’’دیئے جلائے نہ رکھنا سنگار مت کرنا ‘‘

Sep 06, 2019

جشن آزادی مشاعرہ کا اہتمام شارجہ سوشل سینٹر کے مرکزی ہال میں کیا گیا


دل دل پاکستان
جان جان پاکستان
پاکستان کے جشن آزادی کی مناسبت یواے ای میں مختلف تقربیات کا انعقاد جاری ہے، ایسی ہی ایک تقریب شارجہ کے پاکستانی سوشل سینٹر میں ہوئی ہے جس میں پاکستان سے آئے شعرائے کرام نے شرکت کی جس میں شاعر اور اینکر پرسن وصی شاہ تھ شاہ دل شمس اور عرفان صادق بھی تشریف لائے صدارت کے فرائض ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی نے انجام دیئے جبکہ مہمان خصوصی کاروباری شخصیت بوعبداللہ اور مہمان اعزاز پاکستان سوشل سینٹر کے صدر چوہدری خالد حسین ، کاروباری شخصیت جمیل اسحاق اور ایم ایس خان تھے۔ جشن آزادی مشاعرے کا اہتمام شارجہ سوشل سینیٹر کی ادبی کمیٹی کے سربراہ سلیمان جاذب نے دیگر ارکان کے ساتھ ملکر کیا تھا۔
جشن آزادی مشاعرہ کا اہتمام سوشل سینٹر کے مرکزی ہال میں کیا گیا تھا ،جو تقریب شروع ہونے سے قبل کھچا کھچ بھر گیا تھا۔ شرکاء کو سننے کیلئے لوگوں کی بڑی تعداد آئی تھی جس سے ہال میں تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی۔ ادبی کمیٹی کی ٹیم نے جس خوبصورتی کے ساتھ اس پروگرام کو آرگنائز کیا اپنی مثال آپ تھا اور اس سے قبل شارجہ میں اس طرح کی تقریبات کی مثال موجود نہیں ہے
پروگرام دو حصوں پر مشتمل تھا۔۔ پہلے حصے میں متحدہ عرب امارات سے مقامی شعرا نے اپنا کلام سنایا۔۔ جبکہ دوسرے حصے میں مہمان خصوصی نے اپنا کلام پیش کیا۔ پہلے حصے کی نظامت عائشہ شیخ نے کی جبکہ دوسرے حصے کی نظامت کے فرائض سلیمان جاذب نے اپنے منفرد انداز میں سر انجام دیئے۔ جشن آزادی مشاعرہ کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ ہدیہ نعت کی سعادت محمد علی قادری اور ڈاکٹر اکرم شہزاد نے حاصل کی۔
پہلے حصے میں مقامی شعرائے کرام نے اپنا کلام پیش کیا اور حاضرین سے بھرپور داد سمیٹی۔۔شعرائے کرام کے اسم گرامی سمیہ ناز،نعمان نومی ، ذیشان بسمل ، عائشہ شیخ عاشی ، رانا عامر لیاقت ، خرم جون ، احمد جہانگیر داجلی ،عامر اعظمی ، فرح شاہد ، ساگر حضور پوری ، معید مرزا ، مسرت عباس ، کنول ملک ، اختر ملک اور آصف رشید اسجد شامل ہیں
دوسرے حصے کی نظامت کے فرائض شارجہ ادبی کمیٹی کے سربراہ سلیمان جاذب کے حصے میں آئے۔سلیمان جاذب نے مہمانوں کو مائک پر مدعو کرنے سے قبل نعت گو شاعر مقصود احمد تبسم کو گلہائے عقیدت بحضور سرور کونین ؐپیش کرنے کے لئے مدعوکیا اور دوسرے دور کا آغاز کیا بعد ازاں سلیمان جاذب نے اپنا کلام بھی سنایا اور حاضرین کے دل موہ لئے ان کے چند اشعار قارئین کی نذر ہیں
سلیمان جاذب
ملا نہیں کوئی ہمسفر سفر منسوخ
کہ ہونا آج سے اپنا ہے دربدر منسوخ
جب بھی اس کی مثال دیتی ہو
جان میری نکال دیتی ہو
پہلے سنتی ہو غور سے باتیں
پھر سلیقے سے ٹال دیتی ہو
پروگرام کے دوسرے حصے میں مہمان خصوصی اور امارات کی کاروباری شخصیت بوعبداللہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ انہیں شعروشاعری سے تو زیادہ دلچسپی نہیں ہے لیکن انہیں اردو اور پاکستانیوں سے دلی لگاو ہے اس لئے وہ ہرتقریب میں شرکت کرتے ہیں۔۔ حاضرین نے بوعبداللہ کی بھرپور پذیرائی بھی کی۔
دوسرے حصے میں سب سے پہلے شاہ دل شمس کو دعوت کلام ملی۔ جس میں انہوں نے اپنا تازہ کلام بھی حاضرین کی نذر کیا اور اپنی یادیں بھی شیئر کی۔ ان کے پیش کردہ کلام سے چند منتخب اشعار قارئین کی نذر ہیں
شاہ دل شمس
جنون و عشق کے رستے بحال کرتی ہے
کبھی کبھی تو محبت کمال کرتی ہے
