اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے عمران خان کی تقاریر کو براہ راست دکھانے پر پابندی سے متعلق پیمرا نوٹیفکیشن کے خلاف درخواست میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق پیمرا کو ریگولیٹ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست نمٹادی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ اگر کوئی بیان دے کہ کوئی محب وطن ہے اور کوئی محب وطن نہیں ہے پھر آپ کہتے ہیں ان کو کھلی چھٹی دے دیں؟، ہر شہری محب وطن ہے اور خاص طور پر آرمڈ فورسز کے بارے میں یہ بیان کیا ان کا مورال ڈائون کرنا چاہتے ہیں، کیا کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ آرمڈ فورسز میں کوئی محب وطن نہیں ہو گا، جو کچھ کل کہا گیا کیا اس کو کیا کوئی جسٹیفائی کر سکتا ہے، اس وقت آرمڈ فورسز عوام کو ریسکیو کر رہے ہیں، کیا کوئی اس بیان کو جسٹیفائی کر سکتا ہے؟، غیر ذمہ دارانہ بیانات دئیے گئے ہیں۔ کیا آپ چاہتے ہیں عدالت ان کو فری لائسنس دے دے، جب آپ پبلک میں کوئی بیان دیتے ہیں تو اس کی اثر زیادہ ہوتا ہے۔ چیف جسٹس نے پی ٹی آئی وکلا سے کہاکہ کیا آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ آئین کی خلاف ورزی ہو؟، جس سیاسی لیڈر کی فالونگ ہوتی ہے اس کے الزام کا اثر بھی زیادہ ہوتا ہے، اگر وہ اس قسم کی غیر آئینی بات کریں اور اشتعال پھیلائیں تو یہ آزادی اظہار رائے میں نہیں آتا، اگر کوئی اس طرح کا غیر ذمہ دارانہ بیان دے گا تو کیا اس کو justify کیا جا سکتا ہے؟، تین کروڑ عوام متاثر ہیں کیا سیاسی لیڈرشپ ایسی ہوتی ہے، آرمڈ فورسز والے ہمارے لیے جانیں قربان کرتے ہیں، کیا آرمی کے کسی جرنل کی حب الوطنی پر سوال اٹھایا جا سکتا ہے؟۔ چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کیاکہ کیا آپ نے عمران خان کا کل کا بیان سنا ہے؟، کیا پولیٹیکل لیڈرشپ اس طرح ہوتی ہے، گیم آف تھرونز کیلئے ہر چیز کو سٹیک پر لگا دیا جاتا ہے؟ اگر کوئی غیر آئینی کام کرتا ہے تو سب تنقید کرتے ہیں، اپنی بھی خود احتسابی کریں کہ آپ کرنا کیا چاہ رہے ہیں، آپ چاہتے ہیں جو مرضی کہتے رہیں اور ریگولیٹر ریگولیٹ بھی نہ کرے، عدالتوں سے ریلیف کی امید نہ رکھیں، یہ عدالت کا استحقاق ہے، ہر شہری محب وطن ہے کسی کے پاس یہ سرٹیفکیٹ دینے کا اختیار نہیں، آرمڈ فورسز کے بارے میں جو شہید ہو رہے ہیں اس طرح کی بات کیسے کی جا سکتی ہے؟، اس طرح کے بیان سے آپ اپنے لئے مشکلات پیدا کریں گے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ آپ دشمنوں کو کیا پیغام دے رہے ہیں؟، کیا تمام جرنیل محب وطن نہیں ہیں؟، عدالت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق پیمرا کو ریگولیٹ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