ہمیں دھمکیوں سے ذرا نہ ڈراؤ
عقل پہ پڑا ہے جو پردہ ہٹاؤ
بڑی مار کھاؤ گے گر ہم کو چھیڑا
دنیا سے نام مٹا دیں گے تیرا
ہے بہتر یہی کہ ابھی سنبھل جاؤ
تمہیں بھول جاتا ہے ماہ ستمبر
نہیں دور ہم سے دہلی ‘ جالندھر
اُتر جائے گا جو چڑھا تم کو چاؤ
جذبہ شہادت دلوں میں بسا ہے
میرا ہر سپاہی تمہاری قضا ہے
نہ چھیڑو انہیں ان سے پہلو بچاؤ
برستے نہیں جو گرجتے ہیں بادل
کس نے کہا تم ہو لڑنے کے قابل
جاؤ اور منہ اپنا دھو کر تو آؤ