آج کا یوم دفاع اور وزیراعظم کا حکومت اور فوج کے مکمل یکجہت ہونے کا مضبوط پیغام
قوم آج 6 ستمبر کو 55واں یوم دفاع ملی جوش و جذبہ سے منارہی ہے۔ اس سلسلہ میں آج یوم دفاع کے حوالے سے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر خصوصی اشاعتوں اور نشریاتی پروگراموں کا اہتمام کیا جا رہا ہے اور کرونا وائرس سے بچائو کے احتیاطی اقدامات کے باعث سرکاری اور نجی ادارے آج یوم دفاع کے حوالے سے ’’آن لائن‘‘ تقریبات کا انعقاد کررہے ہیں۔ آج دن کا آغاز مساجد میں نماز فجر کے بعد شہدائے جنگ ِ ستمبر کیلئے قرآن خوانی اور ملک و قوم کی سلامتی و استحکام کی خصوصی دعائوں سے ہوگا جبکہ دفاع وطن کیلئے جانیں نچھاور کرنے والے پاک فوج کے جوانوں اور افسران کی یادگاروں پر پھول چڑھانے کی تقاریب کا انعقاد ہوگا جن میں شہداء کیلئے فاتحہ خوانی کی جائے گی۔ اسی طرح یوم دفاع کی تقاریب میں جری وبہادر عساکر پاکستان کو خراج تحسین پیش کیا جائے گا اور ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ ملک کی سلامتی کو در پیش نئے چیلنجز اور اندرونی و بیرونی خطرات کو اجاگر کرکے قوم کے سیسہ پلائی دیوار بننے کا جذبہ مستحکم بنانے کی فضا استوار کی جائے گی۔ لاہور میں آج سول و فوجی حکام، سیاسی قائدین اور عوام شہداء کی یادگار باٹا پور اور بھسین گائوں میں حاضری دیں گے اور سماجی فاصلوں کے تقاضے نبھاتے ہوئے شہداء کی قبروں پر پھولوں کی چادریں چڑھائیں گے۔
یوم دفاع پاکستان کی اہمیت آج اس لئے بھی اجاگر ہوئی ہے کہ ہمارے شاطر و مکار دشمن بھارت کی مودی سرکار نے گزشتہ سال پانچ اگست کو بھارتی آئین کی دفعات 370 اور 35اے کو ختم کرکے کشمیر کو مستقل طور پر ہڑپ کرنے کے بعد پاکستان کی سلامتی کو بھی کھلم کھلا چیلنج کرنا شروع کر رکھا ہے اور اس پورے خطے میں جنگ کا ماحول گرما دیا ہے۔ چنانچہ آج 6 ستمبر کو ملکی سلامتی کیخلاف دشمن کی ہر سازش کو ناکام بنانے کی ٹھوس حکمت عملی طے کرنے کی ضرورت ہے جس کیلئے ہماری سول اور عسکری قیادتیں پہلے ہی کمربستہ ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے حکومت اور فوج کے ایک پیج پر ہونے کا ٹھوس پیغام دیکر قوم میں دفاع وطن کیلئے ستمبر 65ء والا جذبہ پھر سے توانا کر دیا ہے۔ بے شک ہماری مسلح افواج دفاع وطن کے تمام تقاضے نبھانے کیلئے ہمہ وقت تیار اور چوکس ہیں۔
6؍ ستمبر 1965ء کو بھارتی جارحیت کے ارتکاب کی صورت میں ہم پر مسلط کی گئی جنگ میں بے شک افواج پاکستان نے ہر محاذ پر دفاع وطن کے تقاضے نبھاتے ہوئے دشمن کے دانت کھٹے کئے اور کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کرتے ہوئے مکار دشمن کی افواج کو زمینی‘ فضائی اور بحری محاذوں پر منہ توڑ جواب دیکر قربانیوں کی نئی اور لازوال داستانیں رقم کیں جبکہ پوری قوم سیسہ پلائی دیوار بن کر افواج پاکستان کے شانہ بشانہ ملک کی سرحدوں کی حفاظت و پاسبانی کے تقاضے نبھاتی رہی۔ اس جنگ نے ہی قوم میں ’’پاک فوج کو سلام‘‘ کا بے پایاں جذبہ پیدا کیا تھا جسکے نتیجہ میں ملک کی مسلح افواج نے اپنے سے تین گنا زیادہ دفاعی صلاحیتوں کے حامل مکار دشمن بھارت کی فوجوں کو پچھاڑ کر انہیں پسپائی پر مجبور کیا اور بھارتی لیڈران اقوام متحدہ میں جنگ بندی کی دہائی دیتے نظر آئے۔
اہل وطن دفاع وطن کے اس جذبے کو تازہ رکھنے اور نئے عزم و تدبر کی صف بندی کیلئے ہر سال 6؍ ستمبر کو یوم دفاع کے طور پر مناتے ہیں جو حب الوطنی کا تقاضا بھی ہے۔اس برس یوم دفاع کی اہمیت اس لئے زیادہ ہو گئی ہے کہ آج بھارت نے عملاً جنگ کی فضا پیدا کر دی ہے جو ہماری سلامتی کے بھی درپے ہے اور ہمیں دنیا میں تنہاء کرنے کی سازشوں میں بھی مصروف ہے۔ بھارت کی مودی سرکار اپنے حلیف امریکہ سمیت دنیا کا کوئی دبائو قبول کرنے پر آمادہ نہیں اور اپنی جنونیت سے پاکستان اور چین سمیت پورے کرۂ ارض کی سلامتی کیلئے سنگین خطرات پیدا کرچکی ہے۔
