منی لانڈرنگ کیس : جے آئی ٹی بنانے کا حکم‘ معلوم ہونا چاہیے 35 ارب کس کے تھے‘ فرشتے اکاﺅنٹس میں پیسے ڈال گئے : چیف جسٹس

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ آف پاکستان میں جعلی بنک اکا¶نٹس کے ذریعے مبینہ 35 ارب روپے کی منی لانڈرنگ سے متعلق اخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے ایف آئی اے، نیب، ایس ای سی پی، ایس بی پی، ایم آئی، آئی ایس آئی پر مشتمل جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کر لےا جو ہر دو ہفتوں بعد رپورٹ جمع کرائیگی۔ ایف آئی اے کے آفسر نجف مرزا جے آئی ٹی میں شامل نہیں ہوں گے، عدالت نے کیس کے ملزم عبدالغنی کی میڈیکل رپورٹ جائزہ کیلئے طلب کرلی ہے۔ عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم کو کراچی (سندھ) میں تحقیقات جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے رینجرز کی سکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ عدالت نے فریق وکلاءکی جانب سے پانامہ طرز پر جے آئی ٹی بنانے پر اعتراضات اور انور مجید کے بیٹوں کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواستیں مسترد کردی ہیں۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جو بندہ پکڑا جاتا ہے وہ بیمار ہو جاتا ہے، کیس میں گہرائی میں تفتیش اس لیے کر رہے ہیں کہ سچ کو سامنے لاسکیں۔ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی الگ ہوسکے، یہ کوئی چھوٹا موٹا مقدمہ نہیں ہے۔ کیا بنک اکاﺅنٹس میں فرشتے پیسے ڈال کر چلے گئے؟ 35 ارب روپے کس کے تھے اس کا پتہ لگنا چاہیے، آصف زرداری کو تو جے آئی ٹی کی تشکیل پر اعتراض نہیں ہونا چاہیئے اگر وہ بے قصور تو انہیں کلین چٹ مل جائے گی۔ ڈی جی ایف آئی اے بیشر میمن نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں کیس کی تفتیش میں مسائل کا سامنا ہے دباﺅ ڈالا جارہا ہے ان کی ٹیم کو سکیورٹی تھرٹ ہے وہ اسلام آباد میں رہ کر تفتیش کرسکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ملزم توجیل میں ہیں۔ ڈی جی ایف آئی نے جواب دےا وہ ہسپتال منتقل ہوجاتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جوبندہ پکڑا جاتا ہے بیمار ہوجاتا ہے، عبدالغنی مجید جوان بچہ تھا کیا ہوگیا اسے؟ ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ ہمارے پاس لاک اپ ہے، ملزم آرام پسند تھا ماحول کی تبدیلی سے بیمار ہوگےا۔ ڈی جی ایف آئی کا کہنا تھا کہ جب عبدالمجید کی ملز پر چھاپہ مارا گیا تو دبئی کمپنی کی تفصیلات ملیں، دبئی کی کمپنی میں اربوں روپے کی منتقلی سامنے آئی تھی، برطانیہ، فرانس میں بھی پیسہ بھیجا گیا، جو ہمیں ہارڈ ڈرائیو ملیں اس میں 10 ٹیٹرا بائیٹ سے زیادہ کا ڈیٹا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی نے عدالت کو بتاےا کہ آج بھی منی لانڈرنگ کے حوالے سے ایک میٹنگ ہونی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کو جے آئی ٹی بنانے کی ضرورت ہے، ایڈیشنل اٹارنی نے کہا کہ ملزمان کے وکلاءکو جے آئی ٹی پر اعتراض ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ان کو کیا اعتراض کیا ہوسکتا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ بیرون ملک بنک اپنے کھاتے دار کی تفصیلات فراہم نہیں کرتے،ہمارے لیے مشکل یہ ہے کہ ہمارے پاس آئی ٹی کے ماہرین نہیں، آئی ٹی کے ماہرین نادرا کے پاس ہیں۔ ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے کہا کہ ایف آئی اے کا سائبر کرائم ونگ اچھا کام کررہا ہے مگر ایس ای سی پی اور ایف بی آر کی ضرورت ہے،کل وزیر خزانہ اور اٹارنی جنرل کے ساتھ ایک میٹنگ ہوئی جس میں تمام ثبوت انکو دکھا دیے۔چیف جسٹس نے ملزم عبدالمجید کے وکیل شاہد حامد سے استفسار کےا اگر جے آئی ٹی بنائیں تو آپ کو کوئی اعتراض ہے؟ شاہد حامد نے کہا کہ سوموٹو کیس میں عدالت ایسا حکم نہیں دے سکتی کیس ٹرائل میں پہلے ہی ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم کام کررہی ہے میں نے اپنے تحریری معروضات جمع کرا دیئے ہیں۔ شاہد حامد نے پانامہ کیس عمران خان نےازی بنام نواز شریف کیس کے فیصلے کا حوالہ دےا کہ ، فیصلہ کے صفحہ نمبر483جسٹس اعجاز افضل خان نے بھی جے آئی ٹی کی مخالفت کی ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ عدالت ٹرائل نہیں کر سکتی، یہ مقدمہ اس مقدمے سے مختلف ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کئی ایسے فیصلے موجود ہیں جن میں سپریم کورٹ نے خود انکوائری کرائی، اس مقدمے میں ایجنسیوں سے بھی مدد لی گئی تھی، مزید تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی قائم کر دیتے ہیں ،قوم کا بنیادی حق ہے کہ ان کا پیسہ لوٹا نہ جائے۔ شاہد حامد نے کہا کہ یہ تو صرف الزامات ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تحقیقات سے مزید چیزیں سامنے آرہی ہیں۔شاہد حامد نے کہا کہ میڈیا ٹرائل ہورہا ہے، پگ اچھالی جاتی ہے،ہر سماعت پر ایک نئی رپورٹ آتی ہے کہ اتنے اکاﺅنٹ مل گئے، کیس کی سماعت کے بعد بھی میڈےا ٹرائل ہوگا۔ جسٹس عمر عطاءبندےال نے کہا کہ شفاف ٹرائل آپ کا حق ہے، چودہ دنوں میں حتمی ٹرائل کی پابندی نہیں ہے، حتمی ٹرائل کے بعد عبوری ٹرائل بھی آسکتا ہے، آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ آپ کے م¶کل کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جب تک ھم نے 15 روزمیں تحقیقات کرنی ہیں تب تک کوئی بھی ملک سے باہر نہیں جائیگا، ہماری تسلی ہونی چاہیئے کہ کوئی بیمار ہے یا نہیں۔ منیر بھٹی وکیل نے کہا کہ میں عدالت کی معاونت کرسکتا ہوں کہ کیسے نمونے تبدیل ہوئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اس ایشو میں نہیں جاتے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ35 ارب روپے جمع کرادیں تمام بنک اکاﺅنٹس کھول دہتے ہیں۔ انور مجید کے وکیل شاہ حامد نے کہا کہ انور مجید دل کے مریض ہیں، انور مجید اور انکے بیٹے عبدالغنی مجید کے میڈیکل ٹیسٹ ہو رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعلی کی انور مجید کے ساتھ گفتگو موجود ہے، اس گفتگو میں کہا گیا انور مجید وزیر اعلی کے گھر پر رہ لیں، بحرحال اس بات کو رہنے دیںہم مقدمے کو پنجاب میں منتقل کر دیتے ہیں، عدالت سچ کا کھوج لگا رہی ہے، ھم جعلی بنک اکاﺅنٹس کی پہلے کی گئی تحقیقات کرکے جے آئی ٹی سے دوبارہ تحقیقات کرالیتے ہیں، ہمیں اس بات کا اختیار حاصل ہے، آپ کیوں شرما رہے ہیں، اداروں سے معاونت لینے پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں جبکہ جے آئی ٹی اعتراضات ہورہے ہیں۔ جسٹس عمر عطاءبندےال نے کہا کہ تحقیقاتی ادارے کو عدالت تحقیقات کے بارے میں صرف ہدایت دے سکتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں بتائیں کہ کورٹ کو جے آئی ٹی بنانے پر کیسے پابندی ہے؟ شاہد حامد نے کہا کہ میڈیا میرے موکلان کی پگڑیاں اچھال رہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میڈیا کو کنٹرول کر لیتے ہیں پر بتائیں جے آئی ٹی کیوں نہ بنائیں، ایک خاتون نے آکر کہا میں نے 50 ہزار اکٹھے نہیں دیکھے ساڑھے آٹھ ارب روپے اس کے اکاﺅنٹ میں کیسے گئے؟۔ زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آصف زرداری ملک کے صدر رہے ہیں ہو سکتا ہے آگے چل کر ان کو کوئی اھم زمہ داری مل جائے۔ فاروق نائیک نے کہا کہ ایف آئی اے نے خود تحقیقاتی ٹیم بنائی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کمال ہے محکموں سے تعاون پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں جبکہ جے آئی ٹی پر سب کو اعتراض ہے۔ڈی جی ایف آئی بشیر میمن نے کہا کہ اگر کسی پر الزام غلط ہو تو ہمیں بھی سزا ملنی چاہیے، اگر 35ارب قوم کی لوٹی دولت تو واپس آنا چاہئے اگر وہ کسی کی ذاتی ملکیت اور جائز تو وہ اسے ملنی چاہیئے، ان کا کہنا تھا کہ عمومی طور پر ایک تاثر ہے ہمیں پتہ ہے سندھ میں کس کی حکومت ہے اور وڈیرہ راج کس کا ہے وہاں سکیورٹی رسک موجود ہے۔جسٹس عمر عطاءبندےال نے کہا کہ یہ تو صرف ایک شک ہے، ایسی چیزیں آپ کو برداشت کرنی چاہییں،ہم آپ کی خواہش پر تحقیقات کا مقام تبدیل نہیں کریں گے۔ ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ انصاف اسلام آباد میں بھی وہی ہوتا یے جو کراچی میں ہوتا ہے، مگر سپریم کورٹ کے زیر نگرانی اچھا کام ہوگا،ہم پر بہت دبا¶ ہے،کچھ باتیں عدالت میں نہیں کہہ سکتا، چیف جسٹس نے کہا کہ ہم آپ کو رینجرز کی سکیورٹی فراہم کر رہے ہیں۔ عدالت کا عبدالغنی مجید کی میڈیکل رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔
منی لانڈرنگ کیس

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...