دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ پشین سے پندرہ روز قبل اغوا ہونے والا نوجوان فرحان بازیاب کیوں نہیں ہوا جس پر سیکرٹری دفاع نے جواب دیا کہ فرحان کو جلد بازیاب کرالیں گے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ حکومت اورانتظامیہ نوجوان کی بازیابی میں دلچسپی نہیں لے رہی، لوگوں کو قانون ہاتھ میں لینے کا اختیارکس نے دیا ؟ پولیس اورلیویزاس معاملے پرخاموش کیوں ہیں۔ چیف جسٹس نے سیکرٹری دفاع سے استفسارکیا کہ اچھے افسران کی کیا کمی ہے جو نالائق افسرلگائے ہوئے ہیں آپ انہیں ہٹا کیوں نہیں دیتے۔ لگتا ہے کہ آپ اپنے آپ کو کمزور محسوس کررہے ہیں جس پرسیکرٹری دفاع نے کہا کہ وہ نہ تواپنے آپ کوکمزرمحسوس کررہے ہیں اورنہ ہی وہ کمزورہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اب لیویزکا پہلے کی طرح اثرورسوخ نہیں رہا، قبائلی علاقوں سے معلومات حاصل کرنے میں دیرلگتی ہے جس پرچیف جسٹس نے سیکرٹری دفاع سے کہا کہ آپ کوچاہیے تھا کہ لوگوں کوریلیف دیں لیکن اب تک کچھ نہیں کیا گیا۔ دوران سماعت ایف سی کے وکیل راجہ ارشاد نے کہا کہ غیرملکی ایجنسیاں بلوچستان میں مداخلت کررہی ہیں جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ آپ غیرملکی ایجنٹس کوپکڑیں عدالت آپ کا ساتھ دے گی، ہم نے ملک کوبچانا ہے، ہم چاہیں توحساس اداروں کے اعلیٰ افسران کوبھی عدالت بلاسکتے ہیں۔
بلوچستان بدامنی کیس: ہم چاردن سے عدالت لگائے بیٹھے ہیں لیکن نتائج صفرہیں،لوگوں کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت کس نے دی؟. چیف جسٹس
Sep 06, 2012 | 13:15