اسلام آباد (خصوصی رپورٹر)سپریم کورٹ نے گجرات کے علاقے جلال پور جٹاں میں قتل کرنے والے ملزم سیف اللہ کو عدم شواہد کی بنا پر بری کردیا، چیف جسٹس پاکستان کا کہنا ہے کہ اب لاہور رجسٹری کی بچی کھچی اپیلیں ہم سن رہے ہیں، امید ہے آ ئیندہ ہفتے لاہور کی ساری کریمنل اپیلیں ختم ہو جائیں گی، 12 کروڑ آبادی کی اپیلیں ختم ہوجائیں تو یہ بڑی بات ہو گی۔ سپریم کورٹ میں قتل کے ملزم سیف اللہ کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت چیف جسٹس آ صف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے وڈیو لنک پر کی دوران سماعت چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے عدم شواہد کی بنا پر ملزم سیف اللہ کو بری کردیا گواہی سے نظر آ رہا ہے کہ مقتول کا باپ کوئی سچا آ دمی نہیں ۔مقتول کا باپ قتل کا چشم دید گواہ نہیں بیٹے کے لاش سامنے ہے لیکن باپ اللہ کو حاظر ناظر جان کر جھوٹ بول رہا ہے اب ایسے لوگوں کا کیا کریں؟چیف جسٹس کا مزید کہناتھا کیس کے دونوں گواہان دو فائرز کی گواہی دے رہے ہیں، میڈیکل رپورٹ میں ایک فائر ہے پوسٹ مارٹم میں بھی 15 گھنٹے کی تاخیر ہوئی ہے، وکیل نے موقف اپنایا کہ گواہ محمد حسین مقتول کا حقیقی والد ہے جھوٹی گواہی دینے سے اسکو فائدہ نہیں ہو گا، سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ جائے وقوعہ کے بالکل سامنے مدرسہ ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا قرآن میں لکھا ہے اللہ کیلئے گواہ بنو شہادت کو مت چھپاو سامنے مدرسہ ہے لیکن کسی نے بھی گواہی نہیں دی کیا شواہد کو دیکھنا صرف سپریم کورٹ کا کام ہے ریکارڈ تو ہائیکورٹ ٹرائل کورٹ کے پاس بھی تھا کسی نے نہیں دیکھا۔عدالت نے ملزم کو عدم شواہد کی بنا پر بری کردیا ملزم سیف اللہ نے ذاتی رنجش پر طارق محمود عرف ترکش کو2006 میں گجرات کے علاقے میں قتل کیا تھا ٹرائل کورٹ نے ملزم کو سزاے موت ،ہائیکورٹ نے عمر قید سنائی تھی۔