تحریر: ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم
drharoonsgd@gmail.com
محمد محمودعالم (جنہیں ایم ایم عالم بھی کہا جاتا ہے) پاکستان کے جنگی ہواباز تھے۔ جن کی وجہ شہرت گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے مطابق ایک منٹ میں سب سے زیادہ طیارے مار گرانے کا ریکارڈ ہے۔اس عظیم شہباز سے راقم الحروف (ہارون الرشید تبسم)کو دو مرتبہ روبرو ملنے کا اعزاز حاصل ہے۔ ایسے قومی ہیرو کی دست بوسی کرنا خوش نصیبی ہے۔ ایم ایم عالم نے نہ صرف فضائے بسیط کا تسخیر کیا بل کہ فضائی جنگ کا عالمی ریکارڈ بھی قائم کر دیا۔ اْنھیں اللہ تعالیٰ نے غیر معمولی صلاحیتوں سے نوازا اس لیے اْنھوں نے عملی زندگی میں بہت سے معرکے سر کیے۔ ایم ایم عالم 6 جولائی 1935ء کو کلکتہ کے ایک خوشحال اور تعلیم یافتہ گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ثانوی تعلیم 1951ء میں سندھ گورنمنٹ ہائی اسکول ڈھاکہ (سابقہ مشرقی پاکستان )سے مکمل کی۔ 1952 ء میں ایئر فورس میں شمولیت اختیار کی۔ 2/اکتوبر 1953ء کووہ کمیشنڈ افسر بن گئے۔ ان کے بھائی ایم شاہد عالم ایک معاشیات کے پروفیسر تھے نارتھ ایسٹرن یونی ورسٹی میں اور ایک اور بھائی ایم سجاد عالم SUNY البانی میں طبیعات دان تھے۔1965ء کی جنگ میں پاکستان کے لیے نمایاں کارنامہ انجام دیا۔ سقوط مشرقی پاکستان (16دسمبر1971ء )کے بعد ان کی فیملی پاکستان میں قیام پزیر رہی۔چھ ستمبر 1965ء کی جنگ کے بعد ہر طرف ایم ایم عالم کی بہادری کے چرچے ہونے لگے مجھے میرے چچا نے بتایا ’’ بھارتی طیارے مار گرانے والے ایم ایم عالم جناح ہال سرگودھا آرہے ہیں۔ ‘‘ میرے خواہش کے احترام میں چچا باغِ جناح سرگودھا لے گئے۔ 4دسمبر 1965ء کایہ مشاعرہ شیخ محمد انور گوئندی کی سرپرستی میں ہوا۔ وہ کامران مشاعروں کے بانی تھے۔ 4دسمبر 1965ء کے مشاعرہ میں لوگوں کا جذبہ قابلِ دید تھا۔ یوں محسوس ہو رہا تھا کہ جیسے شعرو سخن میں پاک بھارت جنگ ہو رہی ہو۔ اس مشاعرے کے مہمانانِ خصوصی میں جانباز غازی میجر نذر حسین خان اور شہبازِ وطن اسکواڈرن لیڈر ایم ایم عالم تھے۔ ڈپٹی کمشنر مسعود روف نے مشاعرہ کی صدارت کی۔ سٹیج پر پروفیسر محمد شفیع سرور (پرنسپل گورنمنٹ کالج )، سید آلِ احمد، الحاج میاں محمد انور ، مفتی محمد طفیل گوئندی اور مولانا اخگر سرحدی، بھی متمکن تھے۔ اس کامران مشاعرے کو تاریخی حیثیت حاصل ہے۔ ایئر فورس کی تاریخی بہادری کو اس کامران مشاعرے میں ولولہ انگیز لفظوں سے پاک فوج کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔ دونوں مہمانانِ خصوصی میجر نذر حسین خان اور عالمی شہرت یافتہ ہوا باز اسکواڈرن لیڈر ایم ایم عالم ستارہ جرات کے حامل تھے۔ 1965ء کی جنگ کے بعد 1967ء میں آپ کا تبادلہ بطور اسکواڈرن کمانڈر برائے اسکواڈرن اول کے طور پر ڈسالٹ میراج سوم لڑاکا طیارہ کے لیے ہوا جو پاکستان ایئر فورس نے بنایا تھا۔ 1969ئ میں ان کو اسٹاف کالج کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔1972ء میں انھوں نے 26ویں اسکواڈرن کی قیادت دو مہینے کے لیے کی۔1982ء میں ریٹائر ہو کر کراچی میں قیام پزیر ہوئے۔
