اسلام آباد (بی بی سی اردو) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ شکر ہے 2013 ء میں حکومت نہیں ملی، اگر اس وقت حکومت مل جاتی تو ناتجربہ کاری کی وجہ سے بہت مشکل ہوتی۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ خیبرپی کے میں ایک سال تک پتہ ہی نہیں چلا کہ ہو کیا رہا ہے۔ اب میں خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ 2013 ء کے الیکشن میں ہمیں مرکز میں حکومت نہیں ملی ورنہ یہاں بھی خیبر پی کے والا حال ہوتا جہاں پرویز خٹک کے علاوہ سب نئے لوگ تھے جنہیں ایک سال تک تو پتہ ہی نہیں چلا کہ ہو کیا رہا ہے۔'عمران نے کہا کہ خیبر پی کے میں متعارف کروائے گئے نئے بلدیاتی نظام پر اس لئے اب تک مکمل طور پر عمل نہیں کیا جا سکا کیونکہ ان کی اپنی جماعت کے ارکان صوبائی اسمبلی اور صوبائی بیوروکریسی اس نظام کی مخالف ہے۔'قانونی طور پر تو یہ نظام پورے صوبے میں نافذ ہو چکا لیکن اس کے عملاً نفاذ میں کچھ وقت لگے کا کیونکہ ہم نے اس میں ایسے انقلابی کام کئے ہیں جو اس سے پہلے پاکستان میں ہوئے ہی نہیں۔ اس لیے ان کی مخالفت بھی ہو رہی ہے، خود ہمارے ایم پی ایز اور بیوروکریسی کی طرف سے اس کی مخالفت ہو رہی ہے'عمران نے دعوی کیا کہ خیبر پی کے کا بلدیاتی نظام پورے ملک میں سب سے اچھا ہے۔'کراچی کا میئر کہتا ہے کہ ہمیں خیبر پی کے والا نظام چاہئے۔ پنجاب کے بلدیاتی نمائندے کہتے ہیں کہ انہیں بھی وہی نظام چاہئے۔ اس نظام میں کچھ تو ہے ایسا، تبھی تو لوگ اس کا مطالبہ کرتے ہیں۔'خیبر پی کے حکومت کی چار سالہ کارکردگی کے بارے میں عمران نے کہا کہ انہوں نے خود اور ان کی ٹیم نے خیبر پی کے میں حکومت سے بہت کچھ سیکھا ہے۔'جو سبق ہم نے خیبر پی کے میں سیکھے ہیں وہ مرکز میں ہمارے بہت کام آئیں گے جب ہمیں یہاں پر حکومت ملے گی،عمران خان کے مطابق ان کی صوبائی حکومت نے تعلیم کے بجٹ میں سب سے زیادہ اضافہ کیا۔ عمران نے کہا کہ نا تجربہ کار ہونے کے باوجود ان کی ٹیم نے خیبر پی کے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