جنگ ستمبر میں بھارت کو اپنے ہوائی بیڑے پر اتنا ناز تھا جتنا بکتر بند ڈویژن پر تھا ۔ اس کے پاس طرح طرح کے طیارے تھے ۔ سب سے زیادہ بھارت کو گھمنڈ تو روس کے بنے ” مگ 21 لڑاکا طیاروں “ پر تھا ۔ جنہوں نے کوریا کی جنگ میں امریکی ہوائی بیڑے کے بھی چھکے چھڑا دیئے تھے ۔ بھارت کے مقابلے میں پاک فضائیہ کی حیثیت بظاہر ایک فلائنگ کلب سے زیادہ نہ تھی ۔ جس کے پاس فضا میں لڑنے کے لئے پرانی طرز کے سیبر طیارے تھے ۔ وہ بھی تعداد کے اعتبار میں بھارت کا ایک چوتھائی ۔ جنگ شروع ہوتے ہی ہر شاہباز کو سورة الانفال کی اس آیت کی ایک ایک نقل دے دی گئی تھی جس میں اللہ نے فرمایا ” اگر تم میں سے بیس آدمی ثابت قدم رہیں گے تو دو سو پر غالب آئیں گے اور اگر تم میں سے ایک سو آدمی ہوں گے تو ایک ہزار کفار پر قابو پائیں گے ، بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے “ مصدقہ اطلاعات کے مطابق یہ آیت ہر شاہباز کی جیب میں تھی ۔یکم ستمبر کو چھمب جوڑیاں کی فضا میں بھارت نے اپنے ہوائی بیڑے کا جنگی مظاہرہ کیا اور کھل کر کیا ۔ اس نے چار مسٹیر اور دو کینبرا پاک فوج کی پیش قدمی روکنے کے لئے بھیجے ۔ ادھر سے صرف دو شاہبار گئے ۔ زمین و آسمان حیران تھے کہ یہ دو سیبر طیارے کتنی دیر تک فضا میں نظر آئیں گے لیکن فلک نے دیکھا ، زمین پر لڑتی دونوں فوجوں نے دیکھا کہ چار مسٹیر شاہینوں کے ہاتھوں فضا میں پھٹے اور دونوں کینبر ا ایک بھی گولی چلائے بغیر بھاگ گئے ۔ اس معرکے کا اثر پاک فوج پر نہایت خوشگوار پڑا ۔ جوانوں کے حوصلے اور بڑھ گئے ۔ دو ستمبر کو جب دشمن جوڑیاں بچانے کے لئے جم کر لڑ رہا تھا تب ایم ایم عالم اور دوسرے شاہبازوں نے بھارت کا بہت نقصان کیا ۔ تین ستمبر کو دشمن کے چھ نیٹ طیارے چھمب جوڑیا ں کے محاذ پر آئے ۔ ہمارے دو سٹار فائٹر 104 پہنچے تو بھارتی دم دبا کر بھاگ گئے مگر ایک کو گھیر کر پسرور میں اتار لیا گیا ۔ چھ ستمبر پاک فضائیہ کے لئے کڑی آزمائش کا دن تھا ۔ دونوں ملکوں کی کھلی جنگ شروع ہو گئی تھی ۔ اب فضائیہ کے سامنے چار کام تھے ۔ دشمن کے ہوائی حملوں کو روکنا ، دشمن اڈوں پر ہوئی حملے کرنا ، پاک فوج کو مدد دینا اور گشتی پروازیں کرنا ۔ بظاہر نا ممکن تھا کہ پاک فضائیہ یہ سارے مشن ایک وقت سنبھال سکے مگر شاہبازوں کے پاس ایمان کی قوت اور حب الوطنی کا جذبہ تھا اور اللہ کا وہ فرمان ان کے حوصلے بڑھا رہا تھا جو انہوں نے جیبوں رکھا تھا ورنہ طیاروں کی تعداد تو مایوس کن تھی ۔ لاہور فوج کو پاک فضائیہ کی شدید ضرورت تھی اور وہ اس قدر جلد پہنچے جیسے پہلے ہی سے فضا میں موجود تھے ۔ امرتسر سے ہزاروں سکھوں اور ہندوﺅں کاقافلہ سکوٹروں ، سائیکلوں ، کاروں ، بسوں اور پیدل بھی لاہور کو لوٹنے کے لئے چل پڑا تھا ۔ شاہینوں نے بھارتی ٹینکوں اور گاڑیوں سے فارغ ہو کر اس عجیب و غریب لٹیرے گروہ پر حملہ کیا اور لاہور کو لوٹنے کے لئے آنے والے نہ لاہور پہنچ سکے نہ واپس امرتسر جا سکے ۔ اسی روز شام سے پہلے پٹھان کوٹ پر حملہ کیا گیا جہاں چودہ طیارے تباہ کر دیئے گئے ، ایک حملہ ہلواڑہ کے ہوائی اڈے پر بھیجا گیا لیکن انڈین ایئر فورس کے ہنٹر طیاروں کا پورا غول ان پر ٹوٹ پڑا ۔ فضا میں تین اور دس کا خون ریز معرکہ ہوا جس میں سکوارڈن لیڈر سرفراز رفیقی اور فلائٹ لیفٹیننٹ خواجہ یونس حسن شہید ہو گئے ۔ صرف فلائٹ لیفٹیننٹ سیسل چوہدری واپس آئے لیکن ان شاہبازوں نے دشمن کے چھ ہنٹر مار لئے تھے ۔
اسی شام پاک فضائیہ کی ایک پرواز آدم پور بھیجی گئی اور تین بھارتی طیاروں کو تباہ کر آئی ۔ پھر جام نگر کے ہوائی اڈے پر بمباری شروع کر دی گئی اور یہ اڈہ ملبے کا ڈھیر بن گیا لیکن سکوارڈن لیڈر شبیر عالم صدیقی اور ان کا نیوی گیٹر سکوارڈن لیڈر اسلم قریشی واپس نہ آ سکے ۔ اگلے روز B57 بمبار طیاروں نے آدم پور پر حملہ کیا اور خوب تباہی مچائی ۔ بمباروں کی ایک اور پرواز پٹھان کوٹ بھیجی گئی تا کہ وہاں کی رہی سہی کسر پوری کر آئیں ، یہی پرواز وہاں سے واپس آئی تو اپنے اڈے سے بم لے کر ہلواڑہ چلی
گئی ۔ انڈین فورس پہلے ہی دن بائیس بمبار لڑاکا طیاروں سے محروم ہو گئی ۔ بھارتیوں نے کراچی اور پنڈی پر ہوائی حملے کیا مگر کسی بھی فوجی یا فضائی ٹھکانے کو نقصان نہ پہنچا سکی ۔ سات ستمبر کو انڈین ایئر فورس نے مشرقی پاکستان میں چاٹ گام ، جیسور اور کرمی ٹولہ ڈھاکہ پر راکٹ اور بم گرائے لیکن بے مقصد اور بغیر کسی نقصان کے ۔ یاد رہے کہ مشرقی پاکستان میں پاک فضائیہ کا صرف ایک سکوارڈن تھا ، جونہی بھارتی طیارے واپس گئے ۔ شاہین کلائی کنڈہ کے ہوائی اڈے پر جا جھپٹے ، بھارت نے اپنے ان لڑاکا طیاروں کو بڑے قرینے سے کھڑا کر رکھا تھا جو مشرقی پاکستان پر حملہ کر کے لوٹے تھے ۔ شاہبازوں نے ان تمام طیاروں کو زمین پر نذرِ آتش کر دیا ۔
اسی روز ہمارا ایک فلائنگ آفیسر افضال شہید ہوا اور دشمن چودہ کینبر ا اور دو ہنٹر طیاروں سے ہاتھ دھو بیٹھا ۔ سات ستمبر کو دشمن نے پاک فضائیہ کے اڈے سرگودھا کی طرف بھرپور توجہ دی اور بمباری کے لئے اپنے طیاروں کو غول در غول بھیجا ۔ ان میں سے چار مسٹر زمینی توپچیوں نے اڑا ڈالے ۔ ایک F104 سے گرایا گیا اور پانچ سکوارڈن لیڈر ” محمد محمود عالم “ نے صرف 30 سیکنڈ کے عرصے میں گرا کر عالمی ریکارڈ قائم کیا ۔ اس روز کے بعد انڈین ایئر فورس نے دن کے وقت سرگودھا پر حملہ کرنے کی کبھی جرات نہ کی ۔ پاک فضائیہ نے فاضلکا سیکٹر چوینڈہ سیالکوٹ ، جسر اور لاہور سیکٹر میں بھی بری فوج کی مدد کے لئے طیارے بھیجے جنہوں نے کئی ٹینک اور گاڑیوں تباہ کیں ۔ مقبوضہ کشمیر کے ہوائی اڈے پر بھی حملے کیے گئے جہاں تین مال بردار طیارے تباہ کیے ۔ پہلے دو دنوں میں بھارتیوں کو ساٹھ طیاروں سے محروم کر دیا گیا ۔ 8 ستمبر کو جب بھارت نے بکتر بند ڈویژن سے چوینڈہ سیالکوٹ پر حملہ کیا تو اس روز کم و بیش بیس پروازیں صرف اسی محاذ پر بھیجی گئیں جنہوں نے درختوں کی بلندیوں تک نیچے اڑ اڑ کر بھارتی ٹینک اور گاڑیوں تباہ کیں ورنہ لوہے اور آگ کے اس سیلاب کو روکنا آسان نہ تھا ۔ ( جاری ہے )