اب اور بوجھ اٹھانے کا حوصلہ تو نہیں
تھکے بدن میں ضرورت دھمال کرتی ہے
ان کے بعد عرفان صادق کو دعوت کلام دی گئی تو ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔۔ انہوں نے بھی اپنا کلام سناکر خوب داد سمیٹی ساتھ ہی انہوں نے اپنے شاعری کے سفر کی داستان بھی سنائی اور کچھ ایسے گوشے بے نقاب کئے جو اس سے پہلے کسی کے علم میں نہ تھے۔ عرفان صادق کے کلام سے چند منتخب اشعار قارئین کی نذر ہیں۔
عرفان صادق
اپنی آنکھوں میں تھی جو تصویر بوڑھی ہو گئی
خواب مردہ ہو گئے تعبیر بوڑھی ہو گئی
آس کے بیلے سے رانجھا لوٹ کر آیا نہیں
باپ کے آنگن میں بیٹھی ہیر بوڑھی ہو گئی
وصی شاہ کو جب اسٹیج پر بلایا گیا تو حاضرین نے ان کا والہانہ استقبال کیا ۔ وصی شاہ نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا اپنے مختصر خطاب میں انہوں نے کئی یادگار لمحات شیئر کئے اور ساتھ شاعری کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔۔ انہوں نے حاضرین کی فرمائش پر اپنی مشہور زمانہ نظم کاش میں تیرے ہاتھ کا کنگن ہوتا بھی سنائی۔۔
کیا کہیں تجھ سے کہ کس کس کے کرم ہیں ہم ہیں
کچھ ترے کچھ تری دنیا کے ستم ہیں ہم ہیں
تو نے پوچھا ہے تو احوال بتا دیتے ہیں
بس تری یاد ہے اور آخری دم ہیں ہم ہیں
آخر میں صدر مشاعرہ ڈاکٹرعاصم واسطی نے اختتامی کلمات کئے جس میں انہوں نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ساتھ اپنا کلام بھی سنایا۔۔ اپنے مختصر خطاب میں انہوں نے محبت کا پیغام دیا۔ ان کے کلام سے چند منتخب اشعار قارئین کی نذر ہیں ۔
ڈاکٹرعاصم واسطی
تم انتظار کے لمحے شمار مت کرنا
دیئے جلائے نہ رکھنا سنگار مت کرنا
مری زبان کے موسم بدلتے رہتے ہیں
میں آدمی ہوں مرا اعتبار مت کرنا
۔۔۔۔
ایک دور تھا جب متحدہ عرب امارات میں عالمی مشاعرے بڑی دھوم دھام سے منعقد ہوا کرتے تھے ،مختلف ادبی سماجی اور ثقافتی تنظیمیں اس کا اہتمام کیا کرتی تھیں ،جس میں بر صغیر پاک وہند کے معروف شاعروں کو خصوصی طور پر مدعو کیا جاتا تھا ، جون ایلیا،قتیل شفائی،ضمیر جعفری ، شہزاد احمد،عطالحق قاسمی ،انور مقصود ،بشیر بدر ،منیر نیازی جیسے شعرا کو سننے لوگوں کی بڑی تعداد آتی تھی ، کچھ عرصہ قبل طاہر منیر طاہر اور شیخ محمد پرویز نے بھی ایک تنظیم کی داغ بیل ڈالی اور عالمی مشاعروں کا انعقاد کیا اگرچہ اب صورت حال مختلف ہے مگر مصروفیات کے اس دور میں بھی یو اے ای میں گاہے بگاہے ادبی تقریبات کا انعقاہوتا رہتا ہے ،جو خوش آئیند بات ہے ،اب بھی پاکستان سے جب بھی کوئی مشہور شخصیت یہاں آتی ہے تو مقامی تنظیمیں ان کے اعزاز میں محفل ضرور سجاتے ہیں ،گذشتہ دنوں شارجہ میں جو عظیم الشان مشاعرہ ہوا ذیل میں اسکی مختصر مگر جامع رپورٹ جناب طاہر منیر طاہر نے ارسال کی جو نذر قارئین ہے ۔(خالد یزدانی )


اوور سیز پاکستانیوں کی توجہ کے لئے
۰ آپ پاکستان آتے ہیں تو ائر پورٹ پر کسٹم اور امیگریشن کے حوالے سے کن مسائل کاسامنارہتا ہے ۔
۰ آپ کے مسائل کے حل کے لئے پاکستانی سفارت کانے کے عملہ کا روعیہ کیسا ہونا چاہئے ۔
۰ آپ ملک میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں اور ملکی قوانین کے حوالے سے کوئی الجھن پیش آتی ہے
۰ آپ کو بیرون ملک کسی مسئلہ کا سامنا ہو تو ہمیں لکھئے ہم آپ کے مسائل شائع کرنے کی کوشش کریں گے تاکہ متعلقہ حکام کے نوٹس میں لاسکیں ۔
ابھی قلم اٹھائیے اور اپنی تجویز کو خط یا میل پر بھجو دیجئے ۔
انچارج اوورسیز ایڈیشن ،روزنامہ نوائے وقت 23 شاہراہ فاطمہ جناح (کوئینز روڈ )لاہور یاkyazdani1@gmail.com پر میل کر دیں

مزیدخبریں