ہم آج کل چونڈا کے قریب جنگی مورچوں میں تھے۔ 26 بھارتی ڈویژن نے جموں سے کوچ کیا اور سیالکوٹ پر حملہ آور ہوئی۔ اس وقت سیالکوٹ شہر کے دفاع میں 15 انفنٹری ڈویژن تھی جس میں دو بریگیڈ تھے۔ ایک بریگیڈ میں دو بٹالین تھیں۔ 6 آرمرڈ ڈویژن تھیں۔ جوانوں کو سکیم ایکس کے تحت چھٹی پر بھیجا جا چکا تھا۔
15 ڈویژن کے ایکٹنگ جی او سی بریگیڈیئر اسماعیل سپلائی کور کے افسر تھے۔ چونکہ موصوف جنرل موسیٰ کمانڈر انچیف کے قریبی دوستوں میں سے تھے۔ شاید اس لئے انہیں انفنٹری ڈویژن کی کمان مل گئی۔ دوران جنگ راقم نے انہیں بہت گھبرایا ہوا دیکھا۔ بریگیڈیئر اسماعیل نے 15 ڈویژن کو سنبھڑیال پسپائی کا حکم دے دیا۔ اس وجہ سے انہیں سبکدوش کر کے جنرل ٹکا خاں کو بھیجا گیا۔ جنرل ٹکا خاں نے آتے ہی حکم دیا ’’ہم خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے۔ ایک انچ پسپائی نہ ہو گی‘‘۔ ہمیں فوری جوابی حملوں کا حکم مل گیا۔پتہ چلا کہ بھارتی کور جس میں تین انفٹری ڈویژنیں اور ایک آرمرڈ ڈویژن تھی جنرل چوہدری کی کمان میں گوجرانوالہ اور سیالکوٹ پر قبضہ کے لئے بڑھتی چلی آرہی تھی۔
راقم اس وقت چونڈا کے قریب اپنے مورچے سے باہر آکر ان ٹینکوں کو ہاتھ ہلا کر خوش آمدید کہہ رہا تھا جو سامنے سے گزر کر چونڈا اور گڈ گور کی طرف جارہے تھے۔ پاکستان کی 6 آرمرڈ ڈویژن بھارتی آرمرڈ ڈویژن سے الجھ چکی تھی۔ یہ پاکستان فرسٹ آرمرڈ ڈویژن کے ٹینک تھے جو لاہور سے ہماری مدد کو آئے۔
بھارتی ہائی کمانڈ نے جسٹر پل کی سمت سے حملہ آوری کی شہ دے کر چاروا کی سمت بھرپور حملہ کر دیا۔ انکے راستے میں بریگیڈیئر عبدالعلی کی فوج پڑی تھی۔ اس فوج نے بھارتی آرمرڈ ڈویژن کا حملہ روک لیا لیکن بھارتی آرمرڈ ڈویژن اور دو انفنٹری ڈویژنوں نے پھلورا اور چاروا کی سمت پیش قدمی جاری رکھی۔ بھارتیوں نے 13 ایف ایف رجمنٹ کو پیچھے دھکیل دیا۔ اس یونٹ کے کافی فوجی شہید ہوئے۔ 3 ایف ایف کا بھی یہی حشر ہوا۔ اس سمت 6 انڈین ڈویژن پیشقدمی کر رہی تھی۔ بھارتی افواج کی پیشقدمی روکنے کیلئے بریگیڈیئر امجد علی چوہدری کی میڈیم اور بھاری توپوں نے زبردست بمباری کی۔ یہ بمباری رات 10 بجے شروع ہوئی اور 2½ بجے تک جاری رہی۔راقم اپنی توپوں کے پیچھے کھڑا فائر ڈائریکٹ کرتا رہا۔
ڈویژن توپخانہ جب آگ الگتا ہے ان کی گھن گرج اور فلیش اتنا تھا کہ زمین کانپتی اور دن کا سماں ہو جاتا، بار بار پوزیشنوں کو بدلنا پڑتا۔ بھارتی فوج نے مہاراجکے اور چاروا پر قبضہ کر لیا۔ 8 ستمبر بھارتی آرمرڈ ڈویژن چوبارہ۔ گڈگور اور پھلورا پر قابض ہو گئی۔
8 ستمبر بریگیڈیئر عبدالعلی کمانڈر 24 بریگیڈ نے 25 کیولری اور پنجاب کمپنی کو حکم دیا کہ وہ بھارتی بکتر بند دستوں کو آگے بڑھنے سے روکیں۔ اب یہاں پر یعنی چونڈا اور گڈگور کے اردگرد جو جنگیں ہوئیں انہوں نے ورلڈ وار کے بعد آرمرڈ وارز کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے۔ اس لڑائی میں پاکستان کی 6 آرمرڈ ڈویژن نے بھرپور حصہ لیا۔ 15 انفنٹری اور 6 آرمرڈ ڈویژنوں نے بھی آگ برسائی اور بعض اوقات دونوں اطراف کے ٹینک آپس میں ٹکرا کر پاش پاش ہو گئے۔ بعد میں قصے مشہور ہوئے کہ جانباز بھارتی ٹینکوں کے سامنے بم باندھ کر لیٹ گئے۔ یہ سراسر جھوٹ تھا۔
