سندھ میں بلدیاتی نظام پر معاملات طے کے لیے پیپلز پارٹی اور اتحادی جماعتوں کے درمیان تیسرے روز بھی کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔گورنرسندھ ڈاکٹر
عشرت العباد معاملات طے ہونے کے دعوے کرتے رہے تاہم اتحادی جماعتوں کی کورکمیٹیوں کے ارکان کے رویے اس کے برخلاف تھے ۔ گورنرہاؤس میں کبھی متحدہ کے ارکان پیپلزپارٹی والوں کا انتظار کرتے نظرآئے تو کبھی وزیراعلی ہاؤس میں پی پی ارکان ایم کیو ایم اراکین کی راہ تکتے رہے۔اتحادی جماعتوں میں مسلم لیگ فنکشنل ، مسلم لیگ قاف، نیشنل پیپلزپارٹی اورعوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے بلدیاتی نظام میں مشاورت نہ کرنے شدید تحفظات کے بعد صدرزرداری نے وزیراعلٰی سندھ کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی تو بناڈالی لیکن اتحادیوں کے گلے شکوے دورنہ ہو سکے۔صدر زرداری کی ہدایت پرمسودے کی کاپیاں اتحادیوں کو دیں گئیں لیکن ان کے تحفظات پھربھی دورنہ ہوسکے۔ سندھ اسمبلی میں مسلم لیگ فنکشنل کے جام مدد علی نے واضح کر دیا کہ بلدیاتی نظام میں آرڈیننس کے بجائے اسے سندھ اسمبلی سے پاس کرایا جائے مسلم لیگ قاف کے حلیم عادل شیخ نے بھی اپنے تحفظات کااظہارکیا جبکہ پیر صاحب پگارہ نے نیشنل پیپلز پارٹی کے عارف مصطفی جتوئی سےملاقات کے بعد اتفاق کیا ہے کہ سندھ میں دوہرا بلدیاتی نظام ہرگز قبول نہیں کیاجائے گا۔ وزیراعلٰی ہاؤس اور گورنر ہاؤس میں ہونے والے بے معنی اجلاسوں کے بعد وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے جمعہ کوایک بارپھرپیپلزپارٹی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلوانے کا اعلان کیا لیکن ایک گھنٹے بعد یہ فیصلہ متلوی کر دیا گیا اب اس کی وجہ شہرمیں ہونے والی موسلادھار بارش تھی یا اتحادیوں کومنانے کا کوئی اورفارمولا اس بات کااندازہ لگانا مشکل ہے کہ بلدیاتی آرڈیننس میں تعلیم ،ریوینواورپولیس کوبلدیاتی اداروں کی تحویل میں دیئے جانے پرجہاں ایم کیوایم کاموقف واضح ہے وہاں پیپلزپارٹی شاید اس پررضامندنظرنہیں ہوتی یہی وجہ ہے بلدیاتی آرڈیننس میں مسلسل تاخیر ہو رہی ہے