اے راہ حق کے شہیدوں ہم شرمندہ ہیں 

یوم دفاع پاکستان ہر سال 6 ستمبر کو منایا جاتا ہے جس کا مقصد 1965 کی پاک بھارت جنگ کے دوران بھارتی افواج کے خلاف پاکستان کے کامیاب دفاع کی یاد منانا ہے 1965 میں آج ہی کے دن بھارت نے پاکستانی علاقے کشمیر پر قبضہ کرنے کی کوشش میں پاکستان کے پر حملہ کیا تھا۔ پاکستانی مسلح افواج نے پاکستانی عوام کے ساتھ مل کر بھارتی جارحیت کے خلاف اپنے ملک کا دفاع کرنے میں بے پناہ جرات کا مظاہرہ کیا۔بھارت پاکستان کے ساتھ یہ تجربات کئی مرتبہ کرچکا ہے اور اسے منہ کی کھانی پڑی ہے یہ پہلی دفعہ نہ تھا اس جنگ کے دوران پاک فضائیہ نے اہم کردار ادا کیا تھا، 2019 میں بھارتی فضائیہ کی جانب سے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے جواب میں پاک فضائیہ کی جانب سے مشہور آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کیا ۔ہر سال کی طرح دنیا بھر میں پاکستانی 6ستمبرکو اپنی پاک افواج کے کارنامے کی یاد مناتے ہیں مسلح افواج کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے اور شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے فوجی اداروں میں خصوصی تقاریب کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ یہ دن بیرونی خطرات کے مقابلے میں پاکستانی قوم کی بہادری، عزم اور اتحاد کو یاد کرنے کا دن ہے۔یہ دن مضبوط دفاعی صلاحیت کو برقرار رکھنے اور پاکستان کی خودمختاری اور سالمیت کے تحفظ کے لئے چوکس رہنے کی اہمیت کی یاد دہانی کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔ یہ پاکستان کے عوام میں حب الوطنی کو فروغ دینے اور قومی اتحاد کو مضبوط کرنے کا موقع ہے۔

