پاکستانی آج یوم دفاع مناتے ہوئے1965ءکو بھارت کی جارحیت کے ناپاک منصوبہ کو ناکام کرنے والے میجر عزیز بھٹی شہید و دیگر شہداءاور پاکستانی افواج کے بہادر غازیوں اور اپنے ہم وطنوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ جنہوں نے متحد ہو کر بھارتی جارحیت کے منصوبہ اور لاہور پر اس روز قبضہ کرکے لاہور جمخانہ میں جشن فتح منانے کا ناپاک پروگرام بنایا تھا۔ واہگہ بارڈر پر پاکستانی افواج قلیل ہونے کے باوجود اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے میجر عزیز بھٹی شہید کی قیادت میں جانوں کا نذرانہ دیکر ناکام کیا۔ اسی طرح چونڈہ کے محاذ پر ہماری بہادر افواج نے بھاری ٹینکوں کے حملہ کو ناکام کرنے کے لئے اپنے سینوں پر بم نصب کرکے ٹینکوں کو اڑا دیا تھا۔ اسی طرح ہماری بہادر ایئر فورس نے ایئر مارشل نور خان کی قیادت میں بھارت کی ایئر فورس کے ٹھکانوں پر تابڑ توڑ حملے کرکے ان کے جہازوں کو نیست و نابود کر دیا جو تاریخ میں جانبازی اور اعلیٰ پیشہ وارانہ مہارت کی ایک عظیم مثال ہے۔ ہمیں یہ قومی دن مناتے ہوئے یاد رکھنا چاہئے کہ اس کامیابی میں پاکستانی قوم نے رنگ و نسل و مذہبی فرقہ بندی سے بلند ہو کر اپنی فوج کے ساتھ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کردار سرانجام دیا۔ اپنے عطیات و خون کے نذرانوں اور محنت کشوں نے لازمی سروس بجلی، ریلوے، ٹرانسپورٹ، ٹیلی کمیونیکیشن کی خدمات بجا لانے کیلئے دن رات کی پرواہ کئے بغیر کام سرانجام دیا اور قوم نے اپنی وسیع القلبی سے جنگ سے متاثرہ ہم وطن خاندانوں کی مدد فرمائی اس موقعہ پر ہمیں 6ستمبر کی تاریخ کو یاد کرتے ہوئے عوامی جمہوریہ چین کی حکومت اور عوام کی مدد کو یاد رکھنا چاہئے جنہوں نے بھارت کی سرحدوں پر اپنی افواج لاکر مطالبہ کیا کہ وہ اس کی اغوا کردہ بھیڑوں کو واپس کرے ورنہ اس کا بدلہ لیں گے جس سے بھارتی حکومت و فوج خوف زدہ ہو گئی۔ ہمیں یہ دن مناتے ہوئے1971ءکے المیہ سے سبق سیکھنا چاہئے جس سے پاکستانی حکومت کی مجرمانہ غفلت اور ناعاقبت اندیش پالیسیوں سے پاکستان دو ٹکڑوں میں تقسیم ہو گیا۔ پاکستان کی آزادی پر تاحال خطرات منڈلا رہے ہیں انہیں روکنے کیلئے ڈاکٹر قدیر خان صاحب اور ان کے مقتدر رفقاءکو بھی خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے ایٹم بم بنا کر پاکستان کو آزادی کا دفاع فرمایا ہے۔ ہمیں یہ تاریخی دن مناتے ہوئے یاد رکھنا چاہئے کہ قوم کی آزادی کیلئے ذاتی مفادات کو قربان کرتے ہوئے قوم کی عزت اور تعمیر و ترقی ممکن ہے جس کیلئے ملک کے حکمران طبقہ اور سیاسی رہنماﺅں اور پالیسی سازوں کو قومی دفاع کیلئے اللہ تعالیٰ کے ارشاد کے مطابق عمل کرنا اور کرانا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ ان کی مدد کرتا ہے جو اپنی مدد آپ کرتے ہیں۔ اس لئے انہیں چاہئے کہ قومی دولت اور اختیارات کو غریب عوام کی فلاح و بہبود اور قومی تعمیر و ترقی اور دفاع کیلئے بروئے کار لائیں تاکہ غیر ملکی قرضوں کے بوھ اور نوجوانوں کی بے روزگاری، جہالت، غربت اور سماج میں اونچ نیچ کے بے پناہ فرق کی لعنتوں کو جلد از جلد ختم کر سکیں اور سائنس کی ترقی کے ذریعے زندگی کے ہر شعبہ میں خود کفیل ہوں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس نیک مشن میں کامیاب بنائے ....(آمین!)