جس طرح ایک ملک کی ترقی ، خوشحالی اور سلامتی کے لیے مستحکم حکومت کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح ملک کی سا لمیت ، بقاء ، امن عامہ کی بحالی ، سرحدوں کی حفاظت اور شرپسندی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے ایک منظم ، مضبوط اور وفادار وطن مسلم افواج کی بھی اشد ضرور ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اس نے ہمیں ایک پر عزم ، منظم اور وفادار وطن اور پیشہ وارانہ مہارت سے بھر پور مسلح افواج عطا فرمائی۔ ہمارے لئے خوش آئند بات یہ بھی ہے کہ ہماری مسلح افواج نہ صرف اپنی بنیادی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں بدرجہ اتم پورا کرتی ہیں بلکہ جب بھی ملک کے اندرکسی قسم کی مشکلات پیش آتیں ہیں وہ ان کو دور کرنے کے لیے پیش پیش ہوتی ہیں۔ ان مشکلات میں کرونا، زلزلہ،سیلاب ، اندرون ملک دہشت گردی وغیرہ شامل ہیں۔ ہماری مسلح افواج نے 1948، 1965،1971،1999 کی جنگوں میں اور گزشتہ تقریباً 25سال سے شرپسندی کو ختم کرنے کے لیے جو جنگیں لڑیں ہیں اور ان میں ہزاروں جوان و افسران شہید ہوئے ہیں ایک انمٹ
وفاداری اور بہادری کے کارناموں کے طور پر رہتی دنیا تک زندہ و پائندہ رہیں گیں ۔ ان کارناموں پر قوم و ملت کو فخر ہے۔ زڑم سر، سپیراغر دتہ خیل شمالی وزیرستان کا علاقہ 2008 میں ہمارے کنٹرول سے باہر ہو گیا تھا۔ یہ علاقہ انتہائی دشوار گزار افغانستان سے کوئی دس کلو میٹر دور کافی بلندی پر واقع ہے۔ ان پہاڑیوں سے بہت عرصہ سے اندرون ملک تحریبی کاروائیاں ہو رہی تھیں۔ کافی عرصہ سے اس علاقہ کو واپس لینے کے لیے پلاننگ ہو رہی تھی مگر کئی وجوہات کی وجہ سے ایسا نہ ہو سکا۔ اللہ تعالیٰ نے یہ شرف میجر واصف حسین شاہ شہید کو بخشا کہ انہوں نے اپنی کم نفری و اسلحہ سے 24/25 اکتوبر 2014 کی درمیانی شب کو اس علاقہ کو قبضہ میں لے لیا۔ یہ علاقہ آج تک پاک آرمی کے قبضہ میں ہے۔ یہ ایک نارمل روٹین کی جنگ نہیں تھی اس لیے میجر واصف شاہ کو فاتح زڑم سر کہتے ہیں۔ اس علاقہ کو قبضہ میں لے کر میجر واصف شاہ نے یہاں تین چوکیاں قائم کیں۔ 15نومبر 2014کو شام تقریباً پانچ بجے تقریباً چار سو تحزیب کاروں نے جو کہ ماڈرن اسلحہ سے لیس تھے اور کچھ نے پاک آرمی کی وردی پہن رکھی تھی بڑے منظم طریقے سے ایک چوکی پر تین اطراف سے اچانک حملہ کردیا میجر واصف اس پوسٹ سے کوئی 3کلومیٹر کے فاصلے پر تھے انہوں نے اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے 5جوانوں کے ساتھ جس پوسٹ پر حملہ ہواتھا اس کی فرنٹ لائن پر پہنچ گئے اور دشمنان وطن کے خلاف ایک جذبہ سے ٹوٹ پڑے۔ اس آمنے سامنے لڑائی کے دوران میجر واصف کو دو گولیاں لگیں مگر اس کے باوجود آپ کی جوان مردی ، جذبہ ، دلیری اور مستقل مزاجی میں کوئی کمی نہ آئی اور آپ ثابت قدمی سے دشمن کے خلاف لڑتے رہے ۔ اسی دوران تخریب کاروں نے نزدیک سے آر پی جی کا خاتمہ کیا جس کا ایک سپلنٹر آپ کے اوپر والے جبڑے کو چیرتا ہوا گردن کی طرف چلا گیا جو کہ آپ کی شہادت کا سبب بنا ۔ آپ کے ساتھ اس معرکہ میں نائب صوبیدار جہانگیر ، نائیک جاوید اختر ، سپاہی ایاز احمد ، سپاہی محمد نواز اور سپاہی نذیر بھی بڑی دلیری سے دشمنان وطن کے خلاف اور مادر وطن کی حفاظت کے لئے لڑتے ہوئے شہید ہوئے ۔ اللہ تعالیٰ ہمارے سب شہداء کو جنت میں اعلیٰ مقام دے اور ان کی جانی قربانیوں کے صدقے ہمارے پیارے وطن میں امن و استحکام اور خوشحالی لائے اور ہماری مسلح افواج کو مزید مضبوط رکھے ۔آمین