آمدن سے زائد بل‘ اشرافیہ کی عیاشیاں ایک ساتھ نہیں چل سکتے: سراج الحق

لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ عوام کی آمدن سے زیادہ بل اور اشرافیہ کی عیاشیاں ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ ملک میں اس وقت نہ کوئی آئین و قانون ہے اور نہ عدل و انصاف کے مطابق فیصلے ہو رہے ہیں۔ 90دن کی آئینی مدت میں الیکشن نہ ہوئے تو جمہوریت خطرے میں پڑ جائے گی۔ نگران حکومت عوام کو ریلیف دینے کی بجائے تکلیف دینے کا رویہ اپنائے ہوئے ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ فوری طور پر اشرافیہ، مافیا اور مراعات یافتہ طبقہ کا راستہ روکا جائے اور عوام پر بوجھ ڈالنے کی بجائے صاحب حیثیت افراد پر ٹیکس لگایا جائے۔ عوام کو بھیڑ بکریاں نہ سمجھا جائے۔ ملک تب تک ٹھیک نہیں ہو گا جب تک سب اپنا اپنا کام نہیں کریں گے اور اپنے اپنے کام سے کام نہیں رکھیں گے۔ بجلی کے بلوں میں ریلیف کے معاملے پر قوم کوئی لالی پاپ قبول نہیں کرے گی۔ بلوں میں 12سے زائد اقسام کے 48فیصد ٹیکس واپس لینے ہوں گے۔ جماعت اسلامی عوام کے ساتھ کھڑی ہے، حکومت اس مسئلہ پر جتنا التوا کا شکار ہو گی عوام کے احتجاج میں اتنی ہی تیزی آئے گی۔ چینی دو سو روپے تک چلی گئی۔ پی ڈی ایم دور حکومت کے آخری مہینوں میں برآمد کی گئی، اب درآمد کرنے کے اعلانات ہو رہے ہیں۔ شوگر مافیا اربوں کما رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے تھانہ سوات میں ذمہ داروں اور بعد ازاں منصورہ میں مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف بھی اس موقع پر موجود تھے۔ انہوں نے کہا سابق وزیراعظم معیشت کو وینٹی لیٹر پر ڈال کر لندن چلے گئے۔ پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی کی سابقہ حکومتوں نے خود کو بچا کر عوام کو دلدل میں اتار دیا۔ ملک کو سیاسی استحکام کی ضرورت ہے، شفاف انتخابات سے ہی مسائل حل ہوں گے۔ سابق حکمران جماعتیں اپنے کیے پر قوم سے معافی مانگیں۔ آئی پی پیز معاہدوں پر نظرثانی کی جائے۔ ملک پر مسلط حکمرانوں نے عوام کی بہتری کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا، لوٹ مار کی اور اپنی جائیدادیں اور شوگر ملیں بنائیں۔ کوئی ادارہ، عدالت ان کا احتساب نہیں کر سکا۔ قوم ووٹ کی طاقت سے ان کا احتساب کرے۔

ای پیپر دی نیشن