سپریم کورٹ نے کراچی کی انسداد دہشتگردی کی عدالتوں میں ججز نہ ہونے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے دوروز کے اندر تقرری کا حکم دیدیا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ
نےٹارگٹ کلنگ سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ لارجر بینچ بہت سے لوگوں کو پسند نہیں،شہر خون میں نہا رہا تھا لیکن کچھ نہیں کیا گیا۔ چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے استفسار کیا کہ تین سو چھ افراد کو مارنے والے کیوں نہیں پکڑے گئے۔ ایڈووکیٹ جنرل نے استدعا کی کہ سماعت کے اختتام پر انہیں صفائی کے لیے پندرہ منٹ کا وقت دیں۔ چیف جسٹس نےریمارکس دیئےکہ عدالت ان سے بہت کچھ سننا چاہتی ہے اس لیے وقت دیا جائے گا۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نےکہا کہ قابل اعتراض مواد کی وجہ سے عدالت میں فوٹیج نہیں دکھا سکتے،چیف جسٹس نے سوال کیا کہ آپ حکومت کو بچانا چاہتے ہیں یا ملک کو؟ جسٹس انور جمالی نے ریمارکس دیے کہ عدالتیں دو دو سال سے خالی پڑی ہیں حکومت آخرکیاکررہی ہے۔ اس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ عبدالفتح ملک نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کے ججز کی تقرری تین دن میں کردیں گے جس پرچیف جسٹس جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے دو روز کے اندر ججز تعینات کرکے نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم دیا۔ اس کے بعد عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی
ادھرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بابراعوان نے کہا ہے کہ سانحہ اٹھارہ اکتوبر اور داتا دربار کے واقعات کا ازخود نوٹس کیوں نہیں لیا گیا اور کوئٹہ میں بھی ٹارگٹ کلنگ ہو رہی ہے لہذا کوئٹہ کے واقعہ پر بھی ازخود نوٹس ہونا چاہیے تھا ۔انکا کہنا تھا کہ ملک کو مصیبتوں سے صرف جمہوری حکومت نے ہی نکالا اور جمہوری حکومت ہی پاکستان کو بچا سکتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن