پاکستان ابتدا ہی سے مختلف النوع مسائل میں پھنسا ہوا ہے۔ بین الاقوامی سازشوں کا شکار ہوتا آ رہا ہے۔ 1965ء میں بھی وطن عزیز ایسی ہی ایک گھنونی سازش کا شکار ہواتھا۔ چار ستمبر 1969ء کی شام جی ایچ کیو راولپنڈی میں امریکہ سے کریڈ کے ذریعے پیغام ملا کہ بھارت پاکستان پر حملہ نہیں کرے گا۔ India will not attack at pakistan کسی نے اس طرف توجہ نہ دی کہ آخر امریکہ ایسا کیوں کہہ رہا ہے۔ لاہور میں موجودہ رہائشی علاقہ ڈی ایچ اے تھا ہی نہیں اور کینٹ میں بہت کم مکانات تھے۔ چھ ستمبر کی صبح بھارت نے پاکستان پر حملہ کردیا پتہ اس وقت چلا جب بھارتی فوجی لاہور کینٹ میں داخل ہوگئے تھے۔ جنرل سرفراز لاہور کمانڈر انچارج تھے جو ابھی سوئے ہوئے تھے۔
دشمن پوری تیاری اور منصوبہ بندی کر کے آیا تھا۔ موجودہ برکی روڈ اصل میں ہری پور روڈ ہے۔ ہری پور روڈ پاک بھارت بارڈر گونڈی ہے۔ جو بی آر بی نہر سے 11 کلومیٹر کے فاصلہ پر ہے۔ بھارتیوں نے یہ فاصلہ منٹوں میں طے کیا۔ ہڈیارہ برکی سمیت دیگر سرحدی گاﺅں پر بھارت نے قبضہ کر لیا۔ پنجاب کے دل لاہور کو شدید خطرہ پیدا ہو گیا پاک فوج نے شیر کی طرح انگڑائی لی اور دشمن کو لاہور کینٹ سے بھگا دیا۔ پاک فوج کے بہادروں نے چند منٹوں میں بھارتی سورماﺅں کو پسپا کر دیا۔
پورے ملک میں ہلچل مچ گئی‘ جی ایچ کیو الرٹ ہو گیا۔ کھاریاں چھاﺅنی سے فوجی دستے لاہور کی جانب چل پڑے پاکستان ائرفورس اورپاک بحریہ فوری کمربستہ ہو گئے جنرل محمد ایوب خاںصدر پاکستان نے چھ ستمبر کی شام قوم سے تاریخی خطاب کیا۔
ائرفورس نے کمال جذبہ دکھایا اورسترہ دن تک بری افواج کی بھرپور مدد کی۔ دشمن کے کل 129 لڑاکا جنگی طیاروں کو تباہ کیا جبکہ پاکستان کے صرف 19 طیاروں کو نقصان پہنچا 7 ستمبر 1965ء کو ہوائی فوج کے بہادر نڈر اور ماہر سکوارڈرن لیڈر ایم ایم عالم (محمد محمود عالم) نے ایک منٹ میں 9 بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے جو دنیا میں ایک ریکارڈ ہے۔
واہگہ‘ اٹاری‘ اور پھر بریک سے آگے گونڈی بارڈر سے بھارتی بری فوج ٹینکوں کی یلغار کرنے کا ارادہ رکھتی تھی۔ بھارتی جرنیل لاہور جمخانہ میں ڈنر کرنے کا پروگرام بنا رہے تھے لیکن اللہ کی بھرپور مدد سے پاک فوج نے دشمن کے دانت کھٹے کر دئیے۔ ان کو منہ کی کھانا پڑی اور وہ لاہورمیں پہنچ کر بھی واپس الٹے پاﺅں بھاگ گئے۔ 8 ستمبر 1965ء کو پاک فوج کو عظیم بہادر میجر عزیز بھٹی کی کمان میں ایک فوجی دستہ برکی کے محاذ پر بی آر بی نہرکے پار دشمن کو روکنے کے لئے بھیجا۔ میجر عزیز بھٹی نے بہادری کی لازوال داستاں رقم کی اور بی آر بی نہر کو دفاع لائن کے طور پر استعمال کیا۔ آٹھ ستمبر سے لے کر بارہ ستمبر تک پانچ روز بھارتی سورماﺅں کو بی آر بی نہر پر برکی گاﺅں سے آگے نہ بڑھنے دیا۔ جب حالات زیادہ مشکل ہو گئے تو دشمن سے لڑتے ہوئے میجر عزیز بھٹی سے بی آر بی نہر پر واقع پل کو بم سے اڑا دیا جس سے ہری پور روڈ موجود برکی روڈ پر ہزاروں نفوس پر مشتمل بھارتی فوجی نہر کے اس پر مشرقی جانب برکی گاﺅں میں پھنس کر رہ گئے۔ بی آر بی نہر نے خندق کا کام دیا۔ بھارتی فوجی نہر کے اس پار تھے جبکہ میجر عزیز بھٹی اپنے چند ساتھیوں کے ہمراہ نہر کے مغربی کنارے پر موجود رہ کر دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے رہے۔ آخر کار انہوں نے 12 ستمبر کو جام شہادت نوش فرمایا اور لاہور کو بچا لیا۔ لاہور کی طرف بڑھنے والی بھارتی فوج پسپا ہونے لگی تو 7 اور 8 ستمبر کی درمیانی شب بھارت نے سیالکوٹ کومشرقی سرحد پر نیا محاذ کھول دیا۔ شکر گڑھ سیکٹر میں وہ 75 میل اندر آ گئی وہ گوجرانوالہ تک پہنچنا چاہتی تھی تاکہ جی ٹی روڈ کو کاٹ سکے۔ سیالکوٹ کے قریب چونڈہ کے محاذ پر دنیا بھر میں جنگوں کی تاریخ میں ٹینکوں کی سب سے عظیم جنگ لڑی گئی۔ فوجی جوان سینے سے بم باندھ کر رینگتے ہوئے بھارتی ٹینک کے نیچے پہنچ گئے۔ اس طرح تقریباً ایک سو ٹینک تباہ ہو گئے۔
پاک فوج نے فاضلکا سیکٹر ہیئرسلیمانکی پر کئی میل اندر تک قبضہ کر لیا۔ اسی طرح راجھستان میں بھی کئی میل پاکستان کے قبضہ میں آ گیا۔ ائرفورس کے جنگی جہاز سرگودھا ایئربیس سے اڑتے آگرہ دہلی اور دیگر مقامات پرتباہی مچا کر منٹوں میں واپس آ جاتے تھے۔