اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں جنگلات کی حفاظت سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے معاملہ منظوری کے لیئے پنجاب کی نئی حکومت کو بھجواتے ہوئے کیس نمٹا دیا ہے۔ عدالت نے اپنے حکم میں قرار دیا کہ درخت لگانے اور جنگلات کے بارے میں صوبائی حکومت پالیسی کا ازسرنو جائزہ لے، اگر پالیسی برقرار رہتی ہے تو پھر پالیسی کے فیصلے برقرار رہیں گے، اگر پالیسی تبدیل ہوتی ہے تو پھر تیسرے فریق(معاہدہ کرنے والی کمپنی) کا کوئی حق نہیں ہوگا۔محکمہ فارسٹ کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ قانون کے مطابق فارسٹ لینڈ لیز پر نہیں جاسکتی اور نہ ہی کسی کو درخت کاٹنے کی اجازت دی جاسکتی ہے عدالت معاہدے سے متعلق معاملات منسوخ کرنے کا حکم دے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ درختوں کی حفاظت کے لیے محکمہ جنگلات اپنا کام درست نہیں کررہا، دنیا بھر میں کاٹے مگر ان کی جگہ نئے زیادہ درخت لگائے جاتے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پنجاب حکومت کے سابقہ دور میں بنائی گئی کمپنیوں کو نہیں مانتے، چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت چاہے تو خود پالیسی کا نئے سرے سے جائزہ لے سکتی ہے، علی ظفر نے کہا کہ کمپنی آگے بھی معاہدہ کرچکی ہے وہ متاثر ہوں گے،۔چیف جسٹس نے کہا کہ خدا کے لیے یہاں درخت لگنے دیں، پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلی کا بڑا ایشو ہے، دخواست گزار نے کہا کہ کہا صوبائی کابینہ نے ابھی جنگلات کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا۔