ہائڈروجن بم تجربہ امریکہ کےلئے تحفہ، بازنہ آیا تو مزید تحائف دینگے: شمالی کوریا

پیانگ یانگ، بیجنگ (نوائے وقت رپورٹ + اے ایف پی + نیوز ایجنسیاں) شمالی کوریا نے مزید میزائل تجربوں کی دھمکی دیدی۔ شمالی کوریا نے کہا ہے کہ ہماراہائیڈروجن بمتجربہ امریکہ کیلئے ایک تحفہ ہے۔ ترجمان نے کہا امریکہ باز نہ آیا، دھمکیاں نہ رکیں تو ایسے ہی تحفے بھیجتے رہیں گے۔ اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر نکی ہیلی نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جون ان کے اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ جنگ کی بھیک مانگ رہے ہیں۔ سوئٹزرلینڈ کی صدر نے شمالی کوریا تنازعہ میں ثالثی کی پیشکش کردی ۔ سوئس صدر ڈورس لیوتھارڈ کا کہنا تھا وزارتی اجلاس بلانے کے لئے تیار ہیں۔ ٹرمپ نے جنوبی کوریا کو اربوں ڈالر کا اسلحہ فروخت کرنے کی منظوری دیدی۔ جاپانی وزیراعظم اور روسی صدر آج مسئلے پر ملاقات کرینگے۔ جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق ان مشقوں میں ایف15 لڑاکا طیاروں نے بھی حصہ لیا۔ دوسری جانب جنوبی کوریا اور ٹرمپ نے جنوبی کوریا میں نصب میزائل سسٹم پر سے وار ہیڈز کی پابندی ختم کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد جنوبی کوریا بھی طاقتور ہتھیاروں کی پیداوار شروع کرسکے گا۔ اے این این کے مطابق سلامتی کونسل اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے شمالی کوریا کے مندوب ہین ٹی سونگ نے کہا کہ حالیہ میزائل تجربہ ملکی دفاع میں کیا گیا ہے جو امریکہ کے لئے تحفہ ہے۔ہین سونگ نے کہا کہ اگر امریکہ شمالی کوریا پر دباﺅ بڑھانے اور غیر ضروری پابندیاں لگانے سے باز نہ آیا تو اسے مزید تحفے ملیں گے۔پیوٹن نے امریکہ کی جانب سے شمالی کوریا کے خلاف پابندیوں کی تجویز مسترد کرتے ہوئے خبردار کیا اگر شمالی کوریا کے مسئلہ کا سفارتی حل تلاش نہ کیا گیا تو یہ ایک ”عالمی آفت“ بن سکتا ہے۔چین میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پیوٹن نے شمالی کوریا کے اشتعال انگیز اقدام کی مذمت کی لیکن انہوں نے خبردار کیا کہ اس مسئلے کو بات چیت سے حل کیا جائے نہیں تو دیگر اقدامات سے کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔ ان حالات میں کسی بھی قسم کی پابندیاں غیر ضروری اور غیر مو¿ثر ہوں گی۔اقوام متحدہ کے تحت اسلحہ میں کمی کی کانفرنس سے خطاب میں شمالی کوریا کے سفیر نے کہا ہے کہ امریکہ شمالی کوریا کو دھمکانے اور دباﺅ بڑھانے کیلئے اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ دباﺅ یا پابندیاں میرے ملک پر اثرانداز نہیں ہوں گی۔ برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے چینی صدر شی جن پنگ سے رابطہ کیا ہے۔ دونوں رہنماﺅں نے اتفاق کیا کہ شمالی کوریا کے مسئلے پر چین کو بنیادی کردار ادا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا چین شمالی کوریا کو میزائل تجربے بند کرنے پر راضی کرنے میں کردار ادا کرے۔ شمالی کوریا پردباﺅ بڑھانے کے لئے یورپی رہنماﺅں سے مل کر مزید اقدامات پر کام کریں گے۔

ای پیپر دی نیشن