اسلام آباد( نامہ نگار ) ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے ای این آئی پاکستان کے 400ملین ڈالر سے زائد مالیت کے تیل وگیس کے اثاثوں کو اونے پونے دام پر فروخت کرنے اور قومی خزانے کو ٹیکس کی مد میں مبینہ طور پر 75ملین ڈالر نقصان پہنچانے پر وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھ دیا ہے۔ ای این آئی کمپنی نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایل این جی کارگوبھی پاکستان کو فراہم نہیں کئے جس کے باعث قومی خزانے کو بھاری نقصان اور بجلی مہنگی ہوئی۔ ای این آئی پاکستان کے اثاثے ناتجربہ کار اور کمزور مالی پوزیشن کی حامل کمپنی کو فروخت کرنے سے قبل کمپنی کی اصل قیمت فروخت کا تعین کرنے کیلئے عالمی کمپنی سے آڈٹ کروایا جائے۔ ای این آئی کے اثاثے انتہائی کم قیمت پر ایسی شخصیت خریدنے میں ملوث ہے جو ایمنسٹی سکیم کے ذریعے 1ارب ڈالروائٹ جبکہ کراچی کے متنازع منصوبوں میں ملوث ہے۔ وزیراعظم نے پیٹرولیم ڈویژن کی سمری پر نوٹس لیتے ہوئے این این آئی کمپنی کے ذمے انڈکسڈ رینٹل اماونٹ اور گذشتہ پانچ سالوں میں دیگر کمپنیوں کے اثاثے فروخت ہونے اور شرائط جاننے کیلئے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے وزیراعظم، چئیرمین نیب،پیٹرولیم ڈویژن، ایس ای سی پی کو لکھے گئے خط اور سرکاری دستاویز کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل آئل اینڈ گیس کمپنی کے پاس آپریٹرشپ کا تجربہ موجود نہ ہونے کے باعث تیل وگیس کی پیداوار متاثر ہونے کا خدشہ ہے ENI نے اپنی کمٹمنٹ میں ڈیفالٹ کیا اور ایک سے زیادہ مواقعوں پر ایل این جی کارگوز فراہم کرنے سے پیچھے ہٹ گیا جس نے پاکستان میں گیس کے بحران کو مزید گھمبیر بنا دیا۔ ایل این جی کی کمی کے باعث قومی خزانے کو بھاری نقصان اور بجلی مہنگی ہوگئی ہے۔ ایک طرف ای این آئی پاکستان کو اپنی ایل این جی کی ترسیل میں جان بوجھ کر ڈیفالٹ کر رہا ہے اور دوسری طرف ای این آئی پاکستان کے اپ اسٹریم سیکٹر سے ضرورت سے زیادہ فوائد حاصل کرنے اور قومی خزانے سے اپنی جیبیں بھرنے کے بعد پاکستان سے باہر جا رہا ہے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل