جنگِ ستمبر اور مسئلہ کشمیر

Sep 06, 2015

حافظ محمد سعید

جنگیں بلاوجہ نہیں لڑی جاتیں۔جب ایک قوم دوسری پر حملہ آور ہوتی ہے تو اس کے کچھ مقاصدہوتے ہیں۔سو یہ سوال بہت اہم ہے کہ بھارت نے 65ء کی جنگ پاکستان پرکیوں مسلط کی اوراس کے مقاصد کیا تھے ؟ یہ سوال اس لئے اہم ہے کہ مقاصد کا حصول ہی جنگ میں کامیابی یا ناکامی کاپیمانہ سمجھا جاتاہے۔ بھارت نے پاکستان پر جو جنگ مسلط کی اس کا سبب مسئلہ کشمیراور مقصدپاکستان پر قبضہ کرنا تھا۔یہ بات طے ہے کہ انگریز اور ہندو دونوں ہی پاکستان کے دشمن تھے چنانچہ پاکستان کو بے دست وپا کرنے کے لئے جو اقدامات کئے گئے ان میں سے ایک نہایت ہی تباہ کن قدم ریاست جموں کشمیر پر بھارتی قبضہ تھا۔قائد اعظم محمد علی جناح بخو بی سمجھتے تھے کہ پاکستان کی تشکیل، تکمیل ا ور تعمیرریاست جموں کشمیر کے بغیر ممکن نہیں ۔ یہی وجہ تھی کہ کشمیر کی آزادی کی پہلی جنگ ان کی زندگی میںلڑی گئی ۔مجاہدین اور قبائل کی پیش قدمی اورکشمیر کو ہاتھوں سے نکلتے دیکھ کرنہرو نے یکم جنوری 1948ء کو سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی دہائی دی اور یقین دہانی کروائی کہ جونہی ریاست میں امن وامان بحال ہوگا توریاست میں رائے شماری کروائی جائے گی ۔بعد کے حالات نے ثابت کر دکھایا کہ نہرو کا وعدہ محض دھوکہ تھا ۔ان سازشوں کے جواب میں اہل کشمیر نے۔ جون 1965ء کو 9مختلف مذہبی وسیاسی جماعتوں پرمشتمل مجلس عمل قائم کرکے سول نافرمانی کی تحریک کا اعلان کیا۔بھارت نے وادی میں بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی شروع کردی چند ہی دنوں میں ریاست ہنگاموں اور مظاہروں کی لپیٹ میں آگئی، بغاوت کے شعلے بھڑک اٹھے ان حالات میں آزاد کشمیر میں مقیم اہل کشمیر اور برٹش انڈین آرمی سے ریٹائرڈ ہونے والے کشمیری مسلمانوں کا مضطر ب وبے قرار ہونا فطری امر تھا چنانچہ بے تاب نوجوان جنگ بندی لائن عبور کرکے وادی میں داخل ہو گئے تو بھارت نے دراندازی کا الزام لگاتے ہوئے سرحدوں پر فوج لا کھڑی کردی اور پاکستان کو جنگ کی دھمکیاں دینا شروع کردیں۔ یوں مسئلہ کشمیر 1965ء کی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہوا۔
