ہم سب ایک قوم ہیں اس عظیم جذبہ کا اس وقت پتہ چلتا ہے جب وطنِ عزیز کسی قومی پریشانی سے نبرد آزما ہو۔ 1965ء میں جذبہ حب الوطنی سے سرشار ساری قوم اٹھ کھڑی ہوئی تھی جب دشمن نے زبردستی ہم پر جنگ مسلط کر دی تھی۔ پوری قوم اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن بھارت کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن گئی۔ 17 روزہ اس جنگ میں ہر فرد نے اپنا کردار ادا کیا جس سے ہماری مسلح اور بہادر افواج نے دشمن کو ناکوں چنے چبوادئیے۔ انہیں اس لیے تو شاعرِ مشرق علامہ اقبال نے فرمایا تھا ۔
؎یہ غازی ، یہ تیرے پُراسرار بندے
جنہیں تو نے بخشا ہے ذوق خدائی
دو نیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا
سمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی
بھارت نے پاکستان کو ابتدا ہی سے مختلف مسائل میں الجھا رکھا ہے پہلے تو 3 جون منصوبہ میں جو طے ہوا تھا اس کے مطابق مسلم اکثریت کے علاقے پاکستان میں شامل نہیں کئے گئے۔ پاکستانی حصہ میں آنے والے اثاثے خصوصاً اسلحہ و دیگر اہم مشینری بھارت نے اپنے قبضہ میں کر لی۔ کبھی کشمیر کے محاذ پر اور کبھی سیالکوٹ سیکٹر پر گولہ باری جاری رکھی ۔ 1965ء میں وطنِ عزیز کا ایک گھنائونی سازش سے واسطہ پڑا۔ بڑی طاقتوں روس اور امریکہ کی اپنی سیاسی چالیں تھیں۔ -4 ستمبر 1965ء کی شام جی ایچ کیو راولپنڈی میں امریکہ سے پیغام ملا کہ بھارت پاکستان پر حملہ نہیں کرے گا۔بظاہر بھی کوئی ایسی صورت حال نہیں تھی کہ جنگ چھڑ جائے لیکن کسی نے امریکہ کے اس پیغام کی طرف توجہ نہ دی۔ اس کا تجزیہ نہ کیا، آلاتِ اطلاعات و ابلاغیات جدید دور جیسے نہیں تھے جس سے دشمن کی حرکات و سکنات کا پتہ لگایا جاتا ہے۔ یہ بھی نہ سوچا گیا کہ امریکہ ایسا پیغام کیوں دے رہا ہے۔ چھ ستمبر 1965ء کو علی الصبح بھارت نے بغیر بتائے، بغیر اعلان کئے لاہور پر حملہ کر دیا۔ دشمن پوری تیاری اور منصوبہ بندی کرکے آیا تھا کہ لاہور پر قبضہ کر لیا جائے۔ اس وقت کیولری گرائونڈ، ڈی ایچ اے اور دیگر آبادیاں نہیں تھیں۔
موجودہ برکی روڈ دراصل ہری پوری روڈ ہے۔ ہری پوری بھارت میں ایک قصبہ ہے، اس ہری پور روڈ پر پاک بھارت بارڈر گونڈی ہے جو برکی قصبہ سے -11 کلومیٹر دور ہے۔ برکی ایک تاریخی قدیم گائوں ہے جو بی آر بی نہر کے کنارے پاکستانی علاقے میں واقع ہے۔ بھارتی فوجیوں نے گونڈی بارڈر سے لاہور کینٹ تک کا فاصلہ بغیر کسی رکاوٹ کے طے کیا چونکہ پاکستان کو تو امریکہ نے یقین دہانی کرائی تھی کہ کوئی حملہ نہیں ہو گا لیکن صورت حال اس وقت یکسر بدل گئی جب پاک فوج کے بہادر جوانوں نے ان مکار حملہ آور کو دگنی رفتار سے واپس مار بھگایا۔ برکی گائوں سے گونڈی بارڈر کی طرف جائیں تو تقریباً -6 کلومیٹر پر بائیں جانب ہڈیارہ گائوں ہے اور سڑک کی دائیں جانب پیپل کا بہت بڑا قدیم درخت ہے جس کی اوٹ میں مورچہ بنا کر اللہ کے عظیم سپاہی میجر شفقت بلوچ نے دشمن پر کئی وار کئے۔ میجر شفقت بلوچ بے حد نڈر فوجی افسر تھے۔ انہوں نے ایک بار اپنے انٹرویو میں بتایا تھا کہ چند ساتھیوں کے ہمراہ بیسیوں بھارتی فوجیوں کا کئی گھنٹے مقابلہ کرتے رہے۔ انہوں نے اپنے چند جری جوانوں کو دور دور کھڑا کر کے فائر کئے دشمن یہ سمجھا کہ الگ الگ علاقہ سے فائر آرہے ہیں یعنی کافی پاکستانی فوج پہنچ گئی ہے۔ میجر شفقت خود بھی زخمی ہوئے لیکن اس کے باوجود مقابلہ جاری رکھا۔ بھارتی فوجیوں کو مزید کمک پہنچ گئی وہ سینکڑوں کی تعداد میں حملہ آور ہوئے اور خوفناک یلغار کر دی برکی، ہڈیارہ،پڈانہ، رام پورہ اور کئی ایک پاکستانی سرحدی گائوں پر قابض ہو گئے۔ میجر شفقت بلوچ کمال مہارت سے اپنے ساتھیوں کو سلامت واپس لانے میں کامیاب ہوئے۔ کہا جاتا ہے کہ ٹانگ میں پیوست گولی مرتے دم تک ان کے ساتھ رہی۔
؎اپنے پروانوں کو پھر ذوق خود فروزی دے
برق دیرینہ کو فرمان جگر سوزی دے
حیرانی اس وقت ہوئی جب پوری دنیا کے ریڈیو سٹیشن خبریں دینے لگے کہ بھارتی آکاش وانی نے لاہور پر قبضہ کی خبر دی ہے کہ بھارتی فوجی لاہور جمخانہ میں چائے پئیں گے۔ بھارت نے کشمیر، سیالکوٹ سیکٹر، چونڈہ کا محاذ، گنڈا سنگھ قصور ، فاضلکا سیکٹر حویلی لکھا، راجستھان، غرضیکہ جہاں جہاں ان کا بس چلا وہاں سے پاکستان پر حملہ کر دیا۔ اس بھرپور حملہ سے پورے ملک میں ہل چل مچ گئی اور پاکستان 1965ء دفاعی جنگ میں مصروف کار ہو گیا۔ بھاری ائیر فورس نے راولپنڈی کراچی، ڈھاکہ اور چند ایک دیگر مقامات پر شہری علاقوں پر بمباری کی پورے ملک میں اللہ اکبر کے نعروں کی گونج سنائی دینے لگی۔ ریڈیو اور لائوڈ سپیکر پر ملی ترانے بجنے لگے۔ شہری دفاع سائرن بجاتا تھا تو لوگ مورچوں میں جانے کے بجائے گھروں سے باہر نکل آتے تھے۔ رات پورے ملک میں بلیک آئوٹ کیا جاتا تھا کوئی موم بتی بھی نہیں جلاتا تھا۔
پاکستانی مسلح افواج نے شیر کی طرح انگڑائی لی اور ہر محاذ پر دشمن کا مقابلہ کیا۔ کھاریاں چھائونی سے فوجی دستے لاہور کی جانب چل پڑے۔ پاکستان ائیر فورس عقاب کی طرح جھپٹنے کو تیار ہو گئی۔ پاکستان بحریہ بھی کمربستہ ہو گئی۔ صدر پاکستان فیلڈ مارشل محمد ایوب خاں نے قوم سے ولولہ انگیز خطاب کیا جس سے افواجِ پاکستان اور عوام میں جذبہ حب الوطنی اور ایمانی طاقت اجاگر ہو گئی۔ خدا کی مدد شامل حال ہوئی عوام میں کمال کا مکمل اتحاد تھا۔ بچہ بچہ مر مٹنے کو تیار ہو گیا نوجوان بے تاب تھے کہ ہم فوج میں بھرتی ہوں۔ عوام نے دل کھول کر افواج پاکستان کا ساتھ دیا۔ چونکہ بھارت پر جنگی جنون طاری تھا اس نے بری ، بحری اور ہوائی محاذ پر جنگ چھیڑ کر ایک ایسی قوم کو للکارا تھا کہ جو وطن کے لازوال دفاع کے لیے جان ہتھیلی پر لیے پھرتی تھی۔ دشمن کو ہر جگہ منہ کی کھانا پڑی۔
اب 2019 ء ہے پھر ستمبر آ گیا ہے بھارت کو اپھارہ ہوا ہے‘ اسے اندازہ نہیں ہے کہ اب پاکستان ایٹمی طاقت ہے۔ ہزاروں ٹینکوں اور جدید اسلحہ سے لیس ہے جدید جنگی طیارے ائیر فورس کے پاس ہیں جنہیں چلانے والے اللہ کے سپاہی فدائی ایمانی طاقت سے سرشار ہیں۔ …؎
؎ دے ولولۂ شوق جِسے لذتِ پرواز
کر سکتا ہے وہ ذرہ مہ و مہر کو تاراج