ہمارے اس مکار دشمن بھارت نے 65ء کی جنگ میں پاک فوج کے ہاتھوں اٹھائی جانیوالی ہزیمتوں کا 71ء کی جنگ میں بدلہ چکانے کی سازش کی اور سانحۂ سقوط ڈھاکہ کی صورت میں اس ارض وطن کو دولخت کردیا۔ اس وقت بھارتی وزیراعظم اندراگاندھی نے یہ بڑ ماری تھی کہ آج ہم نے دو قومی نظریہ خلیج بنگال میں ڈبو دیا ہے جبکہ ہندو جنونیت نے عملاً دو قومی نظریے کو مزید اجاگر کردیا۔ بھارت نے باقیماندہ پاکستان کی سلامتی خدانخواستہ ختم کرنے کیلئے ایٹمی صلاحیت حاصل کی تو پاکستان کے اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے بھی کشمیر کی آزادی کیلئے بھارت سے ہزار سال تک جنگ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان کیلئے ایٹمی قوت کے حصول کا عزم بھی باندھ لیا جس کیلئے بعد میں آنیوالے تمام حکمرانوں نے ملکی دفاع کے تقاضوں کے مطابق اپنا اپنا حصہ ڈالا اور جب مئی 1998ء میں بھارت نے دوسری بار ایٹمی دھماکے کئے تو اس وقت کے وزیراعظم میاں نوازشریف نے 28 مئی 1998ء کو ایٹمی بٹن دبا کر اور تین بھارتی دھماکوں کے جواب میں پانچ دھماکے کرکے پاکستان کے ایٹمی قوت ہونے کا اعلان کیا جس سے بھارتی برہمنوں کی دھوتی ڈھیلی اور سورمائوں کی پتلون گیلی ہوگئی۔ ہمارے اس مکار دشمن کو اب تک پاکستان پر 65ء اور 71ء جیسی جارحیت مسلط کرنے کی تو جرأت نہیں ہوئی مگر وہ دوسرے محاذوں پر پاکستان کی سلامتی کیخلاف گھنائونی سازشوں میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہا۔ اسی تناظر میں پاکستان کو دہشت گردی کا شکار کرنیوالے امریکہ اور بھارت نے آج پاکستان کی سلامتی کیخلاف گٹھ جوڑ کر رکھا ہے جو درحقیقت بھارت ہی کی مکاری ہے جس کے تحت پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے کی سازش کی جاتی ہے اور دوسری جانب دہشت گردی کا ملبہ پاکستان پر ڈال کر اسے اقوام عالم میں تنہاء کرنے کی سازشی منصوبہ بندی کو عملی جامہ پہنایا جاتا ہے۔ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ڈالنا اسی سازش کا حصہ ہے جبکہ بھات پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈلوانے کیلئے بھی ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے چنانچہ یہ بھارتی سازشیں ناکام بنانے کیلئے آج قومی سیاسی ہم آہنگی اور اتحاد و یکجہتی کی زیادہ ضرورت ہے اور قوم توقع کررہی ہے کہ حکومتی اور اپوزیشن بنچ بیک آواز ہو کر ایف اے ٹی ایف سے متعلقہ ترامیم کی منظوری دینگے۔
آج ملک کی سلامتی کیخلاف جاری علاقائی اور عالمی سازشوں کو ناکام بنانے اور دفاع وطن کے تقاضے نبھانے کیلئے سیاسی اور عسکری قیادتوں کے مکمل یکجہت ہونے اور دشمن کو قوم کے سیسہ پلائی دیوار بننے کا ٹھوس پیغام دینے اور اسی طرح سفارتی محاذ پر زیادہ فعال کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔جس کیلئے عمران خان کی قیادت میں موجودہ حکومت قومی دفاع و سلامتی کے تقاضے نبھانے کے معاملہ میں امید کی کرن بن چکی ہے جبکہ قوم کے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ بھارتی عزائم کے تناظر میں کنٹرول لائن پر اگلے مورچوں پر جا کر جوانوں کا حوصلہ بڑھاتے اور دشمن کو دفاع وطن کیلئے مکمل تیار اور چوکس ہونے کا ٹھوس پیغام دیتے رہتے ہیں۔ گزشتہ سال 26؍ اور 27؍ فروری کو پاک فضائیہ کی جانب سے بھارتی فضائیہ کو مسکت جواب دیکر اور رواں سال کے دوران پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہونیوالے 9 جاسوس ڈرونز گرا کر دشمن کو دوٹوک انداز میں باور کرادیا گیا ہے کہ پاکستان کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے اور ناقابل تسخیر ہے۔
آج کا یوم دفاع قومی‘ سیاسی ‘عسکری قیادتوں اور پوری قوم سے اس امر کا ہی متقاضی ہے کہ اتحاد و یکجہتی کے تحت دفاع وطن کے تقاضے نبھائے جائیں تاکہ دشمن کو ہماری جانب میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرأت نہ ہوسکے۔ آج بلاشبہ ملک کی عسکری اور سول قیادتوں میں اس حوالے سے مثالی اتحاد قائم ہوچکا ہے اور پوری قوم عساکر پاکستان کے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی ہے۔ قربانیوں کے جذبے سے سرشار پاک فوج ہی دفاع وطن اور ہماری مجموعی سلامتی کی ضامن ہے جس پر قوم کو پر مکمل اعتماد اور ناز ہے۔ بھارت کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں اور علاقائی و عالمی امن و سلامتی کی خاطر اپنی جنونیت سے رجوع کرلینا چاہیے۔
بھارت ہوش کے ناخن لے اور خطے کا امن و سلامتی برباد نہ کرے
Sep 06, 2020