سکواڈرن لیڈر محمد محمود عالم کو یہ اعزاز جاصل ہے کے انھوں نے 1965 ء کی پاک بھارت جنگ میں سرگودھا کے محاذ پر پانچ انڈین ہنٹر جنگی طیاروں کو ایک منٹ کے اندر اندر مار گرایا جن میں سے چار 30 سیکنڈ کے اندر مار گرائے تھے۔ یہ ایک عالمی ریکارڈ تھا۔ اس مہم میں ایم ایم عالم ایف 86 سیبر طیارہ اڑا رہے تھے جو اس زمانے میں ہنٹر طیارے سے تین درجے فروتر تھا۔ مجموعی طور پر آپ نے 9 طیارے مار گرائے اور دو کو نقصان پہنچایا تھا۔ جن میں چھ ہاک ہنٹر طیارے تھے۔
٭ ایم ایم عالم کے تاریخ ساز کارنامے
… 6ستمبر1965 ء
اسکواڈرن لیڈر اجیت کمار راولی ، نمبر7 Sqn, KIA نزد ترن تارن
… 7ستمبر 1965 ء
اسکواڈرن لیڈر اونکار ناتھ کیکر، No. 27 Sqn.، جنگی قیدی
اسکواڈرن لیڈر اے بی دیویا No. 7 Sqn, (جن کے متعلق یہ دعوی بھی کیا جاتا ہے کہ یہ فلائٹ لیفٹیننٹ امجد حسین تھے)۔
… اسکواڈرن لیڈر سریش بی بھگوت، No. 7 Sqn, KIAنزد سانگلہ ہل
… اسکواڈرن لیڈر (ایئر مارشل(ر) )دلیپ شنکر جوگ، No. 27 Sqn، جہاز سے فائرکرنے کی مہارت نزد سانگلہ ہل
… فلائٹ لیفٹیننٹ (ایئر مارشل (ر))دیو ناتھ راٹھور ، No. 27 Sqn، جہاز سے فائرکرنے کی مہارت نزد سانگلہ ہل
… فلائٹ لیفٹیننٹ تھاپن کمار چودھری، KIA, Sqn. 27 No.نزد ہلوارا
… فلائنگ آفیسر جگ دیو سنگھ برار، No. 7 Sqn, KIA, نزد سانگلہ ہل
… 16ستمبر 1965 ء
فلائنگ آفیسر فرخ دارا بنشا، No. 7 Sqn, KIA, نزد امرتسر
بھارتی فضائیہ کی طرف سے ایم ایم عالم کے اس کارنامے کے تصدیق کے طور پر چار طیاروں کے مارے جانے کی اطلاع ملی پانچویں طیارے اسکواڈرن لیڈر اونکار ناتھ کیکر کسی زمینی حملے کا شکار ہوئے تھے۔نمازِ جمعہ کے خطبہ میں فضائیہ کے سربراہ انور شمیم پر تنقید کرنے کی وجہ سے اْنھیں ملازمت سے فارغ کر دیا گیا۔ 1965ء کی جنگ کے مذکورہ بے مثال جرات اور بہادری سے بھرپور کارنامے پر ایم ایم عالم کو ستارہ جرات سے نوازا گیا۔
لاہور میں گلبرگ کے علاقے میں ایک اہم سڑک کا نام فخر پاک فضائیہ ایئر کموڈور محمد محمود عالم کے نام پر ایم ایم عالم روڈ رکھا گیا۔میانوالی میں ایئر بیس کا نام ایم ایم عالم سے منسوب ہے۔ سرگودھا پی اے ایف کے ملحقہ سڑک کا نام بھی ایم ایم عالم روڈ رکھ دیا گیا ہے۔ پرسنلیٹی گرومنگ سکول کے ایک کیمپس کا نام بھی ’’ ایم ایم عالم کیمپس ‘‘ رکھا گیا ہے۔ اس طرح ایم ایم عالم کو ہمیشہ یاد رکھنے کے لیے مختلف شہروں میں سڑکوں کے نام رکھے جار ہے ہیں۔ یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ ایم ایم عالم کی شخصیت اور کارناموں پر اسکواڈرن لیڈر زاہد یعقوب عامر نے ان کی سوانح حیات کو سپردِ کتاب کیا ہے۔ شہادت اْن کا خواب تھا، یہی وجہ ہے کہ وہ بہت سی جہادی تنظیموں میں شرکت کرتے رہے۔ زندگی کے آخری ایام میں وہ مختلف بیماریوں کامقابلہ کرنے لگے۔ طویل عرصہ بیماری کا مقابلہ کرتے ہوئے وہ 18مارچ 2013ء کو پھیپھڑے کے مرض کی وجہ سے عالمِ بالا محوِ پرواز ہوگئے۔ نماز جنازہ پی اے ایف بیس مسرور میں ادا کی گئی۔وہ کراچی میں آسودہ خاک ہیں۔ مرحوم نے سوگواران میں تین بھائی اورایک بہن چھوڑے۔
ممتاز شاعر و ادیب، پرسنلیٹی گرومنگ سکول سرگودھا کے منتظم جناب صاحبزادہ شمشاد حسین شاہدنے ایم ایم عالم سے اپنی رفاقت کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے ’’راقم کو پاک فضائیہ کے اس شاہین صفت ہیرو اور 1965ء کی فضائی جنگ میں لمحوں میں بھارت کے پانچ لڑاکا طیارے گرا کر بھارتی فضائیہ کی کمر توڑنے اور ہوا بازی کی تاریخ میں ایک منفرد، بے مثال اور ناقابلِ فراموش ریکارڈ قائم کرنے والے ایئر کموڈور (ر) محمد محمود عالم کی خدمات پرسنل اسسٹنٹ (سٹینو) 5سکوڈرن میں انجام دینے کا اعزاز حاصل رہا۔ وہ گوناگوں خوبیوں کے مالک تھے۔ ایک خوبی جواْن کی ان تمام خوبیوں پہ مقدم ہے وہ جذبہ حْب الوطنی تھی اور بھارت کو وہ اپنا ازلی اور ابدی دشمن مانتے تھے۔
یہ 1968ء کی بات ہے جب سرگودھا میں ان کے دفتر کے سامنے لان تھا۔ اس میں ایک راہ داری بنی ہوئی تھی۔ آپ نے سیمنٹ کے مربع شکل بلاک بنوا کر اس میں بھارتی طیاروں کے ماڈل فٹ کروائے اور ان بلاکس کو اس راہ داری کی زمین میں اس طرح نصب کروایا کہ جب بھی وہ خود یا اور کوئی ملاقاتی ان کے دفتر میں آتا جاتا تو وہ ان بھارتی طیاروں کے ماڈلز پر اپنے پا?ں جوتوں سمیت رکھ کر آتا۔ اس بات سے آپ بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ انھیں بھارت سے کتنی نفرت تھی۔ راقم الحروف( شمشاد حسین شاہد) کو اس ضمن میں جو سبق اْن سے ملا وہ ایک قطعہ کی صورت میں قارئین کرام کی نذر کرتا ہوں۔
کیوں بار بار ہم سے اْلجھتے ہیں بھارتی
دے دو جواب ان کو ایک بار ٹھوک کر
ہم بْت شکن ہیں شاہد وہ بْت پرست ہیں
رکھو انھیں تم اپنے جْوتے کی نوک پر
حکومتِ پاکستان نے انھیں دو مرتبہ ستارہ جرات سے نوازا۔ آپ کی خدمات کے اعتراف میں آپ کو زمین الاٹ کرنے کے لیے ایئر ہیڈ کوارٹر پشاور سے لیٹر اور پروفارما بھیجا گیا۔ مَیں نے انھیں پیش کیا مگر انھوں نے اس پر فوراً ایک بڑا کراس لگا کر دے دیا۔ مَیں نے عرض کی کہ سر اس پر آپ نے دستخط کرنے تھے اور میں نے یہ پروفار ماوا پس پشاور بھیجوانا تھا۔ اْنھوں نے فرمایا:مجھے صرف ساڑھے پانچ فٹ زمین چاہیے۔
"I need only 5 feet 6 inch land"
شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن
نہ مالِ غنیمت نہ کشور کشائی(اقبال)
پاکستانی مایہ ناز سائنس دان ڈاکٹر عبدالقد…