لاہور (اپنے نامہ نگار سے) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ مصالحتی نظام اور کیس مینجمنٹ سسٹم پنجاب کی ماتحت عدلیہ کے لیے گیم چینجر منصوبے ثابت ہورہے ہیں، سائلین کو بروقت انصاف کی فراہمی ہی اصل مقصد ہے۔ صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں جسٹس منصور نے کہا کہ عرصہ دراز سے ماتحت عدلیہ میں اصلاحات نہ ہونے سے جہاں انصاف کی بروقت فراہمی متاثر ہورہی تھی وہیں سائلین اور وکلا بھی مشکلات سے دوچار تھے۔ تاریخی اصلاحات پر سائلین اوروکلا دونوں نے سکھ کا سانس لیا۔ پنجاب میں مصالحتی نظام کی کامیابی کے چرچے پوری دنیا میں ہورہے ہیں انہوں نے کہاکہ اس طرح کا منصوبوں کا مقصد صرف سائلین اور وکلا کی مشکلات میں حائل رکاوٹوں کوختم کرنا ہے۔ ماتحت عدلیہ کے ججز کے لیے نئی ٹرانسفر پالیسی کے تحت سفارش کو سسٹم سے نکال دیا گیا ہے ججز کی ٹرانسفر کروانے کے لیے سفارش تلاش کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ جسٹس منصورنے پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں لاہور ہائی کورٹ کے افسروں اور ملازمین سے خطاب میں کہا کہ میں آج چیف جسٹس نہیں ایک بڑا بھائی ہونے کے ناطے آپ سے عید ملنے آیا ہوں اور کچھ باتیں کرنا چاہتا ہوں۔ لاہور ہائیکورٹ ایک ادارہ ہے اور تمام سٹاف اسکا لازمی جزو ہے، نائب قاصد سے لیکر افسروں تک سب اسکی بالادستی اور وقار کےلئے کوشاں ہیں، ہمارا بنیادی فریضہ سائلین کو انصاف کی فراہمی ہے لیکن سٹاف کی مدد کے بغیر ججز یہ فریضہ سرانجام نہیں دے سکتے۔ لاہور ہائی کورٹ میں پروموشن بہت سست روی کا شکار ہے، ہم نے بہت سے کیڈرز کے لئے ٹائم سکیل دے دیا ہے اور بہت جلد باقی تمام کیڈرز کےلئے بھی معقول ٹائم سکیلز کی منظوری دے دی جائے گی۔ ادارے میں تمام بھرتیاں میرٹ پر ہونگی، کوٹہ سسٹم کے تحت بھرتی پر بھی ٹیسٹ پاس کرنا لازمی ہوگا، کوئی بھرتی میرٹ کے برعکس نہیں ہوگی۔ عدالتی ملازمین ادارہ کا اثاثہ ہیں‘ سائلین کو انصاف بروقت فراہمی کا مقصد اس وقت ہی پورا ہو سکتا ہے جب ٹیم ورک ہوگا ۔ ہنگری سے واپسی کے بعد چیف جسٹس منصور علی شاہ ہائیکورٹ پہنچے تو عدالت عالیہ کے افسران اور ملازمین میں گھل مل گئے۔ چیف جسٹس نے ڈائریکٹوریٹ آف ڈسٹرکٹ جوڈیشری کا بھی دورہ کیا اور خطاب میں کہاکہ ہم سب کا ایک ہی ایجنڈا ہے اور وہ ہے کہ سائل کو انصاف فراہم کرنا اور آپکی محنت اور لگن کے بغیر ممکن نہیں۔