سیالکوٹ کیجنگ میں جنرل ٹکا خاں۔ جنرل ابرار حسین۔ بریگیڈیئر عبدالعلی۔ بریگیڈیئر اعجاز۔ کرنل زلفی۔ میجر آفندی۔ کرنل نثار۔ بریگیڈیئر شمس۔ بریگیڈیئر امجد علی کے علاوہ درجنوں پاکستانی افسر تھے جن کی بہادری۔ جرأت اور استقامت نے سیالکوٹ کو بچا لیا۔ سینکڑوں جے سی او۔ این سی او اور ہزاروں جوان تھے جنہوں نے جانوں پر کھیل کر سیالکوٹ اور گوجرانوالہ شہروں کو بچایا۔ اگر 25 کیولری۔ 24 بریگیڈ۔ 6 آرمرڈ ڈویژن۔
15 انفنٹری ڈویژن اور ون آرمرڈ ڈویژن کے ٹینک دستے جو لاہور سے ہماری کمک کو آئے بھارتی فوج کو چونڈا اور چاروا سے بھاگنے پر مجبور نہ کرتے تو آج ہم منوں مٹی نیچے پڑے ابدی نیند سو رہے ہوتے۔ پاک فضائیہ نے ستمبر جنگ میں کلیدی رول ادا کیا۔اب اگر پاک بھارت جنگ ہوئی جس کے آثار نمایاں ہیں۔ آئندہ جنگ سے دونوں ممالک میں بڑی تباہی آئے گی۔ مودی سرکاری جنگ کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ بھارتی اسلحہ خانوں میں جدید اسلحہ۔ میزائلوں۔ لڑاکا طیاروں۔ ملٹی بیرل سیلف پروپلڈ لائٹ اور ہیوی گنوں۔ ڈرون۔ ایٹمی سب میرینوں۔ ایئرکرافٹ کیریئرز اور گیس اور کنستر بموں کے ڈھیر لگائے جارہے ہیں۔ ادھر پاک فوج جہاں دفاع پر ایک بریگیڈ گروپ یا ڈویژن ہوتی تھیں وہاں کور میں پڑی ہیں۔ دونوں ممالک ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہیں۔
امریکہ بھارتی دفاعی معاہدے جن میں اسرائیل بھی شامل ہے پاکستان کیلئے کسی وقت بڑے حملے کا موجب بن سکتے ہیں جس میں افغانستان بھی ملوث ہو جائے۔ اس دفاعی معاہدے سے خطے میں طاقت کا توان متاثر ہوا ہے۔ ہمیں بھی کسی سپر طاقت سے معاہدہ کرنا پڑے گا۔ بھارت کا سابق سیناپتی جنرل سندر جی اپنی کتاب "Blind men of India" میں لکھتا ہے ’’بھارت کے بعض سیاسی لیڈر پاکستان کے ساتھ ایٹمی جنگ کا بڑا شوق رکھتے ہیں۔ اگر ان دونوں ملکوں میں ایٹمی جنگ چھڑ گئی تو اتنی اموات ہوں گی کہ لاشوں کو جلانے اور دفنانے والا کوئی نہ بچے گا‘‘ لیکن مودی سرکاری پاکستان سے یُد کو اپنا دھرم سمجھتی ہے تاکہ اکھنڈ بھارت کو حقیقت بنایا جا سکے۔آئندہ پاک بھارت جنگ 65 جنگ سے کئی گنا خونریز ہولناک اور وسیع پیمانے پر ہو گی۔وہ اس لئے کہ دونوں اطراف فوجوں کی تعداد کئی گنا بڑھ چکی ہے اور وہ جدید اور خطرناک ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے لیس ہو چکی ہیں۔ اب اتنی بڑی مسلح افواج کے ساتھ پاکستان کے لئے امرتسر تک علاقہ فتح کرنا بہت آسان اور بھارتی فوجوں کا Blitz رفتار پر میلوں پاکستان کے اندر گھس جانا مشکل نہ ہو گا۔اگر پاکستان کی سیاسی قیادت نے ہوش کے ناخن نہ لئے۔ لیڈر آپس میں ہی دست و گریباں رہے اور مل کر کوئی دفاعی پالیسی نہ بنائی تو ملکی سلامتی کو خطرات درپیش ہو سکتے ہیں۔
صورتحال یہ ہے کہ پوری قوم نہتی ہے۔ 98% شہری دیہاتی بندوق پستول کا استعمال نہیں جانتے۔ کوئی لائسنس شدہ ہتھیار لے کر باہر نہیں چل سکتا۔ کسی شہر میں کوریڈور شیلٹر نہیں۔ یہ نہتی قوم جنگی ایام میں اپنی فوج کی کیا مدد کرے گی۔ بھارت نے تو بڑے شہروں پر قبضوں کیلئے چھاتہ بردار ڈویژنیں تیار کر رکھی ہیں۔
6ستمبر اور آئندہ جنگ پر ایک نظر
Sep 06, 2016