اسلام آباد (نامہ نگار) احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ اور پارک لین کیس کی سماعت بغیر کارروائی کے 19ستمبر تک ملتوی کردی۔ آصف زرداری سکیورٹی اہلکار کے فریال تالپور کے سامنے آنے پر غصے میں آگئے اور سکیورٹی اہلکار کو چھڑی سے پیچھے ہٹادیا، احتساب عدالت نے سابق صدر زرداری کو جیل میں عدالتی حکم کے باوجود اے سی کی سہولت نہ دینے کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کے دوران فیصلہ محفوظ کرلیا جو بارہ ستمبر کو سنایا جائیگا۔ جوڈیشل ریمانڈ کی مدت ختم ہونے پر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔ فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ متعلقہ جج ریفرنسز کو سن رہے ہیں، وہی سماعت کریں گے۔ ریفرنس کی نقول تقسیم نہ کیے جانے کے باعث فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ بھی مقرر نہ ہوسکی۔ جیل میں اے سی کی سہولت نہ دینے کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر دوران سماعت سابق صدر نے روسٹرم پر آ کر جج راجہ جواد عباس سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس سے قبل بھی جیل میں اے سی کی سہولت دی گئی تھی۔ جج نے آصف زرداری سے استفسار کیا کہ اسی جیل میں آپ کو اے سی کی سہولت دی گئی تھی۔ جس پر آصف علی زر داری نے کہاکہ اس عدالت اور تمام عدالتوں میں یہ سہولتیں دی گئی تھیں۔ کمرہ عدالت سے نکلتے ہوئے آصف زرداری اس وقت غصے میں آگئے جب ایک سکیورٹی اہلکار فریال تالپور کے سامنے آگیا۔ آصف زرداری نے فریال تالپور کے آگے آنے پر سکیورٹی اہلکار کو چھڑی سے پیچھے ہٹایا اور غصے سے کہا کہ دیکھتے نہیں ہو میری بہن پیچھے ہے۔ زرداری کی آصفہ بھٹو، یوسف رضا گیلانی سمیت دیگر پارٹی رہنمائوں کے ساتھ ملاقات بھی کرائی گئی۔