یادِ جناب مجید نظامیؒ، اعلانِ گلاسگو/ 6 ستمبر2013ئ!

معزز قارئین !۔آج ہم (اہلِ پاکستان )اور بیرون ملک فرزندان و دُخترانِ پاکستان 6 ستمبر 1965ء کو، بھارتی جارحیت کے خلاف یوم دفاع منا رہے ہیں ۔ مجھے یقین ہے کہ ’’ افواجِ پاکستان اور پاکستانی قوم کے غازیوں اور شہیدوں کا عَلم ہمیشہ بلند رہے گا ۔ مَیں اپنے آج کے کالم میں 6 ستمبر 2013ء کو، سکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو میں مقیم پاکستانیوں کے جذبہ ٔ  ایمان کی داستان بیان کر رہا ہُوں ۔ اللہ کرے جوشِ جنون اور زیادہ ہو!۔ 
معززقارئین!۔ ستمبر 2011ء کو مَیں برطانیہ اور کئی ملکوں کے سرکاری دورے پر گیا تھا۔ "Scotland" کے شہر "Glasgow" میں مجھے پا ک پنجاب کے ضلع چکوال کے موضع تلہ گنگ کے ملک غلام ربانی اعوان صاحب سے ملاقات ہُوئی تھی جو، بابائے گلاسگو کہلاتے تھے اور پھر ’’ بابائے امن ‘‘ ۔ اُنہوں نے مجھے گلاسگو کے نامور بزنس مین چودھری محمد سرور سے بھی ملوایا تھا جو، اُن دِنوں سیاستدان نہیں تھے ۔ 2013ء میں جنابِ مجید نظامیؒ نے ’’ بابائے امن ‘‘ کو برطانیہ میں ’’نظریۂ پاکستان فورم‘‘ کا چیئرمین بھی مقرر کردِیا تھا۔ چودھری محمد سرور 10 اگست 2013 ء کو پنجاب کی "Governorship" کا منصب سنبھالا ۔
ستمبر 2013ء کے اوائل میں میرا برطانیہ میں مقیم اپنے تینوں بیٹوں سے ملاقات کا پروگرام بن گیا ، اُس سے پہلے مَیں نے جنابِ مجید نظامیؒ سے عرض کِیا کہ ’’ اگر آپ ؒ مجھے ’’ یوم دفاع ‘‘ کے بارے گلاسگو میں آباد پاکستانیوں کے نام پیغام دے دیں ؟تو 6 ستمبر کو، وہاں شاندار تقریب منعقد ہوسکتی ہے ؟‘‘، جنابِ مجید نظامیؒ نے میری تجویز کو پسند کِیا اور برطانیہ روانہ ہونے سے پہلے جنابِ مجید نظامیؒ کا پیغام میرے پاس تھا ۔ مَیں نے اُسی روز ’’ بابائے امن ‘‘ ملک غلام ربانی صاحب کے نام وہ پیغام بھجوا دیا اور اُنہوں نے وہ پیغام پورے سکاٹ لینڈ میں پھیلا دیا۔ 
معزز قارئین !۔ 4 ستمبر 2013ء کی دوپہر ، مَیں لندن میں مقیم اپنے قانون دان بیٹے انتصار علی چوہان کے ساتھ گلاسگو میں تھا ۔ 5 ستمبر کی صبح ، نامور صحافی ، گلاسگو پریس کلب کے چیئرمین طاہر انعام شیخ اور سیکرٹری شرقی احمد ٹیپو نے پریس کلب میں میرے اعزاز میں ایک ثقافتی علمی اور ادبی تقریب کا انعقاد کِیا ، جہاں ’’ بابائے امن ‘‘ ملک غلام ربانی اعوان ، نامور شاعرہ ، چیئرپرسن بزم شعر و نغمہ محترمہ راحت زاہد ، گلاسگو انٹر کلچرل آرٹس گروپ کے چیئرمین شیخ محمد اشرف اور کئی دوسرے اصحاب شریک تھے ۔ محترمہ راحت زاہد اور شیخ محمد اشرف نے ، ہمارے اعزاز میں پر تکلف ظہرانہ دِیا۔ ظہرانے کے بعد وطن سے دور رہ کر بھی اہلِ وطن سے محبت کرنے والوں جناب سرفراز مرزا، بشیر میر، محمد شعیب، شیخ طاہر انعام ، سیّد صفدر جعفری، ایم ۔ ایمن مرزا ،ڈاکٹر امجد ایوب مرزا اور میزبانوں نے اپنی جذباتی تقریروں میں پاکستان سے اپنی بے پناہ محبت کا اظہار کرتے ہُوئے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی مسلسل دہشت گردی کی سخت مذمت کی اور کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی بھرپور حمایت ۔ 
’’ اعلانِ گلاسگو ! ‘‘ 
