اسلام آباد(نامہ نگار)ٹائمزہائرایجوکیشن ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ میں رواں سال پاکستانی جامعات کی کارکردگی میں تنزلی آئی ہے، گزشتہ سال دنیا کی سرفہرست ایک ہزار جامعات میں پاکستان کی سات جامعات شامل تھیں جو اب کم ہو کر چار رہ گئیہیں۔تازہ رینکنگ کے مطابق ٹائمزہائرایجوکیشن ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ کے 14ویں سالانہ ایڈیشن میں پاکستان کی گزشتہ سال کے مقابلے میں تنزلی کے ساتھ چار جامعات جگہ بناسکی ہیں۔پاکستانی جامعات کی کارکردگی میں رواں سال تنزلی ہوئی جہاں گزشتہ سال دنیا کی سرفہرست ایک ہزار جامعات میں پاکستان کی سات جامعات شامل تھیں تاہم رواں سال تین جامعات اس فہرست میں جگہ نہیں بناسکیں۔ان جامعات میں قائداعظم یونیورسٹی نے دنیا کی سرفہرست500بہترین جامعات میں نام درج کرالیا ہے اور وہ 401سے 500کے درمیان موجود ہے جو گزشتہ سال کی نسبت بہتری ہوئی ہے کیونکہ گزشتہ سال اس کی پوزیشن601سے 800بینڈ کے درمیان موجود تھی۔پاکستان کی دیگر بہترین جامعات میں کامسیٹس انسٹیٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی601سے 800بینڈ کے درمیان ہیں اور یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد801 گروپ میں شامل ہے۔اگر خطے کی بات کی جائے تو پاکستانی جامعات ہمسائیہ ممالک کے مقابلے میں بہت پیچھے ہے جہاں چین 60جامعات کےساتھ سرفہرست ہے، بھارت کی 30اور ایران کی 11جامعات کو دنیا کی بہترین ایک ہزار جامعات میں شامل ہونے کا اعزاز ملا ہے۔ٹائمز ہائر ایجوکیشن گلوبل رینکنگ کے ایڈیٹوریل ڈائریکٹر فل بیٹی کا کہنا ہے کہ درجہ بندی میں پاکستانی جامعات کی کمی مایوس کن ہے اور انھوں نے جامعات کی تنزلی کو فنڈز کی کمی کو قرار دیا ہے۔انھوں نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چین کی جانب سے بھاری فنڈنگ سے پاکستان مستقبل میں اس ٹیبل میں اپنی کارکردگی کو بہتر کرنے کا قابل ہوجائے گا۔فل بیٹی نے کہا کہ چین کے صدر شی جن پنگ نے 2013میں پاک-چین اقتصادی راہداری کا افتتاح کیا اور اب وہ عمل درآمد کے اپنے ابتدائی مراحل میں ہے جو پاکستانی جامعات میں ٹیکنالوجی کی صلاحیت کو بہتر کرنے کا باعث ہوگی۔انھوں نے قائداعظم یونیورسٹی کی بہتری پر تعریف کرتے ہوئے کہا کہ زبردست عروج نے عالمی مقابلے کو متاثر کیا ہے۔
ٹائمز ہائر ایجوکیشن ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ میں صرف 4پاکستانی جامعات جگہ بناسکیں
Sep 06, 2017