نیٹو ممالک کا روس اور داعش سے نمٹنے کیلئے نئی فورس کے قیام کا اعلان

نیوپورٹ(این این آئی) مغربی دفاعی اتحادنیٹو کے سربراہان نے یوکرین میں جاری سیاسی بحران اور جنگجو تنظیم داعش سے نمٹنے کے لئے ریپڈ ری ایکشن فورس کے قیام کا اعلان کردیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ کے شہر نیوپورٹ میں نیٹو سمٹ کے دوسرے روز یوکرین بحران اور عراق و شام میں تیزی سے پیش قدمی کرنے والی جنگجو تنظیم داعش سے نمٹنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا اس موقع پر نیٹو سیکرٹری جنرل آندرے فوگ راسموسین نے نیٹو اتحاد پر مبنی ریپڈ ری ایکشن فورس کے قیام کا اعلان کیا جو یوکرین میں روسی جارحیت کو کم کرنے اور جنگجو تنظیم داعش کی پیش قدمی کو روکنے کے لئے کردار ادا کرے گی۔نیٹو سمٹ میں شریک برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے نئی فورس کے لئے 3 ہزار 500 فوجی پیش کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 28 ممالک پر مشتمل نیٹو اتحاد اس بات پر متفق ہے کہ نئی فورس 2 سے 5 روز کے اندر دنیا کے کسی بھی حصہ میں بھیجی جاسکے گی۔ انہوں نے کہا کہ مشرقی یورپی ممالک کو یقین دلاتے ہیں کہ نیٹو اتحاد کے درمیان ہونے والے معاہدوں کی پاسداری کی جائے گی۔واضح رہے کہ برطانوی شہر نیو پورٹ میں نیٹو سمٹ جاری ہے جس میں ممبران ممالک کے سربراہان شریک ہیں جبکہ سمٹ کے پہلے اور دوسرے روز یوکرین میں سیاسی بحران اور عراق اور شام میں داعش کی بڑھتی ہوئی پیش قدمی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ نیٹو ممالک نے روس کے خلاف یوکرین کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے یوکرین سے روسی فوجوں کے انخلا اور باغیوں کی حمایت بند کرنے کا مطالبہ کردیا۔اجلاس سے خطاب میں جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ روس کے خلاف مزید پابندیاں عائد کی جاسکتی ہیں۔ امریکا اور برطانیہ نے کہا کہ نیٹو ممالک سے داعش کی پیش قدمی روکنے کے لئے اقدامات کریں۔یوکرین کا بحران نیٹو کے ایجنڈے پر سرفہرست رہا۔ اجلاس سے خطاب میں نیٹو سیکریٹری جنرل آندرے فو راسمو سین نے کہا کہ روس کا کرائمیا سے الحاق تسلیم نہیں کرتے۔ روس کرائمیا سے غیر قانونی اور خود ساختہ الحاق ختم کرے۔ انہوں نے روس سے باغیوں کی حمایت بند کرنے اور یوکرین سے فوج واپس بلانے کا بھی مطالبہ کیا۔ نیٹو سیکریٹری جنرل نے کہا کہ روس محاذ آرائی کا راستہ ترک کرکے امن کی راہ اختیار کرے۔ جرمن چانسلر اینجلا مرکل نے نیوز کانفرنس سے کہا کہ رکن ممالک یوکرین کے بحران کا پرامن سیاسی حل چاہتے ہیں تاہم روس نے مثبت کردار ادا نہ کیا تو اس کے خلاف مزید پابندیاں عائد کی جاسکتی ہیں۔امریکی صدر اوباما نے کہا ہے کہ نیٹو ممالک کا اتحاد امریکہ کے ساتھ ملکر عراق میں دولت اسلامیہ کے خلاف عسکری کارروائی کرنے کے لئے تیار ہے۔ ویلز میں نیٹو کے سربراہی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ داعش سے نمٹنے کیلئے ایک مرکزی اتحاد بنا لیا گیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن