چھ ستمبر

Sep 06, 2022


وفا جو خون دے کر ہو وہ پیماں چھ ستمبر ہے
شجاعت نفس مضموں ہو تو عنواں چھ ستمبر ہے
جواں جذبہ رہے دل میں ہمیشہ چھ ستمبر کا 
ہماری پاک دھرتی کی رگ جاں چھ ستمبر ہے
بہت سے دن جہاں میں نقش اپنا چھوڑ جاتے ہیں
وفا کے باب میں لیکن نمایاں چھ ستمبر ہے
اندھیروں کے علمبردار دشمن کو خبر کردو
شب تاریک میں خورشیدِ تاباں چھ ستمبر ہے
نہ سلجھی ہے نہ سلجھے گی الجھتی اور جائے گی
                                      عدو کے ہاتھ میں زلف پریشان چھ ستمبر ہے
قیامت تک نہ بھولے گی ہزیمت جواٹھائی تھی
مخالف کے لئے عبرت کا ساماں چھ ستمبر ہے
اسی سے روشنی لیتے ہیں انجم آسمانوں پہ
اجالوں کا پیمبر حرف رخشاں چھ ستمبر ہے

مزیدخبریں