سری نگر(کے پی آئی) شمالی کشمیر کے قصبہ پٹن میں 3 کشمیری نوجوانوں کی شہادت کے بعد بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں بھارتی فورسز نے مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کیا ، آنسو گیس کے شیل فائر کیے ۔ فورسز کارروائی کے نتیجے میں کئی افراد زخمی ہوگئے ۔ جمعہ کو پٹن کے مضافاتی گائوں یدی پورہ حیدر بیگ میں بھارتی فوج کے آپریشن میں شفقت علی خان ولد علی محمد ساکن دلنہ بارہمولہ اور حنان بلال صوفی ساکن آرم پورہ آزاد گنج سمیت 3 نوجوان شہید ہو گئے ۔ فوج نے نذیر احمد اورمحمد مقبول سمیت 3مکانوں کو فائرنگ کر کے نقصان پہنچایا۔فائرنگ کے تبادلے میںمیجر روہت مہرا اور فاروق احمد نامی ایک ایس پی او شدید زخمی ہو گئے تھے ۔ بھارتی فوج نے شفقت علی خان، حنان بلال صوفی کی لاشیں لواحقین کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔ سری نگر پولیس نے 5افراد کی گرفتاری عمل میں لائی ہے ۔ پولیس نے دعوی کیا ہے کہ یہ افراد پاندچھ میں بی ایس ایف پارٹی پر حملے میں ملوث تھے۔پولیس کے مطابق حملے میں استعمال ہونے والی2ایمولنس گاڑیاں ، سکوٹی اورموٹر سائیکل کو بھی ضبط کر لیا گیاہے۔ اسلامی تنظیم آزادی جموں کشمیر کے چیئرمین عبدالصمد انقلابی کو عدالتی احکامات پر سرینگر سنٹرل جیل سے رہائی کے فورا بعد دوبارہ گرفتار کر لیا گیا، مقبوضہ کشمیر ہائی کورٹ نے عبدالصمد انقلابی کی کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت قید کا حکم کالعدم قرار دے کر رہائی کا حکم دیا تھا۔کے پی آئی کے مطابق رہائی کے فورا بعد سرینگر سنٹرل جیل کے احاطے سے ہی انہیں دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔ یاد رہے شہید برہان مظفر کی پہلی برسی کے موقع پر 08 جولائی 2017 کوعبدالصمد انقلابی کو شہید برہان کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا۔ عبدالصمد انقلابی نے برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعدبھارت مخالف پر امن مظاہروں کو منظم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔اسلامی تنظیم آزادی جموں کشمیر کے ترجمان نے عبدالصمد انقلابی کو عدالتی احکامات پر سرینگر سنٹرل جیل سے رہائی کے فورا بعد دوبارہ گرفتاری کی مزمت کی ہے۔ اسلامی تنظیم آزادی نے پارٹی چیئرمین عبدالصمد انقلابی کی عدالتی احکامات پر سرینگر سنٹرل جیل سے رہائی کے فوراً بعد دوبارہ گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اسلامی تنظیم آزادی کے ترجمان نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ عدالت نے عبدالصمد انقلابی کی کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بندی کالعدم قرار دیتے ہوئے انکی رہائی کے احکامات دیے تھے تاہم رہائی کے فوراً بعد انہیںسرینگر سنٹرل جیل کے احاطے سے دوبارہ گرفتار کیا گیا۔ ترجمان نے کہا کہ بھارتی پولیس نے عبدالصمد انقلابی کو 08 جولائی 2017 کو گرفتار کرنے کے بعد ان پر کالا قانون ’’پبلک سیفٹی ایکٹ ‘‘ لاگو کر دیا تھا ۔ انہیں معروف کشمیری نوجوان رہنما شہید برہان مظفر وانی کی شہادت کی پہلی برسی پر شہید کے گھر منعقدہ ایک دعائیہ تقریب میں شرکت کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