معزز قارئین!۔ جنابِ مجید نظامیؒ کے اعلانِ گلاسگو کا مکمل متن یوں تھا / ہے ۔’’بابائے قوم حضرت قائداعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا مگر شاید ہماری سیاسی و عسکری قیادت بے حس ہو چکی ہے جو 66 سال گزرنے کے باوجود اپنی شہ رگ اپنے ازلی دشمن بھارت سے آزاد نہیں کروا سکی۔ آزادی کے فوراً بعد بھارت نے کشمیر پر اسی نیت سے قبضہ کیا تھا کہ وہ جب چاہے کشمیر میں پاکستان کی طرف بہنے والے دریائوں کا پانی روک کر ہماری لہلہاتی فصلوں کو تباہ کر دے اور جب چاہے زیادہ پانی چھوڑ کر ہمیں سیلاب زدہ کر دے۔ پاکستان میں آنے والا حالیہ سیلاب بھارت کی پاکستان دشمنی ہی کا شاخسانہ ہے۔ وادیٔ کشمیر میں بھارت کی مسلح فوجی مداخلت کے خلاف قائداعظم نے پاکستان کی مسلح افواج کے انگریز کمانڈر انچیف جنرل ڈگلس گریسی کو حکم دیا تھا کہ وہ افواج پاکستان کو کشمیر میں داخل کر دے مگر اس نے حکم عدولی کرتے ہوئے انکار کر دیا۔ میں پاکستان کی عسکری قیادت سے کہتا ہوں کہ قائداعظم کے جس حکم کی تعمیل سے جنرل ڈگلس گریسی نے انکار کر دیا تھا‘ اب اس حکم پر آپ عمل کر گزریں اور کشمیر کو بزور بازو بھارت کی گرفت سے آزاد کروائیں۔ پاکستان الحمداللہ ایک ایٹمی قوت ہے‘ لہٰذا آپ کو کشمیر کی آزادی کی خاطر بھارت سے لڑنا ہو گا۔کچھ لوگ کہتے ہیں کہ میں ہمیشہ بھارت سے جنگ کی وکالت کرتا ہوں۔ آپ اسے جنگ کہیں یا جہاد‘ حقیقت تو بہرحال یہی ہے کہ لالہ جی سے دو‘ دو ہاتھ کئے بغیر ہم کشمیر حاصل نہیں کر سکتے۔ جہاد کی راہ پر چلے بغیر ہم کشمیر آزاد نہیں کروا سکتے۔میں سمجھتا ہوں کہ دنیا کی کوئی فوج کسی علاقے کے عوام کی مرضی و منشاء کے بغیر وہاں تادیر اپنا قبضہ برقرار نہیں رکھ سکتی۔کشمیری عوام تو پاکستان کی طرف سے امداد کے منتظر ہیں اور اگر ہماری حکومت اور فوج جرأت مندی سے کام لیتے ہوئے کوئی فیصلہ کن اقدام کرے تو مقبوضہ کشمیر کے گلی کوچے قابض بھارتی فوج کے لیے مقتل گاہ بن جائیں گے۔
یہ امر نہایت مسرت کا باعث ہے کہ گلاسگو کے ایک فرزند۔جو دراصل فرزندِ پاکستان ہیں۔ چودھری محمد سرور آج کل صوبہ پنجاب کے گورنر کے عہدے پر فائز ہیں۔ مجھے امید ہے کہ وہ وطن عزیز کی تعمیر و ترقی کے لیے نمایاں خدمات انجام دیں گے۔ گلاسگو میں مقیم پاکستانی تارکین وطن سے میں ایک بات بطور خاص کہنا چاہتا ہوں۔ آپ کو معلوم ہے کہ پاکستان ان دنوں بے روزگاری‘ بدعنوانی اور توانائی کے سنگین بحرانوں کی لپیٹ میں ہے۔ اس صورتحال کے باعث غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری سے اجتناب کر رہے ہیں۔ اس مرحلے پر آپ کو آگے بڑھنا چاہئے اور پاکستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کرنا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ نے چاہا تو ہم آہنی عزم اور استقامت سے ان مسائل پر جلد قابو پا لیں گے۔ میں توقع رکھتا ہوں کہ گلاسگو کے اہل ثروت پاکستانی اپنے ملک کی تعمیر و ترقی میں سرگرم کردار ادا کرنے میں کسی سے پیچھے نہیں رہیں گے۔
’’پاکستان زندہ باد‘‘
(مجید نظامیؒ)
’’ میرا ملّی ترانہ ! ‘‘ 
معزز قارئین! ۔6 ستمبر 1965ء کے فوراً بعد کئی پاکستانی شاعروں نے ملّی ترانے لکھے مَیں نے بھی، جو بار بار ریڈیو پاکستان سے نشر ہوتا رہا۔ جنوری 1999ء میں میرے دوست ،سابق ’’وفاقی سیکرٹری اطلاعات و نشریات‘‘ سیّد انور محمود "Pakistan Broadcasting Corporation" کے ڈائریکٹر جنرل تھے ۔ اُنہوں نے 1965ء میں لکھے کئی شاعروں کے ملّی ترانوں / نغموں کو از سر نو ریکارڈ کرایا۔ میرا ترانہ / نغمہ بھی ، پٹیالہ گھرانہ کے جناب حامد علی خان نے گایا ، ملاحظہ فرمائیں ! … 
’’اے مادرِ وطن ترے پیاروں کی خیر ہو‘‘
…O…
زُہرہ نگاروں ، سینہ فگاروں کی خیر ہو!
اے مادرِ وطن ، ترے پیاروں کی خیر ہو!
…O…
یوں حُسنِ لازوال سے، رَوشن ہیں بستیاں!
جیسے کہ آسمان سے ،اُتری ہو کہکشاں!
تیرے فلک کے ،چاند ستاروں کی خیر ہو!
اے مادرِ وطن ، ترے پیاروں کی خیر ہو!
…O…

ای پیپر دی نیشن