6 ستمبر کی پاک بھارت جنگ کے ہیروز بھی تاریخ میں اپنی بہادری کے کارنامے رقم کرگئے میجر محمد طفیل شہید جنہوں نے لاہور سیکٹر میں پاکستان کی سرحد کا دفاع کرتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ ان کی بہادری اور جرات پر انہیں بعد از مرگ پاکستان کے سب سے بڑے فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا۔میجر محمد اکرم شہید جنہوں نے جنگ کے دوران غیر معمولی بہادری کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے متعدد کامیاب کارروائیوں میں اپنے فوجیوں کی قیادت کی، اور شدید زخمی ہونے کے باوجود، وہ اپنی آخری سانس تک لڑتے رہے۔ انہیں بعد از مرگ نشان حیدر سے بھی نوازا گیا۔پائلٹ آفیسر راشد منہاس شہید: وہ پاکستانی فضائیہ کے پائلٹ تھے جنہوں نے اپنے طیارے کو ہائی جیک کرنے کی کوشش کو روکنے کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ ہائی جیکروں کو طیارے کا کنٹرول سنبھالنے دینے کے بجائے انہوں نے جان بوجھ کر اسے گرایا، خود کو ہلاک کیا لیکن اس بات کو یقینی بنایا کہ ہائی جیکر طیارے کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال نہ کرسکیں۔ انہیں بھی بعد از مرگ نشان حیدر سے نوازاگیا۔عالمی ریکارڈ قائم کرنے والے پاک فضائیہ کے پائیلٹ ایم ایم عالم کوکون بھول سکتا ہے ؟؟جنہوںنے ایک منٹ میں بھارتی سورماﺅں کے پانچ جہازوں کو جہنم رسید کیا ،کہتے ہیں یہ لڑائی لوگوںنے اپنی چھتوں پر چڑھ کر دیکھی تھی ۔ ایم ایم عالم مرحوم بھارتی جہازوںکو جہنم رسیدکرکے کامیابی سے پاک سرزمین پرآگئے تھے ، پاکستانی قوم وہ قوم ہے جوملک پر آنے والے کسی بھی حملے کر اپنی بہادر افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہوتی ہے 1965کی بھارتی جارحیت کے مقابلے میں صرف افواج پاکستان ہی نہیں پاکستان کے شعرائ، موسیقار ، گلوکاروںنے وہ کارنامے انجام دئے آج بھی اگر اسوقت کے لکھے ، گائے جانے والے ترانے سنیں جائیں تو خون میںگرمائی محسوس ہوتی ہے ۔ کوئی ایک نہیں بے شمار ایسے ترانے تھے جن سے سرحدوںپر موجود بہادر فوجیوںکے ساتھ ساتھ
 عوام میں دیدنی جوش جذبہ پید ا ہوچلاتھا ، کوئی یقین کرسکتا ہے کہ عوام کے جوش کا یہ عالم تھا کہ بھارتی جہازوںکو گرانے کیلئے نوجوا ن غلیل لیکر جہازوں پر حملہ کرنا چاہ رہے تھے ، بھارت پر خوف طاری ہوچکا تھا کہ یہ ہم نے کس قوم سے ”پنگا “لے لیا ہے ؟۔ ایک بھارتی جنرل نے جنگ میں بھارت کی شکست کی وجوہات میں لکھا کہ اگر گلوکارہ میڈیم نور جہان ہمارے پاس ہوتیںتو ہم جنگ نہیں ہارتے چونکہ انکے نغموں نے بھارتی فوجیوںپر دہشت طاری کردی تھی ،پاکستان کے قومی نغمے جو آج بھی زبان ذد عام ہیں ، جاگ اٹھا ہے سارا وطن، میرے ڈھول سپاہیا،اپنی جان نظر کروں، اے وطن پیارے وطن،یہ وطن تمھاراہے ، اے قائد اعظم تیرا احسان ہے ، ہم لائے ہیں طوفان سے کشتی نکال کر۔ آج یہ نغمے سنکر جہاں جوش پیدا ہوتا ہے وطن سے محبت اجاگر ہوتی ہے وہیں رونا بھی آتا ہے کہ ہماری قیادتوںنے اس ملک کے عوام کے جوش و جذبہ کو جو شدید چوٹ پہنچائی ہے اسکا کیا ذکر کیا جائے؟ کسے مجرم کہا جائے ؟1965 کے جوش و جذبہ کے بعد بھارت کے دانت کھٹے ہونے کے بعد بھارتی سورماﺅںنے اپنی پالیسی تبدیل کی ہے وہ ایک دودفعہ کوشش کرتے ہیں مگر انہوںنے شائد یہ پالیسی اپنائی ہے جو انکے لیڈاران بیان بھی دیتے ہیںکہ ہمیں پاکستان میں کچھ کرنے کی ضرورت نہیں اس لئے ہم کیوںالزا م اپنے سر لیں وہاںکے لیڈران خود ہی تباہی پھیلا رہے ہیں ، بھارت ان پوشیدہ لوگوںکو جو پاکستان کی ہمدردی کا لبادہ اوڑھے رکھتے ہیں انہیں کاروائیوں کیلئے فنڈز بھی ضرور فراہم کرتا ہوگا ، ایم ایم عالم ، اور دیگر 1965 کے عظیم شہداء جنکا اس قوم پراحسان عظیم ہے بھارت انکا کچھ نہ بگاڑ سکا مگر 9مئی کے شاہکاروں نے انکی یادگاروں کو کسطرح پیروں تلے رونداء، انکی یادگاروںکو سڑک پر پھینک کر توڑا، ایم ایم عالم کا جہاز جس نے تاریخ رقم کی اس یادگار کو کس طرح توڑا ، بھارت نے یقینی بات ہے بغلیںبجائی ہونگیں ۔ یہ تکلیف دہ مناظر پاکستان کے عوام نے دیکھے مگر وہ آج تک 9مئی کے شاہکاروں کو نظر نہیںآئے ، چوری اور سینہ زوری کے مصداق وہ پریس کانفرنس کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمیں ثبوت دوکہ ہماری جماعت اس میں ملوث تھی ، فوجیوںکی پتلونوں کے نام پر اپنے گھر سے پتلون لاکر سڑک پر لہرائی کہ یہ فوجی کی پتلون ہے ۔ یہ مناظر ہماری معزز عدلیہ کو بھی نظر نہیں آئے اسلئے وہ دہشت گرد گرفتار ہوتے ہیں واضح فوٹیج اور تقاریر کے بعد کونسا ثبوت درکار ہے اللہ کو علم ہوگا مگر نام نہاد عدم ثبوت کا بہانہ لیکر رہا ہوجاتے ہیں ، یہاںتک کہ صوبوںکے وزیر اعلی بھی بن جاتے ہیں اور اپنے بیانیہ پر قائم رہتے ہیں ۔ عوام صرف تماشہ دیکھ رہے ہیں مایوسی کی فضاءہے اللہ ملک کی حفاظت کرے آمین۔
 

ای پیپر دی نیشن