعتراض مواد کی وجہ سے عدالت میں فوٹیج نہیں دکھا سکتے،ٹارچر سیل کی فوٹیج چیمبر میں دکھا سکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ آپ حکومت کو بچانا چاہتے ہیں یا ملک کو؟ حکومت سندھ انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں من پسند ججوں کی تقرری چاہتی ہے ۔ سیکرٹری قانون انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں ججوں کی عدم موجودگی کی وجوہات بتائیں۔

ای پیپر دی نیشن