سیلاب کی غلط بھارتی اطلاعات پر پاکستانی اداروں میں افراتفری پھیل گئی

Sep 06, 2014

لاہور (ندیم بسرا) بھارت کی طرف سے دریائے چناب پر سیلاب کی غلط اطلاع نے پاکستانی انتظامیہ کو حیران و پریشان کر کے رکھ دیا۔ بھارت کے غلط اعداد وشمار کے باعث کسی بھی ممکنہ تباہی کے پیش نظر پاک فوج بھی ہائی الرٹ رہی۔ غلط ڈیٹا کو مکمل چیک  کرنے کی صلاحیت نہ ہونے سے سندھ طاس کمشنر، فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن کی نااہلی بھی کھل کر سامنے آئیں انہیں محکموں نے بھارت کے دریائے چناب پر سیلاب سے متعلق اعدادوشمار کو بغیر سوچے سمجھے دیگر محکموں کو بھجوا دیا گیا جس سے شدید افراتفری پھیل گئی۔ باوثوق ذرائع کے مطابق بھارت کی طرف سے آنے والے دریائوں اور ہمارے اپنے دریائوں پر ٹیلی میٹری سسٹم نہ ہونے کے باعث پانی کی صحیح پیمائش نہ ہونے کے باعث سندھ میں کمشنر پاکستان فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن اور دیگر ادارے صرف بھارت کی طرف سے جاری اعداد وشمار کو حرف آخر سمجھنے لگتے ہیں اس کی تازہ مثال یہ ہے کہ بھارت نے 4 ستمبر 2014 جمعرات کو رات 12 بجے پاکستان کو اطلاع دی کہ چناب سے 10 لاکھ 40 ہزار 9 سو کیوسک ریلا گزرے گا جس کے بعد پاکستان کے تمام اداروں نے ہنگامی صورتحال نافذ کر دی گئی۔ بھارت نے اپنی مکاری اور دھوکہ بازی کو ادھر ہی ختم نہیں کیا۔ 5 ستمبر 2014ء بروز جمعہ صبح 7 بجے اپنے پرانے ڈیٹے کو بدل دیا۔ بھارت نے نیا ڈیٹا جاری کیا جس کے تحت دریائے چناب سے 14 لاکھ 31 ہزار 3 سو کیوسک کا سیلابی ریلا گزرے گا جس سے پاکستان میں ہونے والے متاثرہ علاقوں میں خوف وہراس پھیل گیا۔ جہلم، کھاریاں، گوجرانوالہ، منگلا ڈویژنز میں ادارے اور پاک فوج ہائی الرٹ رہی مگر بھارتی اداروں نے 5 ستمبر شام 5 بجے اپنا پرانا تمام ڈیٹا بدل دیا۔ بتایا کہ 4 ستمبر کو 10 لاکھ 40 ہزار 9 سو کیوسک کے سیلابی ریلے کا ڈیٹا اصل میں 6 لاکھ 32ہزار کیوسک کا تھا اور 14 لاکھ 31 ہزار 3 سو کیوسک کے سیلابی ریلے کا اصل ڈیٹا 8 لاکھ 32 ہزار 8 سو کیوسک تھا۔ بھارتی مکاری کے باعث ملک میں ایک بے یقینی کی کیفیت رہی۔ پاکستانی سندھ طاس کمشنرز کا ادارہ بھارت کی طرف سے جاری ڈیٹا کو حرف آخر مانتا رہا۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن بھی اس نااہلی میں برابر کی شریک رہی۔ اس صورتحال پر بات کرنے کیلئے سندھ طاس کمشنر مرزا آصف بیگ سے ان کے موبائل پر متعدد بار رابطہ کیا اور ایس ایم ایس بھی کیا مگر انہوں نے جواب نہیں دیا۔ سابق سندھ طاس کمشنر سید جماعت علی شاہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ بات درست ہے کہ بھارت مکاری اور دھوکہ دیتا ہے۔ بھارت کی طرف سے جو بھی اعدادوشماری جاری ہوتے ہیں وہ درست نہیں ہوتے مگر اس کیلئے ہمیں چاہیے کہ منگلا، سیالکوٹ، لاہور سمیت کشمیر میں دریائوں پر ٹیلی میٹری سسٹم لگایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے 2007 ، 2008 میں کئی بار ٹیلی میٹری سسٹم لگانے کو لازمی قرار دیا تھا مگر اعلیٰ حکام نے اس کو نظرانداز کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ سندھ طاس کمشنر فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن، انتظامیہ ودیگر نے اس غلط اعداد وشمار کو چیک نہیں کیا وہ ان کے خلاف کارروائی کریں۔ اگر ٹیل میٹری سسٹم نہ لگایا تو منگلا، سیالکوٹ، لاہور، پشاور میں لگے ہمارے ریڈار اصل صورتحال سے مکمل واقف نہیں ہونگے
حرف آخر سمجھنے لگے

مزیدخبریں