لاہور (رفیعہ ناہید اکرام) 3 ستمبر 2020 کو شمالی وزیرستان میں جام شہادت نوش کرنے والے 22 سالہ لیفٹیننٹ ناصر حسین شہید کی والدہ رخسانہ خالد نے کہا ہے کہ مجھے اپنے بیٹے پر فخر ہے کہ جس نے اپنے وطن کے دفاع کی خاطر جان کا نذرانہ پیش کیا۔ میرا بیٹا شہزادوں جیسا تھا۔ وہ انتہائی لائق محنتی، دلیر، محب وطن اور اپنے جوانوں سے محبت کرنے والا آفیسر تھا۔ اس نے کئی میڈلز اور ایوارڈز حاصل کر رکھے تھے۔ میرے شوہر پولیس آفیسر خالد حسین نے بھی 2001 میں مظفر آباد میں شہادت کا رتبہ حاصل کیا۔ قوم کے بیٹے قوم کی خاطر اپنے والدین، بہن بھائیوں کی محبت اور گھر کے آرام و آسائش کو چھوڑ کر ملکی سرحدوں کی حفاظت کے لئے جاں بکف رہتے ہیں، انکی عظیم قربانیوں کا احترام کیا جائے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز نوائے وقت سے یوم دفاع کے حوالے سے خصوصی گفتگو کے دوران کیا۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے اپنے دوسرے بیٹے کو بھی ملکی سرحدوں کی حفاظت کے لئے افواج پاکستان میں بھیج دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میری شادی کے سوا چار سال بعد میرے شوہر شہید ہو گئے۔ میں نے ان بچوں کو سنگل مدر کے طور پر پالا پوسا، پڑھایا لکھایا۔ ناصر حسین میرا بڑا بیٹا تھا جب چھوٹا سا تھا تو کہتا "ماما ڈرنا نہیں، میں جاگ رہا ہوں"۔ اس کا یہ فقرہ سن کر مجھے اپنے تمام دکھ اور خوف بھول جاتے۔ غم سے نڈھال ہو کر سسکتے ہوئے انہوں نے مزید بتایا کہ میں نے اپنے بیٹے کیلئے لڑکی دیکھ رکھی تھی باقی معاملات ابھی چل ہی رہے تھے کہ کال آگئی ’’آپ کو مبارک ہو آپ کا بیٹا شہادت کے منصب پر فائز ہو گیا ہے‘‘۔ آنسوؤں سے بھیگے لہجے میں انہوں نے مزید بتایا کہ میرا بیٹا جوانی میں ہی پکا مسلمان تھا‘ آسٹریلیا میں بھی نماز روزے کا پابند رہا۔