لیکن حیرت کی بات ہے کہ بھارت نے سیز فائرلائن پربڑا محاذ کھولنے کی بجائے کشمیر سے کئی ہزار میل دورسندھ کے ایک بنجر علاقہ رن کچھ میں پہلا محاذ کھولا۔ پھر سیز فائرلائن پر متعددحملوں اورجھڑپوںکے بعداصل اور بڑا حملہ لاہور پر 6ستمبر کی صبح سحری کے وقت کیا جبکہ اس جنگ کا خطرناک ترین حملہ سیالکوٹ سیکٹر میں چونڈہ کے محاذ پرٹینکوں کی مدد سے کیا گیا۔یہ سوال بہت اہم ہے کہ آخر آزاد جموں کشمیر پر بھارت نے بڑا حملہ کیوں نہ کیا۔؟بات یہ ہے کہ 1947 ء کی پہلی پاک بھارت جنگ سرزمین کشمیر پر لڑی گئی تھی۔ اس کے باوجود بھارتی سورمائوں کے قدم سرزمین کشمیر پرجم اور تھم نہ سکے تھے۔بھارتی تجزیہ نگاروں کے بقول مہاراجہ ہری سنگھ نے جس کشمیر کا بھارت سے الحاق کیا اس کا رقبہ84471 مربع میل تھالیکن جب جنگ بند ہوئی توریاست کا 33958 مربع میل رقبہ بھارت کے قبضہ سے نکل چکا تھا۔ چنانچہ اب کی بار بھارتی جرنیل اپنے بزدل جوانوں کے حوصلے بڑھانے کے لئے جنگ کی ابتدا کسی کمزور محاذ سے کرنا چاہتے تھے ان کا خیال تھا کہ سندھ کے بنجراور دور افتادہ علاقہ رن کچھ کی 250لمبی سرحدی پٹی کے دفاع سے پاکستان غافل ہوگا ۔لیکن جب رن کچھ میں بھی بھارتی فوجیوںکو منہ کی کھانی پڑی تو وہاں سے بھاگ کھڑے ہوئے پھر اپنی روایات کو قائم رکھتے ہوئے رات کی تاریکی میںٹینکوں،توپوں اور طیاروںکے ساتھ اور پوری قوت سے اچانک واہگہ بارڈراور ہریکے برکی روڈسے لاہور پر حملہ کردیا ۔بھارتی فوج کے کمانڈر۔۔ جنرل چوہدری پورے یقین کے ساتھ اپنے افسروں اور جوانوں کو یہ باور کرواچکے تھے کہ 6ستمبر صبح کا ناشتہ جمخانہ لاہور میں کیا جائے گا ۔یہ حملہ اچانک تھا اس لئے بہت ہی تباہ کن اورخطرناک تھا۔اہم بات یہ ہے کہ حملے کے وقت واہگہ پوسٹ پر صرف رینجرز تعینات تھے اس کے بعد جب یہاں پاک فوج کے افسر و جوان پہنچے تو وہ دشمن کے لئے ناقابل تسخیر ثابت ہوئے ۔جرأت ایمانی اور جذبہ شہادت سے لبریز پاک فوج کے جوان کئی دن تک مسلسل آرام کئے اور کھائے پئے بغیر محاذوں پر ڈٹے رہے ، داد شجاعت دیتے اور دشمن کو نیست ونابود کرتے رہے۔ اسی طرح چونڈہ کے محاذ پر بھی تاریخ کا عظیم معرکہ لڑاگیا اور چونڈہ 600 بھارتی ٹینکوں کا قبرستان ثابت ہوا۔عوام کے جذبات بھی بے مثال تھے۔ خندقیں کھودی جاتی ہیں پناہ اور حفاظت کے لئے لیکن لاہوریے بھی کمال تھے جب بھارت کے جنگی جہاز پاکستانی حدود میں داخل ہوتے تو زندہ دلان لاہور خندقوں ،گھروں اور پناہ گاہوں میں دبکنے کی بجائے باہر نکل آتے بھارتی طیاروں کی طرف ڈنڈے لہراتے جب پاکستانی شاہین بھارتی گدھوںپر جھپٹتے تو لوگ بیساختہ نعرہ تکبیر بلند کرتے۔65ء کی جنگ میں پاک فوج کے جذبہ شہادت، لوگوںکی شجاعت کو دنیا نے تسلیم کیا بڑے بڑے عالمی جنگی وقائع نگاریہ کہنے اور تسلیم کرنے پر مجبور ہو گئے کہ پاکستانی قوم کا دنیا کی کوئی قوم مقابلہ نہیں کرسکتی۔

مزیدخبریں